نواز شریف کو انجائنا کا اٹیک ہونے کی تصدیق
لاہور کے سروسز ہسپتال میں زیر علاج مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کا علاج کرنے والے میڈیکل بورڈ کے سربراہ نے بتایا ہے کہ سابق وزیراعظم کو ہفتے کی صبح انجائنا کا اٹیک ہوا۔
ڈان نیوز ٹی وی نے رپورٹ کیا کہ سروسز انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایس آئی ایم ایس) کے پرنسپل ڈاکٹر محمود ایاز نے اس اطلاع کی تردید کی کہ نواز شریف کو دل کا دورہ پڑا تھا۔
ان کی صحت سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے معالج کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے علاج میں آئی وی آئی انجیکشن کا کورس جاری ہے اور روزانہ 16 انجیکشن دیے جارہے ہیں، جس سے ان کے پلیٹلیٹس کی تعداد بڑھ کر 40 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نواز شریف کو آج صبح انجائنا کا اٹیک ہوا جس کے باعث خون پتلا کرنے والی ادویات دینا شروع کردی گئی ہیں، تاہم وینٹیلیٹر یا آکسیجن کی ضرورت نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: چوہدری شوگر ملز کیس: نواز شریف کی رہائی کی روبکار جاری
ڈاکٹر کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم نواز شریف کی صورتحال بہتر کرنے کی کوشش کررہے ہیں‘۔
دوسری جانب ان کی بیٹی مریم نواز شریف بھی سروسز ہسپتال میں زیر علاج ہیں اور ڈاکٹر ایاز نے بتایا کہ اسپیشلسٹ ان کا علاج کررہے ہیں۔
سابق وزیر اعظم کی بیماری
خیال رہے کہ 25 اکتوبر کو نواز شریف کے علاج کے لیے کراچی سے خصوصی طور پر لاہور پہنچنے والے ماہِر امراض خون ڈاکٹر طاہر شمسی نے بتایا تھا کہ نواز شریف کو کینسر نہیں اور ان کا مرض قابل علاج ہے۔
ڈاکٹر طاہر شمسی نے کہا تھا کہ سب سے اچھی بات یہ ہے کہ نواز شریف کی بیماری کی تشخیص ہوگئی ہے، ان کی بیماری کا نام ایکیوٹ امیون تھرمبو سائیٹوپینیا (آئی ٹی پی) ہے، یہ مرض عموماً بچوں میں ہوتا ہے لیکن کچھ کیسز میں بڑی عمر کے لوگوں کو بھی لاحق ہوجاتا ہے۔
مزید پڑھیں: قیدی کی طبیعت ناساز ہو تو صوبائی حکومت کو سزامعطلی کا اختیار ہے، عدالت
ڈاکٹر طاہر شمسی نے کہا تھا کہ اس مرض کا علاج اسٹیریرائیڈز اور آئی وی آئی جی انجیکشنز میں سے کسی ایک دوا سے ممکن ہوتا ہے، عام طور ادویات ملنے کے 4 سے 5 روز بعد پلیٹلیٹس کی صحت کی بحالی شروع ہو جاتی ہے۔
انہوں نے مزیدبتایا تھا کہ آئی وی آئی جی انجیکشن ملنے کے 10 تا 12دن بعد پلیٹلیٹس تقریبا نارمل ہو جاتے ہیں اور پلیٹلیٹس کی سطح مناسب رکھنے کے لیے دوا کا استعمال 6 ماہ سے ایک سال تک جاری رکھنا پڑسکتا ہے۔
نواز شریف کی ناسازی طبیعت
یاد رہے کہ 21 اکتوبر کو نیب ہیڈ کوارٹر لاہور میں زیرحراست نواز شریف کی صحت اچانک خراب ہونے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں جس کے بعد انہیں لاہور کے سروسز ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔
مسلم لیگ (ن) کے قائد کے پلیٹلیٹس خطرناک حد تک کم ہو گئے تھے جس کے بعد انہیں ہنگامی بنیادوں پر طبی امداد فراہم کی گئی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کی خراب صحت: ’عدالت جو فیصلہ کرے گی من و عن عمل کریں گے‘
سابق وزیر اعظم کے چیک اپ کے لیے ہسپتال میں 6 رکنی میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا تھا جس کی سربراہی ڈاکٹر محمود ایاز کر رہے ہیں جبکہ اس بورڈ میں سینئر میڈیکل اسپیشلسٹ گیسٹروم انٹرولوجسٹ، انیستھیزیا اور فزیشن بھی شامل ہیں۔
بعدازاں لاہور ہائی کورٹ میں درخواست ضمانت کی سماعت کے دوران ان کے معالج نے بتایا تھا کہ میڈیکل بورڈ کے راکین کی تعداد 9 سے 10 ہوگئی ہے اور دن میں 3 مرتبہ نواز شریف کا چیک اپ کیا جاتا ہے جبکہ ان کی صحت سے متعلق فیصلے کرنے کے لیے بھی روزانہ 2 مرتبہ اجلاس ہوتا ہے۔