• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm

اس سپرفوڈ کو کھانا عادت بنالیں

شائع November 19, 2019
— شٹر اسٹاک فوٹو
— شٹر اسٹاک فوٹو

انڈے کو ان چند غذاﺅں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے جن کو سپرفوڈ قرار دیا جاسکتا ہے۔

انڈے لاتعداد غذائی اجزا سے بھرپور ہوتے ہیں اور ان میں سے چند اجزا آج کل کی غذاﺅں میں بہت کم پائے جاتے ہیں۔

انڈے آسانی سے تیار ہوجانے والی غذا ہے جو پروٹین سے بھرپور ہوتی ہے اس کے علاوہ وٹامن اے، بی ٹو، بی سکس، بی 12 اور ڈی، زنک، آئرن اور کاپر بھی اس میں موجود ہوتے ہیں، یعنی صحت کے لیے انتہائی فائدہ مند ہیں۔

یہاں انڈے کھانے کے وہ فوائد جانیں جو انسانوں پر ہونے والی طبی تحقیقی رپورٹس میں ثابت ہوئے ہیں۔

بہت زیادہ مقوی

انڈے ان چند غذاﺅں میں سے ایک ہیں جن میں غذائیت بہت زیادہ ہوتی ہے، ایک انڈے میں اتنی غذائیت ہوتی ہے جو ایک سنگل خلیے کو چوزے میں بدلنے کے لیے درکار ہوتی ہے۔

ایک بڑے ابلے ہوئے انڈے میں روزانہ درکار وٹامن اے کی 6 فیصد مقدار، روزانہ درکار فولیٹ کی 5 فیصد مقدار، روزانہ درکار وٹامن بی 5 کی 7 فیصد مقدار، روزانہ درکار وٹامن بی 12 کی 9 فیصد مقدار، روزانہ درکار وٹامن بی 2 کی 15 فیصد مقدار، روزانہ درکار فاسفورس کی 9 فیصد مقدار، روزانہ درکار سلینیم کی 22 فیصد مقدار، وٹامن ڈی، وٹامن ای، وٹامن کے، وٹامن بی سکس، کیلشیئم اور زنک کی مناسب مقدار ہوتی ہے۔

ایک انڈے میں 77 کیلوریز، 6 گرام پروٹین اور 5 گرام صحت بخش چکنائی ہوتی ہے، اس کے علاوہ صحت کے لیے ضروری متعدد غذائی اجزا بھی کچھ مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔

درحقیقت انڈے کھانے کی عادت بہترین ثابت ہوتی ہے اور اس سے لگ بھگ ہر وہ غذائی جز جسم کو مل جاتا ہے، جس کی جرورت ہوتی ہے۔

زیادہ کولیسٹرول خون کے کولیسٹرول پر منفی اثرات مرتب نہیں کرتا

یہ درست ہے کہ انڈوں میں کولیسٹرول کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے، یعنی ایک انڈے میں 212 ملی گرام غذائی کولیسٹرول ہوتا ہے جو کہ روزانہ جزوبدن بنانے کے لیے مجوزہ 300 ملی گرام کے قریب ہے۔

تاہم یہ بات ذہن میں رکھی چاہیے کہ غذا میں موجود کولیسٹرول ضروری نہیں کہ خون میں کولیسٹرول کی سطح بڑھائے، جگر روزانہ بڑی مقدار میں کولیسٹرول بناتا ہے، جب غذائی کولیسٹرول کا زیادہ استعمال کرتے ہیں، تو جگر کم کولیسٹرول بنانے لگتا ہے۔

تاہم انڈے کھانے کا اثر ہر ایک پر مختلف ہوسکتا ہے،جیسے 70 فیصد افراد میں انڈے کھانے سے بلڈ کولیسٹرول کی سطح نہیں بڑھتی، دیگر 30 فیصد افراد میں مجموعی اور ایل ڈی ایل کولیسٹرول کی سطح میں معمولی اضافہ ہوسکتا ہے، تاہم جینیاتی امراض کے شکار افراد کو انڈوں سے گریز کا بہت کم کھانا چاہیے۔

فائدہ مند کولیسٹرول کی سطح میں اضافہ

ایچ ڈی ایل ایسے کولیسٹرول کو کہا جاتا ہے جسے اکثر صحت کے لیے اچھا قرار دیا جاتا ہے۔ جن لوگوں میں اس کولیسٹرول کی سطح زیادہ ہوتی ہے ان میں امراض قلب، فالج اور دیگر امراض کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔ انڈے ایچ ڈی ایل کی سطح میں اضافے کا اچھا ذریعہ ہیں، ایک تحقیق کے مطابق 6 ہفتے تک روزانہ 2 انڈے کھانے سے ایچ ڈی ایل کی سطح میں 10 فیصد اضافہ ہوجاتا ہے۔

کولین کے حصول کا اچھا ذریعہ

کولین ایسا غذائی جز ہے جس کا بیشتر افراد کو علم ہی نہیں اور یہ بی وٹامنز کے ساتھ کام کرنے والا انتہائی اہم مرکب ہے۔

کولین خلیات کی جھلی بنانے کے لیے استعمال ہوتا ہے، جبکہ سگنل دینے والے دماغی مالیکیولز بنانے میں بھی کردار ادا کرتا ہے جبکہ دیگر افعال کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔

