• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

حکومت نے کے پی ٹی چیئرمین کو برطرف نہ کرنے کی یقین دہانی کروادی

شائع April 17, 2020
عدالت نے اٹارنی جنرل پاکستان کی جانب سے منصفانہ موقف اختیار کرنے پر انہیں سراہا—فائل فوٹو: فیس بک
عدالت نے اٹارنی جنرل پاکستان کی جانب سے منصفانہ موقف اختیار کرنے پر انہیں سراہا—فائل فوٹو: فیس بک

اسلام آباد: اٹارنی جنرل کی جانب سے کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) کے چیئرمین کی برطرفی کا نوٹیفکیشن واپس لینے کی یقین دہانی کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس ہدایت کے ساتھ کیس خارج کردیا کہ وفاقی حکومت کے پی ٹی کے معاملات میں مداخلت نہیں کرے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ریئر ایڈمرل (ر) جمیل اختر نے اپنے کانٹریکٹ کی منسوخی کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، انہیں نومبر 2018 میں 3 سال کی مدت کے لیے کے پی ٹی کا چیئرمین تعینات کیا گیا تھا جو رواں برس نومبر میں پورے ہوں گے۔

گزشتہ سماعت میں عدالت کو آگاہ کیا گیا تھا کے پی ٹی کے اکاؤنٹس کے آڈٹ میں کئی بے ضابطگیوں کی نشاندہی ہوئی جس کے باعث جمیل اختر کو عہدے سے ہٹایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی وزیر نے کے پی ٹی میں اختیارات کا غلط استعمال کیا، عدالت

عدالتی ریکارڈ کے مطابق وزیر بحری امور نے کے پی ٹی کے آڈٹ کے لیے ایک نجی آڈیٹر کو مقرر کیا تھا۔

چنانچہ اٹارنی جنرل خالد جاوید سماعت میں پیش ہوئے اور کہا کہ وہ حکومت کو برطرفی کا نوٹیفکیشن واپس لینے کی تجویز دے رہے تھے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ حکومت کو کے پی ٹی ایکٹ کی دفعات کے ساتھ ساتھ آئین کی دفعہ 10 اے میں دیے گئے باقاعدہ طریقہ کار اور عمل میں شفافیت کے اصولوں پر سختی سے عمل کرنے کا مشورہ دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

کے پی ٹی چیئرمین کے وکلا اشتر اوصاف، راجا ظہور الحسن اور آغا محمد علی نے کہا کہ اٹارنی جنرل کی جانب سے قانون کی منصفانہ اور حقیقی تشریح کے پیشِ نظر ان کے موکل کی شکایات کا ازالہ ہوگیا۔

مزید پڑھیں: کے پی ٹی چیئرمین کیس میں حکم امتناع واپس لینے کی درخواست مسترد

جس پر عدالت نے حکم سنایا کہ ’مذکورہ بالا صورتحال کو مدِ نظر رکھتے ہوئے درخواست خارج کی جاتی ہے ساتھ ہی اٹارنی جنرل پاکستان کی جانب سے منصفانہ مؤقف اختیار کرنے پر انہیں سراہا‘۔

عدالتی حکم کے مطابق ’نافذ شدہ نوٹیفکیشن اس وقت تک معطل رہے گا جب تک اٹارنی جنرل حکومت کو تجویز نہ دے دیں اور حکومت اس کے مطابق کوئی فیصلہ نہ کرلے‘۔

ساتھ ہی عدالت نے یہ بھی کہا کہ ’اگر وفاقی حکومت اٹارنی جنرل کی تجویز پر عمل نہیں کرتی اس صورت میں درخواست گزار جمیل اختر کے پاس پٹیشن کی بحالی کے لیے درخواست دائر کرنے کا اختیار ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: بندرگاہوں پر کرپشن کی شکایات کے لیے حکومت کا اہم اقدام

عدالت نے وفاقی حکومت کو اس بات کی بھی اجازت دی کہ اگر جمیل اختر کے خلاف کوئی الزامات ہیں تو قانون کے خلاف کارروائی کی جائے۔

دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کے پی ٹی یونین اور ایک ریٹائڈ عہدیدار کی جانب سے مذکورہ کیس میں فریق بننے کی درخواست بھی خارج کردی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024