• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

قومی اسمبلی میں بجٹ سیشن کے دوران پھر ہنگامہ آرائی، اجلاس کل تک ملتوی

شائع June 17, 2019
شہباز شریف نے آصف زرداری اور خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کیا— فوٹو: ڈان نیوز
شہباز شریف نے آصف زرداری اور خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کیا— فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے پر احتجاج اور حکومتی و اپوزیشن ارکان کی ہنگامہ آرائی کے باعث اجلاس کل تک ملتوی کردیا۔

اسیکر اسد قیصر کی زیرِ صدارت ایوانِ زیریں کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں اپوزیشن کی جانب سے آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے پر احتجاج کیا گیا۔

اس دوران بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل کے صدر سردار اختر مینگل بھی اپوزیشن کےاحتجاج میں نشست پر کھڑے ہوگئے تھے۔

اسد قیصر نے بارہا اپوزیشن لیڈر کو بجٹ پر تقریر کا آغاز کرنے پر اصرار کیا لیکن شہباز شریف نے ایوان میں خاموشی نہ ہونے کے باعث تقریر شروع نے کی۔

مزید پڑھیں: آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے پر اسپیکر آفس کے سامنے دھرنا

اسپیکر قومی اسمبلی نے شہباز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کہ آپ بات کا آغاز نہیں کریں گے تو سیشن کیسے شروع ہوگا جس پر شہباز شریف نے کہا کہ میری استدعا ہے کہ یہ بجٹ سیشن ہے، تمام منتخب ارکان کا استحقاق ہے کہ وہ آکر اپنے مطالبات پیش کریں۔

انہوں نے بلا تاخیر پی پی پی شریک چیئرمین آصف زداری اور مسلم لیگ(ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق سمیت دیگر اراکین کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ اسمبلی چلانا صرف اسپیکر کا کام نہیں حکومت اور اپوزیشن دونوں کی ذمہ داری ہے اپنی ذمہ داری کو سمجھیں۔

بجٹ پر شہباز شریف کی تقریر سے قبل پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما راجا پرویز اشرف نے اظہار خیال کی اجازت طلب کی اور بارہا اصرار پر اسپیکر نے انہیں صرف ایک منٹ تک بات کرنے کی اجازت دی۔

پیپلزپارٹی کے ساتھ غیر منصفانہ سلوک کیا جارہا ہے، راجا پرویز اشرف

—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

راجا پرویز اشرف نے اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایوان کے رول 108 اس بات کا تقاضہ کرتا ہے کہ ایوان کا جو بھی رکن کسی بھی وجہ سے موجود نہ ہو تو اسپیکر کو لازمی طور پر اس کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ رول 108 کے تحت اسپیکر کو آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے ہیں،اگر آپ ایسا کرنے سے قاصر ہیں تو آپ کا رویہ جانبدارانہ ہے۔

رہنما پیپلزپارٹی نے کہا کہ ہمارے ساتھ مساوی سلوک نہیں کیا جارہا، پیپلزپارٹی کے ساتھ غیر منصفانہ سلوک کیا جارہا ہے۔

ہماری حکومت نے 4 قومی خدمات انجام دیں، شہباز شریف

راجا پرویز اشرف کے اظہار خیال کے بعد شہباز شریف نے بجٹ پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ یہ عوام دشمن بجٹ ہے، کوئی بھی بجٹ عوام کی ضروریات اور ترجیحات کو پیش نظر رکھ کر بنایا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چند دن قبل وزیراعظم نے قوم سے خطاب کیا اور دھمکیاں دیں، انہوں نے ریاست مدینہ کا ذکر بھی کیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ ریاست مدینہ میں وہ وقت بھی آیا تھا جب مدینہ میں کوئی زکوۃ لینے والا نہیں تھا، خلفائے راشدین کے زمانے میں حضرت عمر فاروق خود ضرورت مندوں کی مدد کرتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ریاست مدینہ میں جھوٹ کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث ہنگامہ آرائی کی وجہ سے پیر تک ملتوی

شہباز شریف نے کہا کہ ہماری حکومت نے 4 قومی خدمات انجام دیں، لوڈ شیڈنگ ختم کی، معاشی ترقی کی، صحت اور تعلیم کے شعبے میں انقلاب لائے۔