کولین کی کمی کی علامات بہت سنگین ہوتی ہیں مگر خوش قسمتی سے بہت کم افراد کو ان کا سامنا ہوتا ہے۔ انڈے اس جز کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے کیونکہ ایک انڈے میں سو ملی گرام کولین موجود ہوتا ہے۔

امراض قلب کا خطرہ کم کرے

ایل ڈی ایل کولیسٹرول کو صحت کے لیے نقصان دہ کولیسٹرول سمجھا جاتا ہے، اس کولیسٹرول کی سطح میں اضافے سے امراض قلب کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

مگر بیشتر افراد کو معلوم نہیں کہ ایل ڈی ایل ذرات کے حجم کے مطابق مختلف شاخوں میں تقسیم ہوجاتا ہے، یعنی چھوٹے اور گنجان ایل ڈی ایل ذرات اور بڑے ایل ڈی ایل ذرات۔

متعدد تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ چھوٹے ایل ڈی ایل ذرات سے امراض قلب کا خطرہ بڑے ذرات کے مقابلے میں بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

انڈے سے اگر کچھ افراد میں ایل ڈی ایل کی سطح میں معمولی اضافہ بھی ہوتا ہے تو بھی تحقیقی رپورٹس کے مطابق انڈے چھوٹے ذرات کو بڑے ایل ڈی ایل میں بدل دیتے ہیں جو کہ بہتری ہی سمجھا جاسکتا ہے۔

آنکھوں کے لیے مفید

عمر بڑھنے کے نتیجے میں بینائی کمزور ہونے لگتی ہے، ایسے متعدد غذائی اجزا ہیں جو عمر بڑھنے سے آنکھوں میں آنے والی تنزلی کے اثرات میں کمی لانے میں مدد دے سکتے ہیں۔

ان میں سے 2 لیوٹین اور zeaxanthin بھی ہیں اور انتہائی طاقتور اینٹی آکسائیڈنٹس ہیں جو آنکھوں کی پتلی میں اکٹھے ہوتے ہیں۔

طبی سائنس کے مطابق ان دونوں اجزا کو مناسب مقدار میں جزوبدن بنانا آنکھوں کے پٹھوں میں آنے والی کمزوری اور موتیے کے خطرات کم کرتے ہیں، انڈے کی زردی میں ان دونوں اجزا کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے۔

ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ چند ہفتوں روزانہ ایک انڈے کی زردی کھانے سے خون میں لیوٹین کی سطح میں 28 سے 50 فیصد جبکہ zeaxanthin کی سطح میں 114 سے 142 فیصد اضافہ ہوجاتا ہے۔

انڈوں میں وٹامن اے کی مقدار بھی کافی زیادہ ہوتی ہے جو کہ آنکھوں کے لیے صحت کے لیے بہت فائدہ مند ہے اور اس کی کمی سے بینائی سے محرومی کا امکان بھی بڑھ جاتا ہے۔

اومیگا تھری فیٹی ایسڈز ٹرائی گلیسڈرز کی سطح کم کرے

انڈوں میں موجود اومیگا تھری فیٹی ایسڈز خون میں ٹرائی گلیسڈر کی سطح کمی لاتے ہیں، ٹرائی گلیسڈر کو امراض قلب کا بڑا عنصر سمجھا جاتا ہے۔

معیاری پروٹین

پروٹین انسانی جسم کے لیے بہت ضروری ہوتے ہیں کیونکہ یہ تمام ٹشوز اور مالیکیولز میں استعمال ہوتے ہیں جو جسمانی افعال کے لیے ضروری ہوتے ہیں۔

غذا کے ذریعے مناسب مقدار میں پروٹین کو جزوبدن بنانا بہت ضروری ہوتا ہے اور تحقیقی رپورٹس کے مطابق انڈے پروٹین کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے، کیونکہ ایک انڈے میں 6 گرام پروٹین ہوتا ہے۔

انڈوں میں امینوایسڈز بھی ہوتے ہیں جو جسم کو پروٹین کے مکمل استعمال کے لیے بھی تیار کرتا ہے، پروٹین سے جسمانی وزن میں کمی لانے، مسلز بڑھانے، بلڈ پریشر میں کمی لانے اور ہڈیوں کی صحت میں بہتری آتی ہے۔

فالج کا خطرہ کم کریں

مختلف طبی تحقیقی رپورٹس کے مطابق روزانہ ایک انڈا کھانا فالج کا خطرہ کم کرتا ہے، حال ہی میں ایک چینی طبی تحقیق میں دریافت کیا گیا جو لوگ روزانہ ایک انڈا کھاتے ہیں، ان میں دماغی شریان یا برین ہیمرج کا خطرہ 30 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔

جسمانی وزن میں کمی

انڈے پروٹین سے بھرپور غذا ہے اور پروٹین پیٹ کو زیادہ دیر تک بھرے رکھتا ہے جس سے بے وقت منہ چلانے کی عادت پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔

ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ناشتے میں انڈے کھانے سے پیٹ بھرنے کا احساس بڑھ جاتا ہے اور اگلے 36 گھنٹوں میں کم کیلوریز جزوبدن بنتی ہیں۔ ایک اور تحقیق میں 8 ہفتوں تک ناشتے میں انڈے کے استعمال سے جسمانی وزن میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔

نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024