• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

بلاگر سنتھیا رچی کا پیپلز پارٹی کے رہنما رحمٰن ملک پر ریپ کا الزام

سنتھیا رچی نے مخدوم شہاب الدین اور یوسف رضا گیلانی پر ہراساں کرنے کا الزام بھی لگایا—فوٹو:فیس بک اسکرین گریب
سنتھیا رچی نے مخدوم شہاب الدین اور یوسف رضا گیلانی پر ہراساں کرنے کا الزام بھی لگایا—فوٹو:فیس بک اسکرین گریب

امریکی نژاد پاکستانی بلاگر سنتھیا رچی نے الزام لگایا ہے کہ سابق وزیر داخلہ سینیٹر رحمٰن ملک نے 2011 میں اسلام آباد میں ان کا ریپ کیا تھا۔

سنتھیا رچی کی جانب سے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنماؤں کے خلاف ریپ اور ہراساں کرنے کے الزامات کے بعد پی پی پی اور امریکی نژاد بلاگر کے درمیان جاری تنازع شدت اختیار کرگیا ہے۔

خیال رہے کہ پیپلز پارٹی کے مطابق سنتھیا رچی نے گزشتہ ہفتے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر'بینظیر بھٹو اور ان کے شوہر آصف علی زرداری کی ازدواجی زندگی کے حوالے سے' بہتان طرازی پر مبنی حوالہ دیا تھا۔

گزشتہ روز اپنے فیس بک پیج پر جاری ایک لائیو ویڈیو میں سنتھیا رچی نے دعویٰ کیا تھا کہ '2011 میں سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے میرا ریپ کیا تھا، یہ بات درست ہے، میں دوبارہ کہوں گی کہ اس وقت کے وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے میرا ریپ کیا تھا'۔

مزید پڑھیں: بلاگر سنتھیا رچی کے ٹوئٹ پر پیپلز پارٹی کا ایف آئی اے سے رجوع

سنتھیا رچی نے سابق وقافی وزیر مخدوم شہاب الدین اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی پر جسمانی طور ہراساں کرنے کا بھی الزام عائد کیا اور کہا کہ اس دوران یوسف رضا گیلانی ایوان صدر میں مقیم تھے۔

دوسری جانب رحمٰن ملک، یوسف رضا گیلانی اور ان کے بیٹے نے الزامات کو سختی سے مسترد کردیا ہے۔

علاوہ ازیں سنتھیا رچی نے کہا کہ وہ کچھ مزید گرافک تفصیلات محفوظ کررہی ہیں کیونکہ ان کے سامعین میں بچے بھی شامل ہوسکتے ہیں لیکن انہوں نے مزید کہا کہ انہیں غیر جانبدار تفتیشی صحافیوں کو مزید تفصیل بتانے پر خوشی ہوگی۔

خیال رہے کہ ٹوئٹر پر سنتھیا رچی کے فالوورز کی تعداد 2 لاکھ 20 ہزار کے قریب ہے اور گزشتہ شام سماجی روابط کی ویب سائٹ پر CynthiaIsPrideOfPakistan# کا ہیش ٹیگ ٹاپ ٹرینڈ کررہا تھا۔

فیس بک پر لائیو جانے سے قبل امریکی نژاد بلاگر نے الزام لگایا تھا کہ پیپلزپارٹی کے لوگ انہیں دھمکا رہے ہیں کیونکہ 'وہ جانتے ہیں کہ سالوں تک پی پی پی کے اعلیٰ عہدوں پر موجود مردوں کی جانب سے میرا ریپ کیا گیا، وہ نہیں چاہتے کہ دنیا کو معلوم ہو'۔

اپنے الزامات کے بعد سنتھیا رچی نے ایک اور پوسٹ میں کہا کہ یہ مبینہ حملہ منسٹرز انکلیو میں واقع رحمٰن ملک کے گھر میں اس وقت کے قریب ہوا جب ایک حملے میں القاعدہ رہنما اسامہ بن لادن مارا گیا تھا۔

انہوں نے لکھا کہ 'میرا خیال تھا کہ وہ ملاقات میرے ویزا سے متعلق تھی لیکن مجھے پھول اور نشہ آور ڈرنک دی گئی'۔

