• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm

صدارتی انتخاب: اعتزاز احسن، عارف علوی، فضل الرحمٰن کے کاغذاتِ نامزدگی منظور

شائع August 29, 2018

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے عارف علوی اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے اعتزاز احسن کی جانب سے صدارتی انتخاب کے لیے جمع کرائے گئے کاغذاتِ نامزدگی منظور ہوگئے۔

وفاقی دارالحکومت میں میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے امید کا اظہار کیا کہ انہیں انتخاب میں پی ٹی آئی اور جمعیت علمائے اسلام کے نمائندوں کا بھی ووٹ مل سکتا ہے۔

اپنی بات کی وضاحت پیش کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ ووٹنگ خفیہ رائے شماری سے ہے جس کا واضح مطلب اپنے ضمیر کی آواز ہے۔

انہوں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ مذکورہ جماعتوں کے کچھ اراکینِ پارلیمنٹ اپنے ضمیر کی آواز سنتے ہوئے انہیں ووٹ دیں گے۔

مزید پڑھیں: صدارتی انتخاب: اعتزاز احسن، عارف علوی، فضل الرحمٰن کے کاغذاتِ نامزدگی جمع

پی پی پی کے رہنما کا کہنا تھا کہ وہ صدارتی انتخاب بھرپور طریقے سے لڑیں گے اور دیگر جماعتوں سے ووٹ حاصل کرنے کے لیے رابطے بھی کیے جائیں گے۔

مسلم لیگ (ن) کی جانب سے صدارتی امیدوار کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ اگر سابقہ حکمراں جماعت ایاز صادق یا راجہ ظفر الحق جیسے امیدواروں کو سامنے لاتی تو ہم سوچ سکتے تھے۔

اعتزاز احسن نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن میرے حق میں دستبردار ہوجائیں گے، اور اس معاملے میں ان سے درخواست بھی کی گئی ہے۔

پی پی پی رہنما نے بتایا کہ انہوں نے پارٹی چیئرمین سے درخواست کی تھی کہ اگر اس حوالے سے مشاورت کرکے دوسرا امیدوار سامنے لایا جائے لیکن پارٹی چیئرمین نے صرف ان کا ہی نام تجویز کیا۔

یہ بھی پڑھیں: پرویز رشید کا اعتزاز احسن سے معافی مانگنے کا مطالبہ

انہوں نے کہا کہ اگر پرویز رشید ان سے معافی کا مطالبہ نہ کرتے تو اس معاملے میں بات ہوسکتی ہے، تاہم ان کے اس ذاتی مطالبے نے پی پی پی کو اس مقام پر پہنچا دیا کہ ہم انتخابات میں کھڑے ہوجائیں۔

عامر لیاقت کو کوئی رنجش ہے تو وہ عمران خان سے رابطہ کریں، عارف علوی

ادھر صحافیوں سے بات چیف کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے صدارتی امیدوار ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ وہ تحریک انصاف کے مشکور ہیں جنہوں نے ان پر اعتماد کرتے ہوئے امیدوار نامزد کیا۔

ڈاکٹر عارف علوی نے اتحادی جماعتوں کا بھی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ انہوں نے ان کے سہارے پر ہی یہ قدم اٹھایا ہے اور امید ہے کہ صدارتی انتخاب میں فتح یاب ہوجائیں گے۔

مزید پڑھیں: 'صدارتی انتخاب میں اپوزیشن کا پلڑا بھاری'

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے واضح کیا کہ وہ انتخاب میں بھاری اکثریت کے ساتھ جیتیں گے۔

عامر لیاقت کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ اس بات پر کوئی شبہ نہیں ہے کہ ووٹ صرف بلے کو اور عمران خان کو ہی ملا ہے، اگر عامر لیاقت کو کوئی رنجش ہے تو وہ عمران خان سے رابطہ کریں۔

نئی حکومت کے پاس روڈ میپ نہیں، احسن اقبال

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے تجویز پیش کی ہے کہ غیر سنجیدہ حکومت کو دیکھتے ہوئے اپوزیشن کو چاہیے کہ صدارتی اںتخاب میں ایک امیدوار پر اتقاق کرے اور تجربہ کار قیادت کو صدر کے لیے منتخب کیا جائے، تاکہ ملک میں اتحاد و اتقاق کے ساتھ معاملات آگے بڑھ سکیں۔

اپنی وضاحت دیتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ نئی حکومت کے پاس کوئی روڈ میپ نہیں ہے اور وہ عام لوگوں سے پوچھ رہی ہے انہیں اب آگے کیا کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اے پی سی: اپوزیشن مشترکہ صدارتی امیدوار لانے پر متفق

انہوں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ پیپلز پارٹی کی قیادت مسلم لیگ (ن) کی اس اپیل پر غور کرے گی۔

سابق وزیرِداخلہ کا کہنا تھا کہ صدارتی انتخاب کو پارٹی عصبیت اور انا سے بڑھ کر دیکھنا چاہیے کیونکہ جب اپوزیشن جماعتوں کی اکثریت نے مولانا فضل الرحمٰن کو صدارتی امیدوار نامزد کیا ہے، تاہم پیپلز پارٹی کو جمہوری اصولوں کے تحت اس اکثریتی فیصلے کا احترام کرنا چاہیے۔

ہم نے انتخاب کیلئے پیار کا حربہ استعمال کیا، جہانگیر ترین

بعدِ ازاں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے کوئٹہ میں میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے قومی اسمبلی میں اراکینِ کا ووٹ حاصل کرنے کے لیے پیار کا حربہ استعمال کیا۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ نئے پاکستان میں تجربہ کار لوگوں کی ضرورت تھی، ایسا نہیں ہوسکتا تھا کہ ناتجربہ کار کو وزارت دے دی جاتی۔

انہوں نے واضح کیا کہ کسی بھی معاملے میں حتمی فیصلہ پارٹی چیئرمین عمران خان کرتے ہیں۔

دریں اثناء وزیرِداخلہ پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ وہ کوئٹہ اپنے اتحادیوں سے صدارتی انتخاب میں ووٹ حاصل کرنے کے لیے آئے ہیں۔

جام کمال پی ٹی آئی کو ووٹ دینے کیلئے پُر عزم

وزیرِ اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے تحریک انصاف کو صدارتی انتخاب میں ووٹ دینے کی یقین دہانی کروادی۔

تحریک انصاف کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ بلوچستان میں صرف دعوے نہیں بلکہ عمل کرکے حقیقی تبدیلی لائیں گے۔

انہوں نے واضح کیا کہ وہ بلوچستان میں تبدیلی کے لئے پی ٹی آئی کا ساتھ دیں گے اور مل کر صوبے کے مسائل حل کیے جائیں گے۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے صدارتی امیدوار ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی ترقی اور خوشحالی پر انہیں مکمل اتفاق ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ ووٹ مانگنے سے زیادہ اہم ان کے لیے بلوچستان کی ترقی ہے اور صوبے کے حوالے سے عمران خان کے وعدے پورے کیے جائیں گے۔

خیال رہے کہ صدرِ مملکت ممنون حسین کے عہدے کی میعاد 8 ستمبر کو ختم ہو رہی ہے، جبکہ ملک کے نئے صدر کے لیے 4 ستمبر کو انتخاب ہوگا۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024