قائد حزب اختلاف نے کہا کہ 20، 20 گھنٹے بجلی نہیں آتی تھی اور مشرف کے زمانے کا بہت بڑا چیلنج نواز شریف اور ان کی ٹیم نے پورا کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ لوڈ شیڈنگ کے بعد ہم نے ملکی معیشت پر توجہ مرکوز کی جس کا اس وقت حال کچھ اچھا نہیں تھا، ہم نے پی ٹی آئی کی سازشوں، دھرنوں ، پارلیمںٹ کی دھمکیوں کے باوجود ہم نے دن رات محنت کی اور ہم معاشی ترقی کو 3 سے بڑھا کر 5.8 تک لے کر آئے۔

انہوں نے کہا کہ مہنگائی کے باعث پی ٹی آئی نے عوام کا خون کیا ہے، لاکھوں لوگ بھوک سے مررہے ہیں، ہم مہنگائی کی شرح کو 12 فیصد سے 3 فیصد تک لےکر آئے۔

شہباز شریف نے کہا کہ اس کے علاوہ تعلیم اور صحت کے میدان میں ہم انقلاب لے کر آئے اور پاکستان کو ترقی اور خوشحالی کے راستے پر ڈال دیا۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ اس ملک میں دہشت گردی نے ڈیرے ڈالے ہوئے تھے، پاکستان کو دنیا میں خطرناک ملک تصور کیا جارہا تھا۔

مزید پڑھیں: ’حکومت جاتی ہے تو جائے،بجٹ منظور نہیں ہونے دیں گے‘، بلاول، مریم ملاقات میں اتفاق

شہباز شریف نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف نواز شریف نے سیاسی فیصلہ کیا اور افواج پاکستان نے ضرب عضب اور رد الفساد کے ذریعے پاکستان میں امن بحال کیا اور دہشت گردی کا خاتمہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جو قربانیاں دیں یہ قوم انہیں سنہری حروف یاد رکھے گی۔

شہباز شریف کی تقریر کے دوران قومی اسمبلی اجلاس میں حکومتی ارکان کی جانب سے شور شرابا شروع کیا گیا اسپیکر اسمبلی ارکان کو خاموش رہنے کی تلقین کرتے رہے۔

اسد قیصر اراکین اسمبلی کو ویڈیو نہ بنانے اور خاموش رہنے کی تلقین کرتےرہے، انہوں نے بارہا اجلاس ملتوی کرنے کی تنبیہ بھی کی۔

تاہم حکومتی اور اپوزیشن اراکین کی جانب سے مسلسل احتجاج اور ہنگامہ آرائی کی وجہ سے اسپیکر قومی اسمبلی نے اجلاس کل تک ملتوی کردیا۔

واضح رہے کہ قومی اسمبلی کا اجلاس آج سہ پہر 4 بجے منعقد ہونا تھا تاہم پاکستان پیپلزپارٹی کے ارکان کی جانب سے اسپیکر آفس کے سامنے دھرنے کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوگیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی میں احتجاج، آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ

پیپلزپارٹی کے ارکان نے اسپپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو ایوان میں جانے سے روک دیا تھا اور حکومت کے خلاف نعرے بازی بھی کی تھی۔

دھرنے کے شرکا کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے تک دھرنا جاری رہے گا۔

خیال رہے کہ 14 جون کو سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ایوان زیریں کے بجٹ سیشن میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے کے تنازع پر قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کی وجہ سے اجلاس 2 مرتبہ ملتوی کردیا تھا۔

بعد ازاں تیسری مرتبہ شروع ہونے والے اجلاس کی صدارت ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری نے کی لیکن قائد حزب اختلاف شہباز شریف ایوان میں خاموشی نہ ہونے کی وجہ سے اپنی تقریر کا باقاعدہ آغاز نہیں کرسکے تھے۔

تاہم ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے بجٹ پر بحث کے دوران ہنگامہ آرائی کی وجہ سے قومی اسمبلی کی کارروائی پیر تک ملتوی کردی تھی۔

اپوزیشن نے بجٹ پر حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کیا تھا، گزشتہ روز پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زردای اور پاکستان مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر مریم نواز نے ملاقات کی تھی۔

بلاول بھٹو نے مریم نواز سے ملاقات کے بارے میں میڈیا کو بتایا تھا کہ ہمارے درمیان یہ طے پایا ہے کہ بجٹ منظور نہیں ہونے دیا جائے گا، ملاقات میں مہنگائی اور عوام دشمن بجٹ پر بات ہوئی۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’اب حکومت جاتی ہے تو جائے، عوام دشمن بجٹ منظور نہیں ہونے دیں گے‘۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024