• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

ٹرمپ کا مشرق وسطیٰ کا منصوبہ 'صدی کا تھپڑ' ہے، فلسطینی صدر

شائع January 29, 2020 اپ ڈیٹ January 30, 2020
فلسطینی صدر نے امریکی منصوبہ مسترد کردیا—فائل فوٹو: اے پی
فلسطینی صدر نے امریکی منصوبہ مسترد کردیا—فائل فوٹو: اے پی

فلسطینی صدر محمود عباس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرقی وسطیٰ کے امن منصوبے کو 'صدی کا تھپڑ' قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔

برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر کے اعلان کے بعد سے غزہ میں مغربی کنارے پر ہزاروں فلسطینی سراپا احتجاج ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کے لیے امن منصوبے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ یروشلم (بیت المقدس) اسرائیل کا 'غیر منقسم دارالحکومت' رہے گا جبکہ فلسطینیوں کو مشرقی یروشلم میں دارالحکومت ملے گا اور مغربی کنارے کو آدھے حصے میں نہیں بانٹا جائے گا۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کا اسرائیل اور فلسطین کے لیے امن منصوبے کا اعلان

فلسطینیوں نے ایسی کسی بھی تجویز کو مسترد کردیا تھا جو پورے مشرقی یروشلم کو فلسطین کا دارالحکومت نہیں دکھائے کیونکہ اس علاقے میں مسلمانوں، یہودیوں اور عسائیوں کے مقدس مقامات موجود ہیں۔

تاہم امریکی صدر نے وائٹ ہاؤس میں کہا تھا کہ یروشلم، اسرائیل کا غیر منقسم دارالحکومت رہے گا۔

ادھر اس معاملے پر محمود عباس نے اسرائیلی زیر تسلط مغربی کنارے میں رمہ اللہ میں ٹیلی ویژن پر خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ 'میں ٹرمپ اور (اسرائیلی وزیراعظم بینجمن) نیتن یاہو سے کہوں گا کہ یروشلم فروخت کے لیے نہیں، ہمارے کوئی حقوق فروخت کے لیے نہیں اور ہم سودے کے لیے نہیں ہیں اور آپ کی ڈیل، سازش کامیاب نہیں ہوگی'۔

محمود عباس کا کہنا تھا کہ 'کسی فلسطینی، عربی، مسلمان یا مسیحی بچے کے لیے' یروشلم کے بغیر ریاست کو تسلیم کرنا مشکل ہے، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے 1967 کی جنگ میں مغربی کنارے اور غزہ سمیت شہر کے مشرقی حصے پر قبضہ کرلیا تھا۔

فلسطینی صدر کا کہنا تھا کہ فلسطینی صرف بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی حمایت کی بنیاد پر مذاکرات کو تسلیم کرے گا۔

واضح رہے اس مجوزہ منصوبے میں اس کانکریٹ دیوار کے شمال اور مشرقی حصے میں فلسطینی دارالحکومت قائم کرنا ہے جسے اسرائیل نے ایک دہائی سے زائد عرصے قبل مشرقی یروشلم کے راستے میں تیار کی تھی۔

مذکورہ دستاویز کے مطابق 'یہ رکاوٹ برقرار رہنی چاہیے اور اسے دونوں فریقین کے دارالحکومتوں کے درمیان سرحد کے طور پر کام کرنا چاہیے'۔

تاہم غزہ میں کافی اثر و رسوخ رکھنے والی تنظیم حماس نے امریکی منصوبے کو نقصان دہ قرار دیا تھا۔

حماس کے عہدیدار سمیع ابو ظہری نے رائٹرز کو بتایا کہ 'ٹرمپ کا بیان جارحانہ ہے اور یہ مزید غصے کو بڑھائے گا'۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی یروشلم کو فلسطین کا دارالحکومت بنانے کے مطالبے کی حمایت

انہوں نے کہا کہ یروشلم سے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان بکواس ہے اور بیت المقدس ہمیشہ فلسطینیوں کی زمین رہے گا،فلسطین اس منصوبے کا مقابلہ کریں گے اور یروشلم فلسطینوں کی زمین ہی رہے گی۔

دوسری جانب امریکی منصوبے کے خلاف فلسطینی سراپا احتجاج ہیں اور غزہ شہر میں فلسطینیوں نے ٹائر نذرآتش کیے اور 'ٹرمپ بے وقوف ہے' کے نعرے لگائے۔

اس بارے میں مظاہرے میں شامل ایک شخص نے کہا کہ ہم یہاں شرمناک امریکی منصوبے کو مسترد کرنے آئے ہیں، عرب دنیا میں تمام تباہی کے لیے ذمہ دار ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024