• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

'پاکستان میں کورونا کے علاج میں مؤثر دوا 'ریمڈیسیور' کی تیاری جلد شروع ہوگی'

شائع May 15, 2020
معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا—فوٹو: ڈان نیوز
معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا—فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے مریضوں پر بہتر نتائج دینے والی دوا 'ریمڈیسیور' کی تیاری جلد شروع ہوجائے گی۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس چونکہ ایک نیا وائرس ہے اور اس کا پھیلاؤ پہلی دفعہ ہورہا ہے تو اس وقت اس کی کوئی ویکسین یا علاج موجود نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے بہت تحقیق ہورہی ہے اور مختلف ادویات پر بھی تجربات ہورہے ہیں۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت ایک دوا بنی ہے جو امریکا کی ملٹی نیشنل کمپنی گیلیڈ نے بنائی ہے اور اس کو تجرباتی طور پر استعمال کیا گیا جس سے یہ معلوم ہوا کہ یہ خاصی مؤثر دوا ہے۔

مزید پڑھیں: فیروزسنز لیبارٹریز کا امریکی کمپنی کے ساتھ ’کورونا کی دوا‘ بنانے کا معاہدہ

ڈاکٹر ظفر مرزا کے مطابق اس دوا سے امریکا میں ہسپتالوں میں موجود مریضوں کے قیام میں تقریباً 30 فیصد تک کمی آئی۔

معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ چونکہ اس دوا سے بیماری کے علاج پر بہت گہرے اثرات پڑیں گے لہٰذا پاکستان کی حکومت کی کوشش تھی کہ ایسے انتظامات کریں کہ یہ دوا جلد از جلد پاکستان میں کورونا مریضوں کے لیے دستیاب ہو سکے۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں پاکستان کی ایک مقامی دواساز کمپنی نے لیڈرشپ کا مظاہرہ کیا اور گیلیڈ کے ساتھ انتظامات کیے۔

اپنی گفتگو کے دوران انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں وزیراعظم عمران خان نے 7 مارچ کو امریکی کمپنی کی قیادت سے بات چیت کی تھی اور انہیں بتایا کہ پاکستان میں اس کی معیاری پیداور ہوسکتی ہے لہٰذا پاکستان کو اس کا موقع دینا چاہیے۔

ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ گیلیڈ نے پوری دنیا میں صرف 5 کمپنیوں کو یہ لائسنس دیا ہے جسے والنٹری لائسنس یا نان ایسکلیوسو والنٹری لائسنس کہا جاتا ہے، جس کے تحت اس دوا کی مینوفیکچرنگ پاکستان کی ایک اور جنوبی ایشیا کی 4 کمپنیوں میں ہوگی۔

معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ اس دوا کی پاکستان میں چند ہفتوں میں تیاری شروع ہوجائے گی اور یہ دوا ایک ٹیکے کی صورت میں ہوگی اور اس کا نام 'ریمڈیسویر' ہے جو ایک اینٹی وائرل دوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں 6 سے 8 ہفتوں میں اس دوا کی تیاری شروع ہونے کے بارے میں بتایا گیا ہے، یہ دوا نہ صرف پاکستان میں لوگوں کو دستیاب ہوگی بلکہ اسے 127 ممالک میں برآمدات بھی کیا جاسکے گا، جس کے ساتھ ہی پاکستان ان 3 ممالک میں شامل ہوگا جہاں سے اس دوا کی برآمدات بھی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک بہت بڑی پیش رفت ہے اور اسے پاکستان میں کورونا وائرس کے مریضوں کا علاج ہوسکے گا۔

واضح رہے کہ ریمڈیسیور ایک تجرباتی اینٹی وائرل دوا ہے جسے کورونا وائرس کے مریضوں پر استعمال کیا جارہا جبکہ حال ہی میں امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے اس کی منظوری دی تھی۔

بعد ازاں 6 مئی کو امریکی دوا ساز کمپنی گیلیڈ سائنسز نے کہا تھا کہ وہ کورونا وائرس کے مریضوں پر بہتر نتائج فراہم کرنے والی دوا 'ریمڈیسیور' کی پیداوار شروع کرنے کے لیے پاکستان اور بھارت میں ادویات ساز کمپنیوں کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے۔

جس کے بعد 7 مئی کو جاپان نے کووڈ 19 کے علاج کے لیے گیلیڈ سائنسز کی اس دوا 'ریمڈیسیور' کے استعمال کی باقاعدہ اجازت دی تھی۔

13 مئی کو پاکستانی کمپنی فیروز سننز لیبارٹریز نے اعلان کیا تھا کہ ان کی ذیلی کمپنی بی ایف بائیو سائنسز لمیٹڈ (بی ایف بی ایل) کا کورونا کے خلاف بہتر نتائج دینے والی دوا ریمڈیسیور کی تیاری اور اسے پاکستان سمیت 127 ممالک کو فروخت کے لیے امریکی کمپنی گیلیڈ سائنسز انکارپوریشن کے ساتھ لائسنس معاہدہ ہوگیا۔

انہوں نے بتایا تھا گیلیڈ سائنسز نے بھارت اور پاکستان کی 5 دواساز کمپنیوں سے لائسنس کا معاہدہ کیا جس میں سیپلا لمیٹڈ، فیروز سنز لیبارٹریز، ہیٹرو لیبز لمیٹڈ، جیوبیلانٹ لائف سائنسز اور میلان شامل ہیں۔

علاوہ ازیں گزشتہ روز گیلیڈ سائنسز نے کہا تھا کہ دوا تک رسائی کو بڑھانے کے لیے اس نے رواں ہفتے پاکستان اور بھارت سے تعلق رکھنے والے 5 عمومی دوا سازوں کے ساتھ نان ایکسکلیوسو لائسنس پیکٹس (معاہدوں) پر دستخط کیے ہیں جس سے انہیں 'ریمڈیسیور' دوا کو بنانے اور 127 ممالک میں فروخت کرنے کی اجازت ہے۔

قبل ازیں ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا تھا کہ ہم ایک ویڈیو متعارف کروا رہے ہیں جو ہمارے فرنٹ لائن ورکرز کو یہ سمجھنے میں مدد دے گی کہ کس موقع پر کونسا ذاتی تحفظ کا سامان استعمال کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس ویڈیو کو ہم اپنی تربیت میں استعمال کریں گے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024