• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

پلوامہ واقعہ: صورت حال عالمی امن کیلئے خطرے کا باعث ہے، وزیرخارجہ

شائع February 22, 2019 اپ ڈیٹ February 27, 2019
شاہ محمود قریشی نے سیکریٹری جنرل کو بھی خط لکھا تھا—فائل/فوٹو:اے ایف پی
شاہ محمود قریشی نے سیکریٹری جنرل کو بھی خط لکھا تھا—فائل/فوٹو:اے ایف پی

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلوامہ میں بھارتی فوجیوں پر حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورت پر عالمی برادری سے بھارت کو جنگ کی آگ بڑھکانے سے باز رکھنے کی درخواست کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے کہا ہے کہ درپیش صورت حال عالمی امن وسلامتی کے لیے خطرے کا باعث ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے صدر انتونیو ندونگ مبا کو اپنے خط میں کہا ہے کہ بھارت کی پاکستان کے خلاف طاقت کے استعمال کی دھمکی سے خطے میں سیکیورٹی کی صورت حال بگڑ رہی ہے۔

سلامتی کونسل کے صدر کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا اپنے خط میں کہا کہ معاملے کی نوعیت کے احساس کے ساتھ آپ کو خط لکھ رہا ہوں کیونکہ درپیش صورت حال عالمی امن وسلامتی کے لیے خطرے کا باعث ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ14 فروری 2019 کو مقبوضہ کشمیر میں پلوامہ میں پیش آنے والے واقعے کے فوری بعد بھارت نے بلاتحقیق پاکستان پر الزام تراشی شروع کردی ہے اور بنا کسی ثبوت وشواہد کے پاکستان کودھمکیاں دینا شروع کردی ہے۔

مزید پڑھیں:پاکستان کا بھارتی دھمکیوں کے بعد اقوام متحدہ سے کردار ادا کرنے کا مطالبہ

یاد رہے کہ پلوامہ واقعے میں پلوامہ میں کار بم دھماکے کے نتیجے میں 44 بھارتی فوجی ہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد نئی دہلی نے اس کا الزام پاکستان پر عائد کردیا تھا جبکہ اسلام آباد نے ان الزامات کو یکسر مسترد کر دیا تھا۔

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے سلامتی کونسل کے صدر سے کہا کہ بھارتی بے بنیاد الزامات کا تمام تر انحصار مشکوک مواد کی حامل سوشل میڈیا پر جاری ہونے والی ایک وڈیو ہے اور اپنی قیاس آرائیوں کو حقائق کا نام دینے کی کوشش کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت اپنی آپریشنل اور پالیسی ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر ڈالنے کی کوشش میں ہے اوراپنی داخلی سیاسی وجوہات کھے باعث دانستہ طور پر پاکستان کے خلاف جارحانہ روایتی فتنہ پردازی کرکے ماحول خراب کررہا ہے۔

نریندر مودی کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم عوامی جذبات انگیخت کرنے اور ‘بھرپور جواب’ کی دھمکی پر مبنی بیانات دے چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:اقوام متحدہ کی پاک-بھارت کشیدگی کم کرنے کیلئے ثالثی کی پیشکش

ان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم نے کہا کہ ‘عوام میں بہت غصہ ہے، لوگوں کا خون کھول رہا ہے، اگلا قدم ہماری فوج اٹھائے گی وقت اور مقام کیا ہونا چاہیے، کس شکل میں ہونا چاہیے، اس بارے میں فیصلے کی اجازت دے دی ہے’۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارتی حکومت کے اعلیٰ حکام دریاؤں کے پانی روکنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں جس سے قانونی طورپر طے شدہ سندھ طاس معاہدہ خطرات سے دوچار ہے۔

وزیرخارجہ نے سلامتی کونسل سے کہا ہے کہ پاکستان نے پلوامہ حملے سے متعلق بھارتی الزامات کو پوری قوت سے مسترد کر دیا ہے، پاکستان نے ٹھوس شواہد کی فراہمی پر تحقیقات میں تعاون کی پیش کش کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے دہشت گردی اور دیگر تنازعات پر بھارت کو بات چیت کی دعوت دی ہے تاہم پاکستان نے بھارتی جارحیت کی صورت میں اپنے دفاع کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

کشمیر میں تشدد کی نئی لہر

پلوامہ واقعے کے بعد درپیش صورت حال سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت کے پیدا کردہ ہیجان کے نتیجے میں مقبوضہ کشمیر کے عوام پر تشدد کی نئی لہر مسلط کردی گئی ہے اور کشمیری عوام کو خودارادیت کے ناقابل تنسیخ حق کا مطالبہ کرنے پر ظلم وتشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں:یورپی پارلیمنٹ کے اراکین کا بھارت سے کشمیر میں مظالم بند کرنے کا مطالبہ

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے منظور کی گئی قراردادوں کے مطابق تنازع کشمیر کا حل اور جموں و کشمیر کے عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے لیے انہیں استصواب رائے کا حق دینا ہے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ کشمیری عوام کو ان کے بنیادی حق سے محروم کرنے کے لیے بھارت طاقت کا بے رحمانہ استعمال کررہا ہے اور بھارت کشمیریوں کی تحریک آزادی کو کچلنے کے لیے ان کے حق خودارادیت کو ‘دہشت گردی’ قراردینے کا پروپیگنڈہ کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے حقائق کو توڑ مروڑ کر دنیا کو گمراہ کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، کشمیری عوام کی قربانیاں اور جو مظالم انہوں نے اپنے حق کے لیے سہے ہیں وہ ان کی آزادی کی جدوجہد کا بذات خود ایک بڑا واضح ثبوت ہے۔

سلامتی کونسل کو کردار ادا کرنے کی درخواست کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام بین الاقوامی برادری کی طرف دیکھ رہے ہیں کہ وہ ان کی حالت زار پرتوجہ دیں اوران پر بہیمانہ بھارتی مظالم رکوانے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔

یہ بھی پڑھیں:اقوام متحدہ کا پاکستان اور بھارت سے کشیدگی میں کمی کا مطالبہ

شاہ محمود قریشی نے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو ان کے استصواب رائے کا حق دلایا جائے اور عالمی برادری، بھارت کو جنگ کی آگ بڑھکانے سے باز رکھے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کشیدگی کو ہوا دینے کے بجائے پاکستان اور کشمیریوں کے ساتھ بات چیت کا راستہ اپنائے تاکہ جنوبی ایشیا میں امن واستحکام کو یقینی بنایا جاسکے۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کو بھی صورت حال کی سنگینی سے آگاہ کرچکا ہوں اور سلامتی کونسل کے اراکین کو بھی صورت حال سے آگاہ کرتے رہیں گے۔

شاہ محمود قریشی نے سلامتی کونسل کے نام اپنے خط کے ہمراہ پلوامہ واقعے کے بارے میں وزیراعظم عمران خان کے قوم سے خطاب کے بنیادی نکات بھی منسلک کر دیے ہیں اور اس خط کونسل کے تمام اراکین کو بھی ارسال کرنے کی درخواست کی ہے۔

یاد رہے کہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے رواں ہفتے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کو بھی خط لکھ کر معاملے پر مداخلت کا مطالبہ کیا تھا جس کے بعد اقوامتحدہ میں پاکستانی مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے بھی ملاقات کی تھی۔

اقوام متحدہ کی جانب سے بھی پاکستان اور بھارت سے کشیدگی کوکم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھااور دونوں ممالک میں ثالثی کی پیش کش بھی کردی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024