• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

انتخابات 2018: قومی اسمبلی کے 30 حلقوں میں 16 لاکھ سے زائد ووٹ مسترد

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق قومی اسمبلی کے 30 حلقوں میں 16 لاکھ سے زائد ووٹ مسترد ہوئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انتخابات 2018 میں 5 کروڑ 43 لاکھ 19 ہزار 9 سو 22 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جس میں سے مختلف وجوہات کے باعث 16 لاکھ 63 ہزار 39 ووٹ مسترد ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: انتخابات 2018: دیہی حلقوں سے متعلق منفرد حقائق

مجموعی طور پر مسترد شدہ ووٹوں کی شرح سب سے زیادہ بلوچستان میں 5.66 فیصد رہی جبکہ سندھ میں 3.87 فیصد، خیبر پختونخوا میں 3.35 فیصد اور پنجاب میں 2.67 فیصد رہی۔

حلقے کے اعتبار سے سب سے زیادہ ووٹ این اے 86 (منڈی بہاؤالدین- ٹو) میں مسترد ہوئے جن کی تعداد 15 ہزار سو 68 تھی جبکہ این اے 197 (کشمور) میں 15 ہزار 340 ووٹ مسترد ہوئے۔

خیبرپختونخوا میں تقریباً 6 قومی اسمبلی کے حلقوں میں مسترد شدہ ووٹ کی تعداد کامیاب امیدواروں کے ووٹوں سے زیادہ رہی۔

ادھر این اے 13 (مانسہرہ) میں 7 ہزار 6 سو ووٹ مسترد ہوئے جبکہ اسی حلقے میں آزاد امیدوار 1 ہزار 474 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔

مزید پڑھیں: انتخابات 2018: بنیادی سہولیات کی کمی، ہزاروں پولنگ اسٹیشن غیر محفوظ قرار

این اے 21 (مردان ٹو) میں 5 ہزار 7 سو 90 ووٹ مسترد کیے گئے جبکہ کامیاب امیدوار کو 33 ووٹوں کی لیڈ حاصل رہی، اسی حلقے میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے امیر حیدر اعظم خان نے 78 ہزار 9 سو 11 ووٹ حاصل کیے جبکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار محمد آصف 78 ہزار 8 سو 78 ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر رہے۔

این اے 35 (بنوں) میں 7 ہزار 3 سو 56 ووٹ، این اے 33 (ہنگو) میں 3 ہزار4 سو 24، این اے 36 (لکی مروت) میں 9 ہزار ایک سو 67 ووٹ مسترد کیے گئے۔

سندھ میں قومی اسمبلی کے حلقے 230 (بدین) میں 10 ہزار 2 سو 63 ووٹ مسترد ہوئے۔

واضح رہے کہ جی ڈی اے کی فہمیدہ مرزا نے پاکستان پیپلز پارٹی کے انتخابی امیدوار حاجی رسول بخش چانڈیو کو 8 سو 60 ووٹوں کی لیڈ سے شکست دی۔

یہ بھی پڑھیں: انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کی حتمی فہرست جاری

این اے 204 (گھوٹکی) میں 10 ہزار 58 ووٹ، این اے 237 (ملیر-ٹو) میں 2 ہزار ایک سو 84 ووٹ مسترد ہوئے۔

این اے 196 (جیک آباد) میں 13 ہزار 6 سو 60 ووٹ مسترد کیے گئے جبکہ پی ٹی آئی کے میاں سومرو کو مخالف سیاسی امیدوار کے مقابلے میں صرف 5 ہزار 3 سو 98 ووٹوں سے کامیابی حاصل ہوئی۔

این اے 199 (شکارپور)، این اے 212 (نوشیروفروز)، این اے 215 (شنگرہ) اور این اے 221 (تھرپارکر) میں بھی مسترد ہونے والے ووٹ کی تعداد زیادہ رہی۔

پنجاب میں این اے 91 (سرگودھا) میں مسترد ہونے والے ووٹوں کی تعداد 6 ہزار 7 سو 33 رہی۔

واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے ذوالفقار علی بھٹی کو پی ٹی آئی کے چوہدری امیر سلطان چیمہ کے مقابلے میں 2 سو 69 ووٹوں کی برتری حاصل تھی۔

مزید پڑھیں: انتخابات 2018: پیپلز پارٹی کا فوجی اہلکاروں کو مجسٹریٹ کے اختیارات دینے پر اعتراض

غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ (ن) کو سیالکوٹ میں اکثریت حاصل رہی تاہم این اے 89 (سرگودھا) میں 6 ہزار 8 سو 69 ووٹ، این اے 73 (سیالکوٹ-ٹو)، این اے 74 (سیالکوٹ- ون) میں مجموعی طور پر 8 ہزار 9 سو 28 ووٹ مسترد ہوئے۔

این اے 87 (حافظ آباد) میں 9 ہزار 5 سو 65 ووٹ مسترد ٹھہرے جبکہ کامیاب امیدوار کو 8 ہزار ایک 65 ووٹوں کے فرق سے کامیابی حاصل ہوئی۔

این اے 94 (خوشاب) میں مسترد ووٹوں کی تعداد 8 ہزار 7 سو 57 رہی جبکہ پی ٹی آئی کے ملک احسان اللہ نے مسلم لیگ (ن) کے ملک شاکر اعوان کے مقابلے میں 8 ہزار 7 سو 55 ووٹ حاصل کیے۔

این اے 98 (بھکر) میں 7 ہزار 7 سو 5، این اے 100 (چنیوٹ) میں 7 ہزار ایک سو 97 ووٹ، این اے 105 (فیصل آباد) میں 9 ہزار ایک سو 35، این اے 106 (فیصل آباد) میں 5 ہزار 3 سو 75، این اے 112 (توبہ ٹیک سنگھ) میں 5 ہزار 4 سو 83 ووٹ مسترد ہوئے۔

بلوچستان میں این اے 259 میں 11 ہزار 5 سو 8 ووٹ مسترد ہوئے جبکہ جمہوری وطن پارٹی کے نواب شاہ زین بگٹی نے مخالف سیاسی حریف کے مقابلے میں 1 ہزار 5 سو 74 ووٹ سے کامیابی حاصل کی۔

این اے 272 (لسبیلا، گوادر) میں 10 ہزار 4 سو 33 ووٹ مسترد ہوئے جبکہ جیتنے والے امیدوار کو 5 ہزار 5 سو 29 ووٹ سے برتری حاصل رہی۔

این اے 260 میں مسترد ہونے والے ووٹوں کی تعداد 13 ہزار 5 سو 97 تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024