• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

عمر کوٹ: مظالم کے خلاف احتجاج کرنے والے افراد پر پولیس کا لاٹھی چارج

شائع June 10, 2019
بزرگ خاتون تشدد کے باعث بے ہوش ہوگئی تھی—فوٹو:آریسر
بزرگ خاتون تشدد کے باعث بے ہوش ہوگئی تھی—فوٹو:آریسر

سندھ کے ضلع عمر کوٹ میں علاقے کے وڈیرے کے مظالم کے خلاف احتجاج کرنے والے اقلیتی برادری کے افراد پر پولیس کا لاٹھی چارج اور تصادم میں بزرگ خاتون سمیت کئی افراد زخمی ہوگئے جبکہ وڈیرے کے خلاف مقدمہ درج کرکے پولیس اہلکاروں کو معطل کردیا گیا۔

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے غیر جانب دارانہ تحقیقات اور انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کردیا۔

رپورٹس کے مطابق عمر کوٹ کے گاؤں فضل چوپان میں کولھی قبیلے سے تعلق رکھنے والے مزدوروں نے اللہ والا چوک پر احتجاج کیا اور ٹائرجلا کر سڑک کو ٹریفک کے لیے بند کردیا جس کے نتیجے میں مختلف شہروں کو جانے والی گاڑیوں کو روک دیا گیا۔

مظاہرے کی سربراہی ہاریان، پوپٹ، رکھما کولھی اور دیگر رہنما کررہے تھے جنہوں نے بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے، انہوں نے گاؤں کے وڈیرے سمیت شاہ نواز، حاجی چوپان اور اللہ داد چوپان پر الزام عائد کیا کہ وہ انہیں نوجوان لڑکیوں کو پیش کرنے اور ان سے غیر قانونی تعلقات قائم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں دوسری صورت میں انہیں گاؤں بدر کرنے کی دھمکی دیتے ہیں۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ ان کے مطالبات نہ ماننے پر تشدد کیا جاتا ہے اور مطالبہ کیا کہ ان مظالم کا مقدمہ درج کیا جائے۔

عمر کوٹ پولیس نے مظاہرین سے مذاکرات کرکے معاملے کو رفع دفع کرنے کی کوشش کی جو بعد ازاں تصادم میں تبدیل ہوگیا اور مظاہرین نے پولیس کی گاڑی پر بھی پتھراؤ کیا جس سے گاڑی کے شیشے ٹوٹ گئے۔

رپورٹ کے مطابق پولیس نے لاٹھی چارج کیا جس کے نتیجے میں خواتین سمیت کئی مظاہرین کو زخم آئے اور ایک بزرگ خاتون سیتو زوجہ عادو کولھی کی پیشانی پر زخم آیا اور وہ موقع پر ہی بے ہوش ہوگئیں جبکہ پولیس نے دیگر 5 مظاہرین کو حراست میں لے لیا تاہم کچھ دیر بعد انہیں رہا کردیا گیا۔

مقامی افراد کے مطابق مظاہرین کی جانب سے وڈیرے اور ان کے ساتھیوں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا جارہا تھا لیکن پولیس ان پر لاٹھی چارج کررہی تھی، علاقے کے اعلیٰ پولیس حکام کے ساتھ ساتھ پی پی پی اور پی ٹی آئی کے مقامی رہنماؤں نے انہیں مقدمہ درج کرانے اور انصاف دلانے کی یقین دہانی کرادی۔

کولھی برادری کا موقف تھا کہ انہوں نے تھانے میں مقدمہ درج کرانے کی کوشش کی جہاں ناکامی پر احتجاج کا فیصلہ کیاجبکہ پولیس کا کہنا تھا کہ وہ مقدمہ درج کرانے نہیں آئے۔

گاؤں کے وڈیرے فیض محمد چوپان نے ڈان کو بتایا کہ ان کے خلاف تمام الزامات بے بنیاد ہیں اور انہوں نے غیرجانب دار تحقیقات کا مطالبہ کیا تاکہ معاملے کی تہہ تک پہنچا جاسکے۔

بعد ازاں پولیس نے کولھی برادری کے افراد کی مدعیت میں شاہ نواز، اللہ داد اور حاجی چوپان کے خلاف مقدمہ درج کردیا۔

دوسری جانب پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے حکام کو غیر جانب داری تفتیش کرتے ہوئے متاثرین کو فوری انصاف فراہم کرنے اور تشدد میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024