• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

بیرونی قرضوں کی واپسی کے تمام ریکارڈ توڑ دیں گے، حماد اظہر

شائع November 5, 2019
وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر اسلام آباد میں پریس کانفرنس کر رہے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز
وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر اسلام آباد میں پریس کانفرنس کر رہے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر کا کہنا ہے کہ حکومت نے گزشتہ سال ساڑھے 10 ارب ڈالر کا غیر ملکی قرض ادا کیا اور اب بھی یہ سلسلہ جاری ہے جبکہ موجودہ حکومت بیرونی قرضوں کی واپسی کے تمام ریکارڈ توڑ دے گی۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے موجودہ حکومت کی اقتصادی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جاری مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں حسابات جاریہ کے خسارے میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 64 فیصد کمی آئی ہے جبکہ مالی خسارے میں پہلی سہ ماہی کے دوران 50 فیصد تک کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پرائمری بجٹ بیلنس کے ضمن میں رواں مالی سال کے پہلے 3 ماہ کے دوران 285 ارب روپے کی اضافی آمدنی ہوئی اور اسی طرح غیر ملکی سرمایہ کاری میں 137 فیصد کا اضافہ ہوا ہے جبکہ گزشتہ 3 سالوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری منفی میں جا رہی تھی'۔

حماد اظہر نے کہا کہ 2017 کے بعد زرمبادلہ کے ذخائر 50 کروڑ ڈالر ماہانہ کے حساب سے گر رہے تھے تاہم جنوری 2019 سے صورتحال میں استحکام آرہا ہے اور جون کے بعد زرمبادلہ کے ذخائر میں 650 ملین ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔

مزید پڑھیں: ایف بی آر اور ٹیکس اکٹھا کرنے کے نظام کی تنظیم نو کا فیصلہ

ان کا کہنا تھا کہ 'زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ اس حقیقت کے باوجود ہوا کہ ہمیں ماضی میں لیے گئے قرضوں کی قسطیں اور سود بھی ادا کرنا پڑ رہا ہے، حکومت نے گزشتہ سال ساڑھے 10 ارب ڈالر کا قرض ادا کیا اور اب بھی یہ سلسلہ جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے معیشت کے استحکام اور ٹیکس نیٹ میں اضافے کے لیے جو اقدامات کیے اس کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آ رہے ہیں، گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں سال فائلر کی تعداد میں 55 فیصد اضافہ ہوا ہے، اندرونی محصولات میں بھی 25 فیصد اضافہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ جب ہمیں حکومت ملی تو بجلی اور توانائی کا نظام مفلوج ہو چکا تھا، گردشی قرضہ ساڑھے 400 ارب روپے سے 1200 ارب روپے تک پہنچ چکا تھا، موجودہ حکومت نے اس میں خاطر خواہ کمی کی ہے اور دسمبر تک گردشی قرضے کو صفر تک لایا جائے گا۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ کاروبار میں آسانیوں کے حوالے سے پاکستان کی عالمی رینکنگ میں 28 درجے بہتری آئی ہے جو حکومت کی سرمایہ کاری اور تاجر دوست پالیسیوں کی عکاسی کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بیل آؤٹ پیکج کی دوسری قسط کیلئے آئی ایم ایف وفد سے حکام کی ملاقات

ان کا کہنا تھا کہ 'اسٹاک مارکیٹ میں اگست سے لے کر اب تک 6 ہزار 500 پوائنٹس کا اضافہ ہوا ہے جبکہ گزشتہ 3 دنوں میں انڈیکس میں 1500 پوائنٹس کا اضافہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ اقتصادی استحکام کے ساتھ ساتھ ترقی کے عمل کو آگے لے جانے کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں، سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام کے لیے فنڈز کے اجرا میں دوگنا اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 'حکومت برآمدات میں اضافے کے لیے کام کر رہی ہے، مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ریڈی میڈ گارمنٹس، بیڈ ویئرز، چاول میں بالترتیب 36، 23 اور 52 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

مہنگائی سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ افراط زر کی شرح میں اضافہ ہوا ہے لیکن اس کی وجوہات کو بھی دیکھنا چاہیے، پیپلز پارٹی کے پہلے 13 ماہ میں مہنگائی کی شرح 21.5 فیصد، مسلم لیگ (ن) کے دور میں 8.3 فیصد اور پی ٹی آئی کی حکومت میں 8 فیصد ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'معیشت کو بحران سے باہر لے آئے ہیں، آنے والے دنوں میں مہنگائی کی شرح میں کمی آئے گی، سب سے اچھی بات یہ ہے کہ ہم نے درآمدات بڑھا کر محصولات میں اضافہ نہیں کیا بلکہ اندرونی ذرائع سے محصولات اکٹھے کیے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 960 ارب روپے کا ٹیکس اکٹھا کیا گیا، معیشت کو استحکام دینے کے بعد ہم اگلے مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں جس میں مزید خوشخبریاں ملیں گی۔

مزید پڑھیں: ترقیاتی منصوبوں کیلئے فنڈز کے اجرا میں تیزی

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ وفاقی ریونیو بورڈ (ایف بی آر) میں اصلاحات کا عمل جاری ہے اور ادارے سے ملازمین کو فارغ کرنے کا کوئی منصوبہ یا ارادہ نہیں ہے۔

گندم کی قلت کے حوالے سے سوال کے جواب میں حماد اظہر کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے گندم کی خریداری نہیں کی جس کی وجہ سے بعض علاقوں میں گندم کی قلت پیدا ہوئی تاہم اب پاسکو کے گوداموں سے ساڑھے 6 لاکھ گندم جاری کی جا رہی ہے جس سے صورتحال بہتر ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ مہنگائی پر قابو پانے کے لیے صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، بعض اشیا کی قیمتوں میں اضافہ موسمی وجوہات کی وجہ سے بھی ہوا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024