• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

روشن سندھ پروگرام کیس: وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نیب میں پیش، تحقیقاتی ٹیم کی تفتیش

نیب نے وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کو  روشن  سندھ پروگرام کیس میں پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا تھا—فوٹو: ڈان نیوز
نیب نے وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کو روشن سندھ پروگرام کیس میں پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا تھا—فوٹو: ڈان نیوز

قومی احتساب بیورو (نیب) نے جعلی بینک اکاؤنٹس سے متعلق روشن سندھ پروگرام کیس میں وزیر اعلی سندھ کو سوالنامہ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

نیب نے وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کو روشن سندھ پروگرام کیس میں تفتیش کے لیے طلب کیا تھا۔

وزیراعلیٰ سندھ نیب کے سامنے پیش ہوئے تھے ان کے ہمراہ نیئر بخاری، ناصر حسین شاہ اور مصطفیٰ نواز کھوکر بھی موجود تھے۔

اس دوران نیب کی تحقیقاتی کمیٹی نے وزیراعلیٰ سندھ سے سوالات پوچھے، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے ذرائع کے مطابق مراد علی شاہ نے نیب کے الزامات سے لاتعلقی ظاہر کی۔

مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: سندھ بینک کے صدر سمیت 3 افسران گرفتار

انہوں نے جواب دیا کہ اس کیس میں کرپشن کے الزامات عائد کرنا درست نہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے ذرائع کے مطابق نیب کی تحقیقاتی ٹیم نے وزیراعلیٰ سندھ سے دو گھنٹے سے زائد تفتیش کی۔

ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سے جعلی اکاونٹس سے متعلق بھی سوالات پوچھے گئے۔

نیب نے وزیراعلی سندھ کو تحریری سوالنامہ دینے کا فیصلہ کیا ہے اور مراد علی شاہ سوالنامے کا تحریری جواب دیں گے۔

نیب کی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہونے کے بعد وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیب نے آج انہیں انکوائری کے سلسلے میں طلب کیا تھا جس میں اپنا بیان ریکارڈ کروایا لیکن یہ انکوائری پہلے کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 14-2015 میں ایک سولر لائٹس چلانے کی ایک اسکیم منظور کی تھی اس کی انکوائری تھی، اس وقت میں صوبہ کا وزیر خزانہ تھا۔

یہ بھی پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: نیب میں وزیراعلیٰ سندھ کا بیان قلمبند

مراد علی شاہ نے کہ اس اسکیم کی منظوری سے متعلق سوالات کیے اور میں نے جواب دیا۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ نیب نے سوال کیا کہ اس سال یہ اسکیم نہیں تھی تو آپ کیسے لے کر آئے، جس پر میں نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 124 ہمیں اجازت دیتا ہے کہ اگر بجٹ میں کوئی اسکیم شامل نا ہو تو ہم اسکیم میں لا سکتے ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اس اسکیم کو اسمبلی سے بھی منظور کروایا تھا اور نیب کے جو دیگر سوالات تھے ہم نے اس کے جواب دیے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ مجھے نیب کی جانب سے کوئی سوالنامہ نہیں دیا گیا اور کہا گیا کہ وہ بھجوادیں گے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ اس وقت کورونا کی وبا سے پوری دنیا متاثر ہو رہی ہے، میں نے نیب کے افسران کو بھی کہا کہ آپ کی بڑی ہمت ہے کہ آپ اس وقت کام کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ نیب ہیڈکوارٹرز کے مطابق قومی احتساب بیورو نے وزیراعلیٰ سندھ کو سولر لائٹس سے متعلق کیس میں طلب کیا تھا جس میں پلی بارگین کے ذریعے نیب نے 290 ارب روپے وصول کیے تھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ کیس جعلی بینک اکاؤنٹس کیس سے منسلک ہے جس میں پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت بشمول سابق صدر آصف زرداری، بلاول بھٹو زرداری، مراد علی شاہ فریال تالپور، سینئر بینکرز اور بیوروکریٹس شامل ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ پہلے ہی نیب راولپنڈی میں اسی کیس میں پیش ہوچکے ہیں اور انہیں دوسری مرتبہ طلب کیا گیا تھا۔

ان پر سندھ میں سولر لائٹس کی خریداری اور تقسیم سے متعلق غیرقانونی طور پر کنٹریکٹس دینے کا الزام عائد ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ کو نیب کے دیگر کیسز کا بھی سامنا ہے جن میں شوگر ملز سبسڈی کیس اور نوری آباد پاور پروجیکٹ کیس شامل ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق جب مخصوص شوگر ملز کو سبسڈیز دی گئی تھیں اس وقت وہ سندھ کے وزیر خزانہ تھے ان میں بند کی جانے والی ٹھٹہ شوگر ملز اور داود شوگر ملز شامل ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024