• KHI: Zuhr 12:33pm Asr 5:04pm
  • LHR: Zuhr 12:03pm Asr 4:39pm
  • ISB: Zuhr 12:09pm Asr 4:45pm
  • KHI: Zuhr 12:33pm Asr 5:04pm
  • LHR: Zuhr 12:03pm Asr 4:39pm
  • ISB: Zuhr 12:09pm Asr 4:45pm

پاکستان کرکٹ کے شاہکار - 8

شائع July 25, 2013

یہ اس فیچر کا آٹھواں اور آخری حصہ ہے- پہلا، دوسرا، تیسرا، چوتھا، پانچواں، چھٹا اور ساتواں حصہ پڑھنے کے لئے کلک کریں-


فائل فوٹو --.
فائل فوٹو --.

ایمان کی جنگ :

1990 کی دہائی کے آخر تک، پاکستانی کرکٹ ٹیم غیر متوقع اور دلچسپ نتائج مہیا کرنے کے لئے مشہور ہو گئی تھی- چاہے وہ کھیل کا میدان ہو یا کلبنگ اور شراب و شباب جیسی سرگرمیاں-

2001 سے ٹیم نے اپنی شکل و شباہت تبدیل کرنی شروع کردی، جس کے دوران ایک وقت آیا کہ (2004 سے 2007 کے درمیان) آدھی سے زیادہ ٹیم تبلیغی جماعت کی تبلیغی سرگرمیوں میں مصروف ہو گئی-

اس کا آغاز 1999 میں شارجہ سے ہوا جہاں پاکستانی اسکواڈ، سعید انور کی قیادت میں او ڈی آئ ٹورنامنٹ میں حصّہ لے رہا تھا-

saeed-praying-370x250
سعید انور ٹیم کو دعا کراتے ہوئے

سابقہ کرکٹ کھلاڑی اور عیش پسند سعید احمد، جنہوں نے 1980 میں تبلیغی جماعت جوائن کر لی تھی، نے کسی طرح پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ڈریسنگ روم تک پہنچنے کا راستہ ڈھونڈ لیا-

انہیں ٹیم کے لئے ایک مذہبی تقریر کرنے کی اجازت دی گئی جس میں انہوں نے نہایت نرمی سے کھیل کے میدان سے باہر کی سرگرمیوں پر کھلاڑیوں کو ملامت کی- باہر جاتے ہوئے وہ جماعت کے کچھ معروف تبلیغیوں کی تقریر والی کیسیٹ چھوڑ کر گئے-

مشتاق احمد سنہ 1999 میں

مشتاق احمد، ثقلین مشتاق اور سعید انور یہ ریکارڈنگ پاکستان کے وسیم اکرم کی کپتانی میں آسٹریلیا کے 1999-2000 کے دورے پر ساتھ لے گۓ- 2001 تک یہ تینوں کھلاڑی جماعت میں شامل ہو گئے اور اپنا رہن سہن اور وضح قطع تبدیل کر لی-

جب پاکستان، ساؤتھ افریقہ میں ہونے والے 2003 کے ورلڈ کپ سے باہر ہو گیا تو ان تینوں کو اپنا کیریئر ختم ہوتا نظر آیا- لیکن ساتھ ہی وسیم اکرم اور وقار یونس کا کیریئر بھی ختم ہو گیا-

جب وکٹ کیپر راشد لطیف کو 3 ٹیسٹ میچوں کے بعد ہی کپتانی سے ہٹا دیا گیا تو انضمام کو یہ کام سونپا گیا-

Mushtaq 450x300
مشتاق احمد سنہ 2009 میں

اب ایک ایسی ٹیم کی قیادت جس کے بہترین کھلاڑی جا چکے تھے اور مخالف کیمپوں وار سازشوں سے پریشان انضمام نے اپنے اچھے دوست مشتاق احمد سے معاملات پر بات کی-

مشتاق نے ان کو کہا کہ خدا سے دلجوئی مانگو اور انھیں رائیونڈ میں جماعت کے سالانہ اجلاس میں لے گئے-

2004 تک انضمام، جماعت کے قبضے میں پوری طرح آ چکے تھے جو 1990 کی دہائی کے وسط سے پاکستان کی کھیل اور شوبز کی دنیا سے، آدمیوں کو بھرتی کرنے کے لئے کام کر رہے تھے-

انضمام نے ٹیم کو دوبارہ زندگی دینے کے لئے مذہب کو (یا کم ز کم جماعت کے نظریے کو) آلہ بنایا-