امریکی نژاد بلاگر نے دعویٰ کیا کہ وہ خاموش رہیں کیونکہ ان کا خیال تھا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت میں کوئی ان کی مدد نہیں کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: بلاول ’ان ٹچ‘ نہیں کہ کوئی ادارہ انہیں طلب نہیں کرسکتا، شہزاد اکبر

سنتھیا رچی نے کہا کہ حال ہی میں انہوں (پی پی پی کے اراکین) نے میرے خاندان پر حملہ کیا، میں کسی بھی الزام عائد کرنے والے کا سامنا کرنے کو تیار ہوں۔

امریکی نژاد بلاگر کا مزید کہنا تھا کہ وہ اب ایک شخص کی منگیتر ہیں جس سے وہ پاکستان میں ملی تھیں اور اسی شخص نے انہیں یہ سب کہنے کا حوصلہ دیا تاکہ وہ دونوں آگے بڑھ سکیں۔

اپنی ویڈیو میں سنتھیا رچی نے الزام لگایا کہ انہوں نے کئی سالوں سے بنیادی طور پر پیپلزپارٹی کی جانب سے ہراسانی کا سامنا کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ مجھے مارنے اور میرا ریپ کرنے کی لاتعداد دھمکیاں موصول ہوئی ہیں، انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ جو کچھ بھی کہہ رہی ہیں اس کی حمایت میں شواہد موجود ہیں۔

سنتھیا رچی نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے 2011 میں امریکی سفارتخانے میں کسی کو اس واقعے سے آگاہ کیا تھا لیکن امریکا اور پاکستان کے درمیان پیچیدہ تعلقات کی وجہ سے ردعمل مناسب سے کم تھا۔

واضح رہے کہ ڈان نے ملاقات کے بیان کی تصدیق کے لیے سفارتخانے سے رابطہ کیا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے پاکستان پیپلز پارٹی نے سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو سے متعلق 'بہتان' پر مبنی ٹوئٹ کرنے والی امریکی نژاد بلاگر سنتھیا رچی کے خلاف وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) میں شکایت درج کرائی تھی۔

آپ نے ابھی تک کچھ نہیں دیکھا، سنتھیا رچی

پاکستان میں گزارے وقت کی تفصیلات بتاتے ہوئے سنتھیا رچی نے کہا کہ وہ 2009 سے ملک کے اندر اور باہر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'میں 2010 کے آخر میں یہاں منتقل ہوئی اور مجھے یہاں پاکستان پیپلز پارٹی نے آنے کی دعوت دی تھی جب آصف علی زرداری صدر تھے، یوسف رضا گیلانی وزیراعظم، رحمٰن ملک وزیر داخلہ اور مخدوم شہاب الدین اس وقت وفاقی وزیر تھے۔

سنتھیا رچی نے کہا کہ ابتدا میں معاملات کافی خوشگوار تھے، مجھے بہت سہولت فراہم کی گئی تھی اور مجھے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، پاکستان مسلم لیگ (ن) وغیرہ کے درمیان سیاسی جنگ کا اندازہ نہیں تھا۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے امریکی نژاد بلاگر نے کہا کہ میں اپنے وقت میں، 2011-2010 کے اواخر میں پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا حکمت عملی میں ان کی مدد کررہی تھی تو مجھے معلوم ہوا کہ پیپلز پارٹی مجھے پی ٹی آئی سے دور کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے ایک طویل عرصے تک مجھ پر حملہ کیا، آپ نے میرے خاندان سے متعلق تحقیق کی کوشش اور میری بہنوں سے معلومات لینے کے جعلی اکاؤنٹس بنائے جنہیں اندازہ نہیں تھا کہ وہ کس سے بات کررہی ہیں اور پھر میری گہری ذاتی خاندانی معلومات کو ٹوئٹر پر لیک کیا گیا۔

سنتھیا رچی نے کہا کہ 'آپ سمجھتے ہیں کہ میرے امریکا میں رابطے نہیں، آپ سمجھتے میرے یہاں رابطے نہیں یا کہیں اور سے پتہ نہیں لگا سکتی کہ آپ لوگ کیا کررہے تھے'۔

وہ لوگ جنہوں نے میرے خلاف باتیں کیں کیونکہ میں نے آپ کے سامنے کھڑے ہونے کی ہمت کی تو آپ نے اب تک کچھ نہیں دیکھا۔

