• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

بھارت کو نقد رقوم کی تقسیم کے پروگرام کی تفصیلات دینے کیلئے تیار ہیں، وزیر اعظم

شائع June 11, 2020
ہماری حکومت نے احساس کیش پروگرام کے ذریعے 120 ارب روپے کی نقد رقم شفاف طریقے سے فراہم کی، عمران خان — فائل فوٹو / عمران خان فیس بک پیج
ہماری حکومت نے احساس کیش پروگرام کے ذریعے 120 ارب روپے کی نقد رقم شفاف طریقے سے فراہم کی، عمران خان — فائل فوٹو / عمران خان فیس بک پیج

وزیراعظم عمران خان نے ضرورت مند گھرانوں کو نقد رقم کی منتقلی کے پروگرام کے سلسلے میں بھارت کو معاونت فراہم کرنے کی پیش کش کی ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں بھارت میں کورونا وائرس کے اثرات سے متعلق ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اس رپورٹ کے مطابق بھارت میں 34 فیصد گھرانے مدد فراہم نہ کرنے کی صورت میں ایک ہفتے سے زیادہ زندہ رہنے کے قابل نہیں ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ 'ہماری حکومت نے 9 ہفتوں کے دوران ایک کروڑ خاندانوں کو کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورت حال میں احساس کیش پروگرام کے ذریعے 120 ارب روپے کی نقد رقم شفاف طریقے سے فراہم کی ہے، جبکہ ہمارے اس پروگرام کو بین الاقوامی طو رپر سراہا گیا۔'

وزیر اعظم نے پیش کش کی کہ وہ اس طرح پروگرام کے لیے بھارت کو مدد اور معاونت فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔

یاد رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے کورونا وائرس سے معاشی طور پر بری طرح متاثرہ ہونے والے ورکرز اور دیہاڑی دار مزدوروں کے لیے گزشتہ ماہ 'احساس ایمرجنسی کیش پروگرام' کا آغاز کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا بحران سے متاثر ہونے والے ورکرز کیلئے احساس پروگرام کا اجرا

یہ پروگرام 'احساس کیش پروگرام' سے الگ ہے جو پہلے سے جاری ہے اور جس کے تحت ایک کروڑ 20 لاکھ خاندانوں کے لیے 144 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق عمران خان کی پیشکش پر ردعمل میں بھارتی وزارت خارجہ نے کہا کہ 'پاکستان کو قرض کے مسئلے کا سامنا ہے جو اس کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کا 90 فیصد بنتا ہے۔'

وزارت کے ترجمان انوراگ شریواستو نے کہا کہ 'پاکستان کو اپنے قرض کے مسئلے پر غور کرنا چاہیے اور جہاں تک بھارت کی بات ہے تو ہمارا ریلیف پیکیج پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار سے بھی بڑا ہے۔'

واضح رہے کہ ممبئی کے سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانومی، شکاگو یونیورسٹی کے بوتھ بزنس اسکول اور پنسلوینیا یونیورسٹی کے وارٹن اسکول کے ماہرین کے مطالعے میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ بھارت میں 84 فیصد خاندانوں کی آمدنی کورونا کی روک تھام کے لیے کیے گئے لاک ڈاؤن کی وجہ سے کم ہوئی ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: بھارت میں غریبوں کیلئے 22.6 ارب ڈالر کے امدادی پیکج کا اعلان

رپورٹ میں کہا گیا کہ 34 فیصد گھرانے اضافی معاونت کے بغیر ایک ہفتے سے زائد گزارا نہیں کر سکتے۔

رپورٹ کے مطابق یہ اعداد و شمار سے واضح ہوتا ہے کہ آبادی کے اس حصے کو غذائی قلت اور شدید غربت سے بچانے کے لیے نقد رقم اور اس طرح کی دیگر مدد کی ضرورت ہے۔'

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024