انہوں نے جماعت کے مختلف تبلیغیوں کو ڈریسنگ روم میں مدعو کرنا شروع کر دیا اور جلد ہی کئی کھلاڑی اس میں شامل ہو گۓ- جماعت کے مخصوص ارکان، ٹیم کے ساتھ رہنے اور سفر کرنے لگے، دوروں پر بھی- کھلاڑیوں کو داڑھی رکھنے اور نماز پڑھنے کے لئے حوصلہ افزائی کی جاتی-

کچھ مشاہدین کا یہ خیال تھا کے انضمام کی یہ حکمت عملی کام کر گئی اور ٹیم میں نظم و ضبط اور اتحاد پیدا ہونے لگا ہے-

لیکن جب تمام کرکٹ مداح، متجسس تھے اور ستائشی نظروں سے پاکستان کرکٹ میں ایک نئی تہذیب کا جنم ہوتے دیکھ رہی تھے، پاکستان کے ممتاز اردو اخبار جنگ نے، جنوری 2005 میں ایک کہانی شائع کی، جس میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ ٹیم میں جیسا نظر آرہا ہے، سب کچھ ٹھیک نہیں ہے-

اس خبر کے مطابق، جماعت انضمام پر دباؤ ڈال رہی تھی کہ وہ ٹیم کو مزید اسلامائز کرے- چناچہ، انضمام نے ٹیم کے ایسے ارکان کو بھرتی کرنا شروع کر دیا جو ابھی تک جماعت کا حصّہ نہیں تھے-

afridi-438x300
آفریدی پرانے انداز میں

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ جماعت، خاص طور سے آتش مزاج شاہد آفریدی کو اپنے ساتھ ملانے میں دلچسپی رکھتی تھی، اور کافی محنت اور مشقت کے بعد آخر کار آفریدی کو تبلیغی گروہ میں شامل کرنے میں کامیاب ہو گئی-

آفریدی کا رہن سہن، اس کی بیٹنگ کی طرح سر کش تھا- لیکن جنگ سے بات کرتے ہوے انہوں نے کہا "اب یہ ٹیم بلکل مختلف ہے، ماضی میں ہم کھیل کے بعد کلب کرتے تھے، اب ہم باہر جاتے ہیں اور مل کر عبادت کرتے ہیں- مجھے خوشی ہے کے میں نے (جماعت میں شامل) ہونے کا فیصلہ کیا، اس نے ٹیم کو متحد کردیا ہے-"

afridi-praying-300x300
آفریدی کا نیا انداز

لیکن اس رپورٹ نے، لگتا تھا پراسرار طریقے سے پینڈورا باکس کھول دیا- وہ جو دیکھنے میں لگتا تھا کہ ٹیم کو متحد کرنے کے لئے ایمان کا استعمال، ایک بہترین اور قابل تحسین حکمت عملی تھا، رفتہ رفتہ تنازعہ کی شکل اختیار کرنے لگا-

جلد ہی یہ خبریں آنے لگیں کہ کم از کم تین کھلاڑی 'انضمام کی رائیونڈ نظام حکومت' سے خوش نہیں تھے-

ان میں سے دو کھلاڑی، عبدلرزاق اور یونس خان تھے- حالانکہ یونس خود بھی کافی مذہبی انسان تھے (جو میچ کے دوران بھی روزہ رکھتے تھے)، لیکن وہ اس بات سے خوش نہیں تھے کہ ٹیم کو اپنی نئی نویلی مذہبیت کی اس طرح نمائش کرنی چاہیے-

پاکستان کے انگریزی روزنامہ "دی نیوز" کو 2009 میں جب وہ کپتان بنے تو انٹرویو دیتے ہوے انہوں نے کہا کہ "اس (مذہب کی نمائش) سے یہ ہوا ہے کہ اس سے بہت سے کھلاڑی اپنے آپ میں مگن رہنے لگے ہیں، انہوں نے سوشلایز ہونا اور باہر نکلنا چھوڑ دیا ہے- انہوں نے دوسری ٹیموں تک سے ملنا چھوڑ دیا ہے-"

Shoaib Akhtar 370x300
شعیب اختر لندن کے ایک کلب میں

لیکن انضمام کے رائیونڈ طرز حکومت کی سب سے نمایاں تنقید فاسٹ بولر شعیب اختر نے کی-

پارہ صفت، سرفراز نواز کی طرح سرکش، اختر بار بار انضمام کی حکمت عملی پر سوال اٹھاتے-

انہوں نے اپنی کتاب میں لکھا، "مجھے زیادہ تر جو کرنے کو کہا جاتا میں اس کا الٹ ہی کرتا-" انہوں نے لکھا کہ انضمام اور جماعت، کھلاڑیوں کے حلق میں مذہب ٹھونس رہے تھے-

