سیاسی جھڑپیں اور قتل کے واقعات، لیکن مودی پارٹی کے گُن گانے میں مصروف
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے انتخابات میں کامیابی کے بعد سیاسی جھڑپوں اور قتل کے واقعات کے باوجود اپنی قوم پرست جماعت کی بہادری کو سراہتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق نریندر مودی کی جماعت کے دوبارہ پانچ سال کے لیے اقتدار میں آنے کے بعد مغربی بنگال میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور اس کی حریف جماعت کے کارکنان کے درمیان تصام اور جھڑپوں کے دوران بی جے پی کے 3 کارکنان ہلاک ہو چکے ہیں۔
نریندر مودی کے سیاسی قلعے واراناسی میں شدید گرمی کے باوجود ان کے ہزاروں حامی سڑکوں پر نکل کر پارٹی پرچم لہراتے اور نعرے لگاتے رہے۔
نریندر مودی نے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ 'کشمیر، کیرالا اور بنگال میں ہمارے کارکنان کیوں قتل ہو رہے ہیں اور ان پر حملے کیوں کیے جارہے ہیں؟'
ان کا کہنا تھا کہ 'یہ انتہائی شرمناک اور غیر جمہوری عمل ہے۔'
مزید پڑھیں: مودی کی کامیابی، بھارت کو ’ہندو ریاست‘ کی شناخت دینے کا مشن مکمل؟
بی جے پی کی سابق وزیر سمرتی ایرانی کے قریبی ساتھی کو ہفتہ کی رات ریاست اترپردیش کے ضلع امیٹھی میں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔
سمرتی ایرانی نے عام انتخابات میں اسی ضلع سے کانگریس کے سربراہ راہول گاندھی کو شکست دی تھی۔
حکام کا کہنا ہے کہ مغربی بنگال میں اتوار کی رات بی جے پی کے ایک اور رکن کی ہلاکت نے ریاست میں بی جے پی اور حریف ترینامول کانگریس پارٹی کے کارکنان کے درمیان جھڑپوں کو جنم دیا۔
جھڑپوں کے دوران دونوں جانب سے ایک دوسرے پر دیسی ساختہ بم پھینکے گئے جس سے 10 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔
بی جے پی کا تیسرا کارکن مغربی بنگال میں انتخابی نتائج سامنے آنے کے ایک روز بعد فائرنگ کے واقعے میں قتل ہوا۔
حکمراں جماعت اور اپوزیشن جماعتوں کے دیگر سیاستدان متعدد ریاستوں میں انتخابی مہم کے دوران ہلاک ہوئے۔
واضح رہے کہ نریندر مودی وزارت عظمیٰ کی دوسری مدت کا حلف 30 مئی کو اٹھائیں گے۔