• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

اسلام آباد ہائیکورٹ نے حافظ حمداللہ شہریت کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا

شائع May 9, 2020
نادرا نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما حافظ حمداللہ کو غیرملکی شہری قرار دیتے ہوئے پاکستانی شہریت منسوخ کردی تھی—فائل فوٹو: ڈان نیوز
نادرا نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما حافظ حمداللہ کو غیرملکی شہری قرار دیتے ہوئے پاکستانی شہریت منسوخ کردی تھی—فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی(نادرا) کی جانب سے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما حافظ حمداللہ کی شہریت معطل کرنے کے نوٹی فکیشن کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نادرا نے اپنے تحریری جواب میں انٹیلی جنس رپورٹس کا حوالہ دیا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ حافظ حمداللہ پاکستانی شہری نہیں۔

تاہم حافظ حمداللہ کی جانب سے درخواست دائر کرنے والے ایڈووکیٹ کامران مرتضیٰ نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار بلوچستان میں پیدا ہوئے تھے اور ان کے والد، بچوں اور خاندان کے دیگر افراد کے پاس بھی کمپیوٹرازڈ قومی شناختی کارڈز ہیں جبکہ ان کا ایک بیٹا مسلح افواج میں کمشنڈ افسر کے طور پر خدمات سرانجام دے رہا ہے۔

درخواست کے مطابق حافظ حمداللہ بلوچستان اسمبلی کے رکن بھی رہ چکے ہیں اور نادرا کے پاس شہری کی شہریت سے متعلق فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں ہے اور دوسری صورت میں اس معاملے کو پاکستان سٹیزن شپ ایکٹ،1951 کے مطابق دیکھنا چاہیے۔

مزید پڑھیں: جے یو آئی(ف) کے رہنما حافظ حمداللہ کی شہریت منسوخی کا فیصلہ معطل

اس میں مزید کہا گیا کہ نادرا نے کسی قانونی اختیار کے بغیر مذکورہ حکم جاری کیا۔

بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست کے وکیل اور فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

اس سے قبل 29 اکتوبر 2019 کو عدالت نے ابتدائی دلائل سننے کے بعد حافظ حمد اللہ کی پاکستانی شہریت منسوخ کرنے کا نادرا کا فیصلہ معطل کردیا تھا۔

ساتھ ہی عدالت نے نادرا سے اس معاملے پر 2 ہفتوں میں جواب طلب کیا تھا اور وزارت داخلہ اور نادرا کو تاحکم ثانی حافظ حمداللہ کے خلاف کسی بھی قسم کا اقدام اٹھانے سے روک دیا تھا۔

شہریت منسوخی کا معاملہ

خیال رہے کہ 26 اکتوبر کو پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا تھا، جس میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ نادرا نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی رہنما اور سابق سینیٹر حافظ حمداللہ کو غیرملکی شہری قرار دیتے ہوئے پاکستانی شہریت منسوخ کردی ہے اور اس فیصلے کے بعد پیمرا نے انہیں پاکستانی ٹی وی چینلز پر مہمان کے طور پر بلانے سے منع کردیا ہے۔

پیمرا کی جانب سے اپنے اس اقدام کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ نادرا نے اپنے حکم نامے میں شناختی کارڈ منسوخ کرتے ہوئے حافظ حمداللہ صبور کو جاری کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ ڈیجیٹل طور پر ضبط کرلیا۔

یہ بھی پڑھیں: نادرا نے جے یو آئی(ف) کے رہنما حافظ حمداللہ کی پاکستانی شہریت منسوخ کردی

پیمرا کے نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ حافظ حمداللہ غیر ملکی ہیں اور پاکستانی شہری نہیں ہیں لہٰذا تمام ٹی وی چینلز کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ حافظ حمداللہ کو ٹی وی پر بلانے اور ان کی تشہیر سے گریز کریں۔

پیمرا نے کہا تھا کہ یہ فیصلہ اعلیٰ حکام کی اجازت کے بعد کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما اور سابق سینیٹر حافظ حمداللہ اپنی جماعت کے متحرک رہنماؤں میں سے ایک ہیں اور ٹی وی چینلز پر اپنے جارحانہ بیانات کی وجہ سے شہرت رکھتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024