• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

ریونیو میں اضافے کیلئے سبسڈائز اشیا پر بھی ٹیکس عائد کرنے کا منصوبہ

شائع June 6, 2019 اپ ڈیٹ June 10, 2019
ٹیکس استثنیٰ سے قومی خزانے کو تقریباً 150 ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے — فائل فوٹو/اے ایف پی
ٹیکس استثنیٰ سے قومی خزانے کو تقریباً 150 ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے — فائل فوٹو/اے ایف پی

اسلام آباد: وفاقی حکومت ریونیو اکٹھا کرنے کے لیے متعدد مصنوعات پر نئے سیلز ٹیکس عائد کرنے اور کئی شعبہ جات سے ٹیکس استثنیٰ واپس لینے کی تجاویز کو حتمی شکل دے رہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ منصوبہ ٹیکس کی شرح آسان بنا کر جنرل سیلز ٹیکس کی آمدنی میں کافی حد تک اضافے کے لیے ہے، اس وقت موجودہ قوانین کے مطابق ٹیکس کے 272 ریٹس موجود ہیں۔

ٹیکس کے یہ ریت بالائی سطح پر عدم مساوات کا باعث ہے کیوں کہ کچھ ٹیکس پیئرز اپنی خریداری پر معمول کی شرح کے مطابق 17 فیصد جبکہ دیگر افراد کم شرح کی ادائیگی کرتے ہیں چنانچہ اس نمبر کو 2 تک کم کرنے کا منصوبہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا آمدنی میں اضافے کیلئے ٹیکس کی شرح بڑھانے پر غور

لہٰذا صرف سیلز ٹیکس میں ایڈجسٹمنٹ کے باعث ریونیو کی پیداوار 509 ارب روپے تک پہنچانے کا ارادہ ہے جبکہ بقیہ رقم ٹیکس کی شرح میں ایڈجسٹمنٹ سے حاصل ہوگی۔

ڈان کو حاصل ہونے مذکورہ حکومتی منصوبے کی دستاویزات کے مطابق جی ایس ٹی میں کمی بین الاقوامی سطح پر جی ایس ٹی کے ذریعے ریونیو کی پیداوار کے رائج طریقہ کار سے مطابقت رکھتی ہے اور ان مجوزہ اقدامات کو آئندہ کچھ روز میں حتمی شکل دے دی جائے گی۔

منصوبے کے مطابق مالی سال 20-2019 کے بجٹ میں ان متعدد مصنوعات پر 7 فیصد ٹیکس لگانے کا ارادہ ہے جنہیں اس وقت ایس آر او 11025 کے تحت سیلز ٹیکس استثنیٰ حاصل ہے۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو ان اقدامات کے ذریعے آئندہ مالی سال کے دوران 88 ارب روپے حاصل ہونے کی توقع ہے۔

مزید پڑھیں: صنعت کار ٹیکس چوری کے لیے جعلی اکاؤنٹس استعمال کرنے لگے

ایس آر او 1125 کے تحت دیے گئے ٹیکس استثنیٰ سے قومی خزانے کو تقریباً 150 ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے ایف بی آر حکام کا ماننا ہے کہ صرف مینوفیکچررز کو دی گئی اس سہولت کا کمرشل درآمد کنندگان غلط استعمال کررہے ہیں۔

اس کے علاوہ دودھ، کریم، مکھن، خوردنی تیل، کافی، چائے، برقی توانائی، بجلی سے چلنے والی مختلف مشینوں، گوشت اور مختلف کیمیکلز پر بھی آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 7 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا ارادہ ہے جس سے حکومت کو 211 ارب روپے کی آمدنی ہونے کا امکان ہے۔

خیال رہے کہ اس وقت یہ تمام مصنوعات سیلز ٹیکس ایکٹ کے شیڈول نمبر 6 میں درج ہونے کے باعث سلیز ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں جو آئندہ مالی سال میں تبدیل ہونے کا امکان ہے۔

اسی طرح پولٹری، خوردنی تیل، کپاس اور کپاس کے کچرے پر بھی آئندہ بجٹ میں 7 فیصد ٹیکس لگنے کا امکان ہے جس سے حکومت کو 56 ارب روپے کی آمدنی کی توقع ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سیلز ٹیکس رجسٹریشن معطل کرنے کا اختیار مرکزی سطح پر منتقل

علاوہ ازیں حکومت بالخصوص 3 شعبوں میں عملدرآمد کو بہتر کرنے اور آمدنی کو لیک ہونے سے بچانے کے لیے بھی حکمتِ عملی پر غور کررہی ہے۔

علاوہ ازیں چینی سے بھی اضافی سیلز ٹیکس کی مد میں 16 ارب روپے کی آمدنی متوقع ہے اسی طرح سیمنٹ سے 4 ارب جبکہ لوہے کی صنعت سے 3 ارب روپے حاصل ہونے کا امکان ہے۔

اس کے نتیجے میں مالی سال 2019 میں جنرل سیلز ٹیکس کے لیے 7.25 فیصد سے 12.6 فیصد کی موثر شرح ٹیکس کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Murad Jun 07, 2019 12:40pm
I think it's a good idea. Approximate extra spend on this new tax should be refunded to the tax payers, so they do not get slugged any more. This way new tax will only apply on non-tax payers. Ideally NADRA records should be available to CBR and any tax payer families should be refunded according to the number of dependent children. This is how it typically works in the developed world.

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024