• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

مقبوضہ کشمیر میں 3 سالہ بچے کے سامنے بزرگ کے قتل پر احتجاج، آزادی کے نعرے

شائع July 1, 2020 اپ ڈیٹ July 2, 2020
مظاہرین نے آزادی کے نعرے لگائے—فوٹو:اے پی
مظاہرین نے آزادی کے نعرے لگائے—فوٹو:اے پی

مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوج کی فائرنگ سے 3 سالہ بچے کے ساتھ سفر کرنے والے بزرگ جاں بحق ہوگئے جس کے بعد وادی میں شدید احتجاج شروع ہوگیا۔

خبر ایجنسی 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق ہزاروں شہریوں نے سرکاری فورسز کے خلاف احتجاج کیا اور 3 سالہ نواسے کے سامنے بزرگ کو نشانہ بنانے پر نعرے بازی کی۔

بھارتی پولیس کے ترجمان جنید خان کا کہنا تھا کہ حریت پسندوں نے سوپور کی ایک مسجد سے فائرنگ شروع کردی اور علاقہ سیکیورٹی فورسز اور ان کے درمیان میدان جنگ بن گیا۔

نماز جنازہ میں ہزاروں افراد شریک ہوئے—فوٹو:اے ایف پی
نماز جنازہ میں ہزاروں افراد شریک ہوئے—فوٹو:اے ایف پی

فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے بزرگ بشیر احمدکے لواحقین کا کہنا تھا کہ انہیں مبینہ طور پر کار سے گھسیٹ کر باہر نکالا گیا اور پیراملٹری اہلکاروں نے مار دیا۔

ان کا 3 سالہ نواسا بھی ان کے ساتھ تھا جن کی دردناک تصویر سامنے آگئی۔

مزید پڑھیں:مقبوضہ کشمیر: بھارتی فورسز کے ہاتھوں 'قتل' نانا کی لاش پر بیