• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

جگر کے امراض سے بچانے میں مددگار سبزیاں

شائع February 13, 2020
یہ بات ایک تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

جگر پر چربی چڑھنے کا مرض اس عضو کے افعال کو متاثر کرتا ہے اور دنیا بھر میں لگ بھگ 25 فیصد افراد زندگی میں اس کا شکار ہوتے ہیں۔

اور یہ اضافی چربی ہی جگر کے جان لیوا امراض کا باعث بننے والی سب سے بڑی وجہ ہے۔

تاہم اس سے بچنا بہت آسان ہے اور بس آپ کو چند سبزیوں کا استعمال زیادہ کرنا چاہیے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

ٹیکساس اے اینڈ ایم ایگری لائف کمیونیکشن کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ چند عام استعمال کی جان والی سبزیوں میں ایسا قدرتی مرکب ہوتا ہے جو جگر پر چربی چڑھنے کے مرض کے خلاف لڑنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

جریدے ہیاٹولوجی میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ گوبھی کی نسل کی سبزیوں میں یہ قدرتی مرکب پایا جاتا ہے جو جگر پر چربی چڑھنے کی روک تھام میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ ہمارا ماننا ہے کہ صحت بخش غذا اس مرکب بننے کی گنجائش میں اضافی کرتی ہے جو جگر پر اضافی چربی سے بچاؤ کے لیے ضروری ہے اور جو اس کے شکار ہوں، ان کی حالت میں بہتری آسکتی ہے۔

خیال رہے کہ موٹاپے کو جگر پر چربی چڑھنے کے چند بڑے خطرات میں سے ایک مانا جاتا ہے جو کہ جگر کے ورم سے بھی منسلک ہے، جس سے اضافی چربی کی علامات مزید بدترہوجاتی ہیں۔

محققین نے بتایا کہ یہ ایک اور مثال ہے جس سے پتا چلتا ہے کہ غذا میں تبدیلیاں امراض کی روک تھام یا علاج میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔

اس کے مقابلے میں نقصان دہ غذائیں جیسے بہت زیادہ مقدار میں چربی کا استعمال جگر پر چربی کو بڑھانے کا باعث بن سکتا ہے جو آگے بڑھ کر جگر میں زخم یا کینسر کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

اس تحقیق میں اس قدرتی مرکب انڈول کے اجتماع کا لوگوں، جانوروں اور انفرادی خلیات میں لے کر جگر کے ورم پر اس کے اثرات کا تعین کیا گیا۔

خیال رہے کہ یہاں بات ایسے افراد کی ہورہی ہے جو الکحل استعمال نہیں کرتے، ورنہ الکحل سے یہ خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

تحقیق کے دوران 137 زیادہ جسمانی وزن والے رضاکاروں میں محققین نے دریافت کیا کہ ان کے خون میں اس مرکب کی سطح کم تھی جبکہ دبلے پتلے افراد میں یہ سطح زیادہ تھی۔

انہوں نے دریافت کیا کہ اس مرکب کی سطح میں کمی کے نتیجے میں زیادہ مقدار میں چربی جگر میں اکٹھی ہونے لگتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ معلوم ہوسکے کہ مخصوص غذائیں کس حد تک اس حوالے سے موثر ثابت ہوسکتی ہیں۔

گزشتہ سال نیدرلینڈ کی اراسموس ایم سی یونیورسٹی میڈیکل سینٹر کی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ایسے افراد جو بہت زیادہ گوشت کھاتے ہیں، چاہے وہ چکن ہی کیوں نہ ہو، ان میں جگر کے امراض کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ لحمیاتی پروٹین سے بھرپور غذاو¿ں کے زیادہ استعمال سے جگر پر چربی چڑھنے کے مرض کا خطرہ بڑھتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ سرخ گوشت میں سچورٹیڈ فیٹ کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو چربی میں جمع ہونے لگتی ہے اور تبدریج اس عضو کو ناکارہ کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔

مگر صرف سرخ گوشت ہی نہیں بلکہ چکن کو بہت زیادہ کھانا بھی جگر کے امراض کا خطرہ بڑھانے کے لیے کافی ہے۔

جگر پر چربی چڑھنے کے مرض کے دوران چربی کا ذخیرہ ہونے لگتا ہے جو کہ ابتدائی مراحل پر تو سنگین نہیں ہوتا مگر علاج نہ ہونے پر یہ جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024