یوسف رضا گیلانی نے الزامات کی تردید کردی

سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے نہ صرف سنتھیا رچی کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی تردید کی بلکہ ساتھ ہی کہا کہ وہ ایسے 'ذلت آمیز اور رسوا کن' الزامات کا ردعمل دینے پر بھی غور کررہے ہیں۔

نجی چینل اے آر وائے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب سنتھیا رچی کو ایوان صدر میں مبینہ طور پر ہراساں کیا گیا تو وہ وہاں کیا کررہی تھیں اور وہ پاکستان میں بھی کیوں رہ رہی تھیں۔

انہوں نے الزام لگایا کہ سنتھیا رچی سیاستدانوں کو بدنام کرنے کی مہم کے تحت پاکستان آئی تھیں۔

یوسف رضا گیلانی نے پوچھا کہ 'کس نے انہیں سیاستدانوں کو بدنام کرنے کا حق دیا ہے؟'

انہوں نے کہا کہ ایسے الزامات لگانے والوں کو شرم آنی چاہیے اور پوچھنا چاہیے کہ وزیراعظم کے عہدے کا حامل شخص کیا ایوان صدر میں ایسی حرکت کرسکتا ہے۔

سابق وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ سنتھیا رچی انہیں اس لیے بدنام کررہی ہیں کیونکہ ان کے دو بیٹوں نے بینظیر بھٹو سے متعلق 'بہتان' پر مبنی ٹوئٹ کرنے پر ان کے خلاف مقدمہ کیا ہے۔

مزید برآں یوسف رضا گیلانی کے بیٹے حیدر علی گیلانی نے مختلف ٹوئٹس میں اپنے والد کا دفاع کرتے ہوئے انہیں عظیم شخص قرار دیا اور سوال کیا کہ سنتھیا رچی 8 سال بعد 'گھناؤنے' الزامات کیوں لگارہی ہیں۔

رحمٰن ملک نے بھی الزامات مسترد کردیے

سینیٹر رحمٰن ملک نے یوسف رضا گیلانی کی تردید کی حمایت کی اور ان کے ترجمان نے کہا کہ وہ براہ راست جواب دینا نہیں چاہتے لیکن وہ الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔

ترجمان کے مطابق انہوں نے کہا کہ 'الزامات جھوٹے ہیں اور سینیٹر رحمٰن ملک کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے لگائے گئے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'امریکی خاتون نے یہ الزامات کسی مخصوص شخص یا گروہ کی ایما پر لگائے ہیں'۔

ترجمان کے مطابق رحمٰن ملک چونکہ سنتھیا رچی اور تمام خواتین کا احترام کرتے ہیں تو غلط الفاظ کے ساتھ الزامات کا جواب نہیں دیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ رحمٰن ملک نے ہمیشہ خواتین کے حقوق اور عزت کے لیے آواز اٹھائی ہے اور وہ ایسا کرتے رہیں گے۔

ترجمان نے نشاندہی کی کہ الزامات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب رحمٰن ملک نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین کی حیثیت سے شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے خلاف سنتھیا رچی کے ٹوئٹ کا نوٹس لیا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ رحمٰن ملک کے بیٹوں نے آزادانہ طور پر سنتھیا رچی کے خلاف قانونی کارروائی سے متعلق اپنے وکلا سے رابطہ کیا ہے۔

مخدوم شہاب الدین نے الزامات کو من گھڑت قرار دے دیا

ادھر پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما مخدوم شہاب الدین نے سنتھیا رچی کے الزامات کو من گھڑت اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ الزامات سراسر غلط ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سنتھیا رچی سستی شہرت حاصل کرنے کے لیے اس طرح کے بے بنیاد الزامات لگا رہی ہیں۔

مخدوم شہاب الدین نے کہا کہ مجھ پر مارنے پیٹنے کا الزام لگایا گیا جو سراسر غلط ہے، سب کو معلوم ہے کہ میں انتہائی حساس طبیعت کا حامل ہوں۔

پیپلزپارٹی کے رہنما نے کہا کہ میں خواتین کی بے پناہ عزت اور احترام کرتا ہوں،خواتین کو مارنے پیٹنے یا تشدد کا سوچ بھی نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سنتھیا رچی بتائیں کہ وہ خاموش کیوں بیٹھی رہیں، اتنے سال بعد سنتھیا رچی کے اچانک منظرعام پر آنے کی کیا وجوہات ہیں؟

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024