• KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am
  • KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am

بچوں کو موٹاپے کا شکار بنانے والی عام غذا

شائع February 16, 2020
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو

بچپن میں فاسٹ فوڈ کا زیادہ استعمال آنے والے برسوں میں موٹاپے کا باعث بن سکتا ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

گیزل اسکول آف میڈیسین کی تحقیق کے دوران اسکول جانے سے پہلے کی عمر کے بچوں اور فاسٹ فوڈ کے استعمال سے زیادہ جسمانی وزن یا موٹاپے کے درمیان تعلق کو دریافت کیا گیا۔

جریدے جرنل پیڈیا ٹرک اوبیسٹی میں شائع تحقیق میں شامل سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ تحقیقی نتائج سے اب ہم جان چکے ہیں کہ بچپن سے ہی جسمانی وزن میں اضافے کی راہ پر چلنے والے بچے موٹاپے کو لڑکپن اور بلوغت میں بھی اپنے ساتھ لے جاتے ہیں، جو عمر بڑھنے کے ساتھ متعدد امراض کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔

ماضی میں ہونے والی تحقیقی رپورٹس میں یہ ثابت ہوچکا ہے کہ فاسٹ فوڈ کا استعمال اب بچوں میں عام ہوچکا ہے، اس غذا اور موٹاپے کے شکار بچوں کے درمیان تعلق موجود ہے، مگر یہ واضح نہیں تھا کہ 2 سے 5 سال کی عمر کے دوران فاسٹ فوڈ کھانا بھی موٹاپے میں کردار ادا کرسکتا ہے یا نہیں۔

اس کو جاننے کے لیے اس نئی تحقیق میں 3 سے 5 سال کی عمر کے 5 سو سے زائد بچوں اور ان کے خاندانوں کا جائزہ ایک سال تک لیا گیا۔

ان بچوں کے قد اور وزن کی پیمائش تحقیق کے آغاز پر کی گئی اور بچوں میں فاسٹ فوڈ کے استعمال کی شرح کے بارے میں والدین سے معلوم کیا گیا۔

محققین نے دریافت کیا کہ تحقیق کے آغاز پر 18 فیصد بچے زیادہ جسمانی وزن کے مالک تھے جبکہ 10 فیصد کے قریب موٹاپے کے شکار تھے، جبکہ 8 فیصد بچوں میں ایک سال کے دوران زیادہ جسمانی وزن کی علامات دیکھی گئیں۔

محققین کا کہنا تھا کہ یہ اس طرز کی پہلی تحقیق ہے جس میں فاسٹ فوڈ کے استعمال سے بچوں پر مرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ لیا گیا اور ہم نے دیگر عناصر جیسے ورزش اور اسکرین کے سامنے گزارے جانے والے وقت کو بھی مدنظر کھا۔

انہوں نے بتایا کہ تحقیق کے نتائج بچوں میں فاسٹ فوڈ کے استعمال میں کمی لانے کے لیے رہنمائی اور پالیسیاں بنانے میں مدد دے سکیں گی ۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024