خواتین کیلئے ناقص ’ڈیوائس‘ بنانے پر امریکی کمپنی پر بھاری جرمانہ
گزشتہ ماہ اکتوبر میں ایک امریکی عدالت نے ملٹی نیشنل کمپنی ’جانسن اینڈ جانسن‘ کو دماغی مسائل کی دوا کے منفی اثرات پر پاکستانی کم سے کم 13 کھرب روپے کا جرمانہ عائد کیا تھا۔
ملٹی نیشنل کمپنی پر امریکی ریاست پنسلوانیا کے شہر فلاڈیلفیا کی عدالت نے ایک مرد کے ’بریسٹ‘ بڑھ جانے پر جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔
عدالت میں متاثرہ شخص نے درخواست دائر کی تھی کہ انہوں نے ملٹی نیشنل کمپنی کی دماغی مسائل سے متعلق دوا کھائی تھی جس کے ری ایکشن کی وجہ سے ان کے ’بریسٹ‘ خواتین کی طرح بڑھ گئے۔
امریکی عدالت نے ناقص دوا تیار کرنے پر ملٹی نیشنل کمپنی پر 13 کھرب روپے جرمانہ عائد کیا تھا اور کہا تھا کہ کمپنی متاثرہ شخص کو رقم ادا کرے۔
یہ بھی پڑھیں: ملٹی نیشنل کمپنی پر مرد کے ’بریسٹ‘ بڑھانے کا الزام، 13 کھرب روپے جرمانہ
اور اب آسٹریلیا کی بھی ایک عدالت نے مذکورہ کمپنی کو خواتین کی وجائنا یعنی ’اندام نہانی‘ کی ایک بیماری کے لیے ’ناقص‘ میڈیکل ڈیوائس تیار کرنے کا قصور وار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کمپنی کو لاکھوں ڈالر جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔
برطانوی اخبار ’دی گارجین‘ کے مطابق آسٹریلیا کی وفاقی عدالت نے ملٹی نیشنل کمپنی کو ’غفلت کا مرتکب‘ قرار دیتے ہوئے قرار دیا کہ کمپنی کو متاثرہ خواتین کو جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق ’جانسن اینڈ جانسن‘ کے خلاف آسٹریلیا بھر کی 1350 خواتین نے ’ناقص‘ اور ’عذاب میں مبتلا‘ کرنے والی میڈیکل ڈیوائس تیار کرنے پر مقدمہ دائر کر رکھا تھا اور مذکورہ کیس کی کئی سماعتیں ہوئیں۔
کمپنی کے خلاف مقدمہ دائر کرنے والی خواتین کی عمریں 30 سال سے 80 سال کے درمیان تھیں اور ان میں سے بیشتر خواتین اندام نہانی کے ’شکنجے‘ میں خرابی کے پیدائشی مرض کے ساتھ پیدا ہوئی تھیں۔
ملٹی نیشنل کمپنی پر مقدمہ کرنے والی خواتین کو پیشاب کرنے سمیت دیگر مسائل کے درمیان تکلیف اور اذیت کا سامنا کرنا پڑتا تھا اور انہوں نے ملٹی نیشنل کمپنی کی ڈیوائسز لگوا رکھی تھیں۔
رپورٹ کے مطابق ’ناقص ڈیوائسز‘ کیس کی سماعت کرنے والی خاتون جج نے ملٹی نیشنل کمپنی کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ کئی سماعتوں کے بعد کمپنی کی ’غفلت‘ سامنے آئی اور یہ بات بھی سامنے آئی کہ کمپنی نے پابندی شدہ ڈیوائسز کو دوبارہ فروخت کے لیے پیش کیا۔
سماعت کرنے والی خاتون جج کا کہنا تھا کہ ملٹی نیشنل کمپنی نے مذکورہ ڈیوائسز کے ’ری ایکشن‘ سمیت اس کے دیگر خطرات سے مریضوں کو متنبہ نہیں کیا تھا جب کہ کمپنی کی مذکورہ ڈیوائسز پر 2017 میں پابندی عائد کیے جانے کے باوجود انہیں فروخت کے لیے پیش کیا گیا۔
جج کا کہنا تھا کہ ملٹی نیشنل کمپنی ڈیوائسز کے معاملے میں سنگین غفلت کی مرتکب قرار پائی، اس لیے کمپنی کو متاثرہ 1350 خواتین کو لاکھوں ڈالر کا معاوضہ ادا کرنا پڑے گا۔
آسٹریلوی نشریاتی ادارے ’اے بی سی‘ کے مطابق اگرچہ جج نے واضح کہا کہ ملٹی نیشنل کمپنی کو متاثرہ خواتین کو معاوضہ دینا پڑے گا، تاہم جج نے جرمانے کی رقم نہیں بتائی۔
رپورٹ کے مطابق عدالت نے ملٹی نیشنل کمپنی پر جرمانے سنائے جانے کی سماعت فروری 2020 تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ کمپنی کو لاکھوں ڈالر ادا کرنے پڑیں گے۔
ساتھ ہی رپورٹ میں بتایا گیا کہ عدالتی فیصلے پر ملٹی نیشنل کمپنی کو اپیل دائر کرنے کا اختیار حاصل ہے اور فوری طور پر اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی کہ کمپنی فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرے گی یا نہیں۔
دوسری جانب ملٹی نیشنل کمپنی کی ڈیوائسز لگوانے والی خواتین نے عدالتی فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا اور اسے دنیا بھر کی خواتین کی جیت قرار دیا۔
خیال رہے کہ جانسن اینڈ جانسن پر 2016 میں ایک امریکی خاتون نے پاؤڈر کے استعمال کرنے پر کینسر ہونے کا مقدمہ دائر کیا تھا اور عدالت نے کمپنی کو متاثرہ خاتون کو 5 کروڑ ڈالر سے زائد کی رقم ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔
اسی طرح جانسن اینڈ جانسن پر 2018 میں امریکی ریاست سینٹ لوئس کی ایک عدالت نے تقریباً 5 ارب ڈالر کا جرمانہ عائد کردیا تھا۔
جانسن اینڈ جانسن پر رواں برس اگست میں ریاست اوکلوہاما کی عدالت نے 57 کروڑ ڈالر سے زائد کا جرمانہ عائد کیا تھا۔
اس کمپنی کے خلاف امریکا کی متعدد ریاستوں میں ہزاروں درخواستیں دائر کی گئی ہیں جن میں کمپنی پر سنگین الزامات لگائے گئے ہیں۔
کمپنی پر الزام ہے کہ ان کی جلد سے متعلق مصنوعات ’صابن، پاؤڈر و لوشن‘ کینسر سمیت دیگر موذی امراض کا سبب بنتے ہیں۔
یہ کمپنی 1889 میں 130 سال قبل بنی تھی اور اس وقت اس کے دنیا بھر میں ایک لاکھ 30 ہزار سے زائد ملازمین ہیں۔