خواتین کے مساجد، مندر میں داخلے کا معاملہ: بھارتی سپریم کورٹ کا قانون سازی کا فیصلہ
بھارتی سپریم کورٹ نے کیرالہ ریاست کے سبری مالا مندر میں خواتین کے داخلے پر عائد پابندی ختم کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی درخواست پر ریمارکس دیئے ہیں کہ وہ خواتین کی مساجد اور مندروں میں داخلے کے حوالے سے قانون طے کریں گے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق عدالت نے 2018 میں خواتین کے خصوصی ایام میں مندروں میں داخلے پر پابندی ختم کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی درخواست پر سماعت کو ملتوی کردیا تھا۔
بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گوگوئی کا کہنا تھا کہ خواتین کے عبادت گاہوں میں داخلے کے معاملے پر 7 ججز پر مشتمل بینچ سماعت کرے گا۔
مزید پڑھیں: بھارت: سبری مالا مندر میں خواتین کے داخلے پر ہنگامے، خاتون ہلاک
ان کا کہنا تھا کہ تمام عمر کی خواتین کو سبری مالا مندر میں داخلے کی اجازت دیے جانے کا سوال طویل بحث کا حصہ ہے جس میں مسلمانوں اور پارسی خواتین کو مذہبی فریضوں کے لیے مساجد میں داخل ہونے اور داؤدی بوہرہ برادری میں نسوانی ختنہ کے امور دیکھے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ 'تمام فریقین کو نئے مواقع فراہم کیے جائیں گے'۔
تاہم یہ بات واضح نہیں کہ عدالت خواتین اور مذہب کے حوالے سے امور کا دائرہ کار وسیع کرے گا یا نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت: 2 خواتین نے سبری مالا مندر میں داخل ہوکر صدیوں پرانی روایت توڑ دی
چیف جسٹس رنجن گوگوئی جلد ریٹائر ہورہے ہیں جس کی وجہ سے وہ ان 7 ججز میں شامل نہیں ہوں گے جو اس معاملے کو دیکھیں گے۔
مندر میں خواتین کے داخلے کا معاملہ
خیال رہے کہ سبر مالا مندر میں ماہواری کی عمر سے 50 سال کی عمر تک خواتین کو مندر میں آنے کی اجازت نہیں تھی۔
اس حوالے سے کہا جاتا ہے کہ مندر تقریباً 800 سے سال پرانا ہے اور اس کی یاترا سے قبل 41 دن کا روزہ رکھا جاتا ہے۔
مرد یاتری ایک عمودی پہاڑی کی چڑھائی چڑھ کر یاترا کرتے ہیں۔
ہندو نظریات کے مطابق ماہواری کے باعث خواتین پاک نہیں ہوتی اس لیے انہیں مندر میں مذہبی رسومات ادا کرنے کی اجازت نہیں۔
متعدد مندروں میں خواتین کو ماہواری کے دنوں میں داخلے کی اجازت نہیں ہوتی تاہم سبر مالا مندر اس اعتبار سے قطعی مختلف ہے جہاں بڑی عمر کی خواتین کو داخلے سے روک دیا جاتا ہے۔
دوسری جانب بھارتی عدالت عظمیٰ نے انتہائی مقدس سمجھے جانے والے 'سبری مالا مندر' میں ہر عمر کی خواتین کو داخلے کی اجازت دی تھی۔
لیکن بھارت میں خواتین کے مندر میں داخلے سے متعلق یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا تھا جب اکتوبر 2018 میں ہزاروں مشتعل مرد مظاہرین نے سبر مالا مندر میں خواتین کو داخلے سے روک دیا تھا اور مظاہرین کی جانب سے بدترین پتھراؤ کے نتیجے میں عمر رسیدہ خاتون سمیت متعدد خواتین زخمی ہوگئی تھیں۔
نومبر 2018 میں سبری مالا مندر کے افتتاح سے قبل انتہا پسند ہندوؤں نے خواتین صحافیوں کے داخلے پر بھی پابندی عائد کردی تھی۔
دسمبر 2018 میں بھارتی ریاست کیرالہ میں ہندو عقیدت مندوں نے سپریم کورٹ کے حکم باوجود خواتین کو ملک کے مقدس ترین مندروں میں سے ایک میں داخل ہونے سے روک دیا تھا۔
بعد ازاں رواں سال جنوری کے آغاز میں بھارت کی جنوبی ریاست کیرالہ میں سبری مالا مندر میں خواتین کے داخلے پر شروع ہونے والے مشتعل افراد کے حملوں میں ایک خاتون ہلاک اور 38 پولیس اہلکاروں سمیت 100 سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے تاہم بعد ازاں اسی روز 2 خواتین نے مشتعل ہندوؤں کی نظروں سے بچ کر سبری مالا مندر میں داخل ہوکر صدیوں پرانی روایت توڑ دی تھی۔
اسی ماہ کے وسط میں جنوبی بھارت میں خصوصی ایام کی عمر کی خاتون کے مندر میں داخلے پر پابندی ہونے کے باوجود قدیم ہندو مندر میں خاتون کے جانے پر ان کی ساس نے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