آئی ایم ایف کا حکومت سے انسانی ترقی پر توجہ دینے کا مطالبہ
اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان سے درآمدی ٹیرف میں کمی، جنرل سلیز ٹیکس کی ہم آہنگی یقینی بنانے، آزادانہ تجارت کے معاہدے کرنے اور فنڈز کی کمی کا شکار پائیدار ترقی کے اہداف کی ذمہ داری لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں برائے خزانہ کے مشترکہ اجلاس میں دورے پر آئے، آئی ایم ایف کے وفد نے اراکین پارلیمان کو پاکستان کی تجارتی نمو، پائیدار ترقی کے اہداف کی فنانسنگ اور جنرل سیلز ٹیکس کی ہم آہنگی پر بریفنگ دی۔
اس ضمن میں باخبر ذرائع نے کہا کہ آئی ایم ایف ٹیم نے پائیدار ترقی کے اہداف کے لیے 2030 تک 61 کھرب 96 ارب روپے لاگت کا تخمینہ لگایا ہے اور مزید مالی گنجائش پیدا کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا ’منی بجٹ‘ پر بات سے گریز، ایف بی آر کا نئے ٹیکس لگانے سے انکار
اس کے ساتھ میڈیا پر یہ خبریں آئی تھیں کہ پاکستانی حکام اور آئی ایم ایف مشن نے 6 ارب ڈالر کے دوسرے جائزے کو مکمل کرنے کے بعد اس بات پر اتفاق کیا کہ ریونیو کے شدید شارٹ فال کے باوجود رواں مالی سال کے دوران ٹیکس میں اضافہ یا منی بجٹ نہیں پیش کیا جائے گا تاہم وزارت خزانہ کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ بات چیت کا سلسلہ جمعرات تک جاری رہے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف ٹیم نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی کارکردگی اور ٹیکس بیس کو وسیع کرنے کے لیے حکومت کی ریونیو اصلاحات پر عدم اطمینان کا اظہار کیا جس میں کوئی ٹھوس پیش رفت دیکھنے میں نہیں آئی۔
اسی کے ساتھ معیشت کو دستاویزی شکل دینے کے سلسلے میں ہول سیلرز اور ریٹیلرز کی مزاحمت بھی پریشان کن ہے۔
مزید پڑھیں: مالی خسارے کی وجہ سے حکومت کو آئی ایم ایف کی 'سخت نظر ثانی' کا سامنا
یہ اطلاعات بھی سامنے آئیں کہ رواں مالی سال کے بجٹ میں مقرر کیے گئے 55 کھرب 50 ارب روپے کے ریونیو ہدف کے تعین پر ایف بی آر کے اراکین نے کہا کہ وہ 48 کھرب سے زائد ریونیو جمع کرنے سے قاصر ہیں، تاہم دونوں فریقین نے ریونیو کے ہدف کو نظرِ ثانی کر کے مزید کم نہ کرنے پر اتفاق کیا۔
تاہم حکومت 52 کھرب 38 ارب روپے کے نظرِ ثانی شدہ ریونیو ہدف کے قریب پہنچنے کے لیے بھرپور کوششیں کرنے کے لیے پر عزم ہے۔
اس بات کو اس وقت مزید تقویت ملی جب مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے قومی اسمبلی میں بتایا کہ نان ٹیکس ریونیو 11 کھرب روپے کے گزشتہ تخمینے کے مقابلے میں 15 کھرب روپے تک پہنچ کر مقررہ ہدف سے تجاوز کر جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف صوبوں اور وفاق میں ترقیاتی فنڈز کے مکمل استعمال کا خواہاں
ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف مشن نے حکومت کی جانب سے حال ہی میں بجلی کی قیمتوں کو 18 ماہ کے لیے منجمد کرنے کے فیصلے کو فی الحال تسلیم نہیں کیا، جس کا فیصلہ حکام نے قرض دہندگان اداروں آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور ایشین ڈیولپمنٹ بینک سے مشاورت کر کے گردشی قرض کم کرنے کے 3 سالہ منصوبے میں کیا تھا۔