2007 تک، شاید شعیب اختر ہی وہ واحد کھلاڑی بچے تھے جو پرانے، اوباش اور پاکستانی کرکٹ ٹیم کے غیر مذہبی کلچر کی عکاسی کر رہا تھا- حالانکہ محمد آصف بھی وہیں تھے جنہیں حشیش اور بیئر خاصی پسند تھی-

جیسا کہ شعیب اختر قسط در قسط، غصّے کا اظہار کرتے رہے، جھگڑے کرتے رہے، ساتھ ہی منشیات اور شراب اور بے انتہا عورت بازی بھی چلتی رہی، لیکن ان سب کے بیچ انہوں نے ہمیشہ انضمام کا کم از کم ایک بیٹس مین کی حیثیت سے احترام ملحوظ رکھا-

ویسے ٹیم میں شعیب ہی ایک واحد کھلاڑی تھے جس تک ٹیم کے ساتھ چپکے ہوے جماعتی ارکان نے پنہچنے کی کوشش نہیں کی-

پاکستان کرکٹ صحافی، سمیح الدین نے یہ نوٹس کیا کہ 'یا تو وہ (جماعت کے ارکان) شعیب کے قریب جانے سے ڈرتے تھے یا پھر انہوں نے اس کا کوئی علاج نا پا کر انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیا تھا-"

ٹیم میں جماعت کی مداخلت کا آھستہ آھستہ پکتا ہوا، لیکن خاموش تنازعہ، آخر کار اس وقت آتش فشاں کی طرح پھٹا جب پاکستان ویسٹ انڈیز میں کھیلے جانے والے 2007 کے ورلڈ کپ سے خارج ہو گیا-

وہ آئر لینڈ کی نو آموز ٹیم سے بری طرح ہار گۓ اور پھر کوچ باب وولمر اچانک پراسرار حالات میں اپنے کمرے میں مردہ پائے گئے-

شعیب اختر جو اس ٹیم کا حصّہ نہیں تھے، اس بات کا رونا رونے لگے کہ مذہب کی طرف حد سے زیادہ جھکاؤ کی وجہ سے بہت سے کھلاڑیوں کی توجہ کھیل سے ہٹ گئی ہے اور وہ پہلے کی طرح مقابلہ کرنے کی خواہش اور جوش کھو چکے ہیں-

Inzamam
انضمام الحق

ٹیم کے میڈیا مینیجر، پرویز میر اور زیادہ تلخ تھے- ٹورنامنٹ کے بعد ایک پریس کانفرنس میں، انہوں نے اس بات کا دعویٰ کیا کہ بہت سے ٹیم ارکان گراؤنڈ میں آنے کے بجاۓ، باہر جا کر ویسٹ انڈین شہریوں کو مسلمان کرنے کی کوششوں میں لگے رہتے تھے- "کیا انہیں اسی بات کا معاوضہ دیا جاتا ہے؟"

انہوں نے پوچھا- اس نے یہ بھی کہا کہ وولمر نے انھیں یہ بتایا تھا کہ وہ کھلاڑیوں کے ساتھ بیٹھ کر حکمت عملی ترتیب نہیں دے پاتے کیوں کہ وہ یا تو عبادت کے لئے اٹھ جاتے ہیں یا فری تبلیغ کرنے نکل جاتے ہیں-

اس ناکامی کے بعد، پاکستان کرکٹ بورڈ نے کھلاڑیوں کو تاکید کی کہ مذہب کو نجی معاملہ رکھیں اور میچ کے دوران مذہبیت کی نمائش پر پابندی لگا دی-

انضمام ریٹائر ہو گۓ لیکن جب 3 کھلاڑیوں کو سپاٹ فکسنگ میں رنگے ہاتھوں پکڑا گیا تو، سرفراز نواز نے یہ کہا کہ "پچھلے کئی سالوں سے کرکٹ ٹیم اور انتظامیہ، اخلاقی ریا کاری کا نمونہ بنی رہی ہے-"

misbah-247x211
موجودہ کپتان مصباح الحق

حالات کچھ بہتر ہوئے جب 2011 میں مصباح الحق کپتان بنے-

ایک خاموش، پر سکون اور بے انتہا ذاتی شخص اور ٹیم میں مذہبی معاملہ بھی بلکل اسی طرح، خاموش، پر سکون اور (مکمل طور پر نہ سہی) لیکن ذاتی معاملہ بن گیا-


 ندیم ایف پراچہ ، ایک ثقافتی مورخ اور ڈان اخبار کے سینئر کالم نگار ہیں

ترجمہ: ناہید اسرار

کارٹون

کارٹون : 12 اپریل 2025
کارٹون : 11 اپریل 2025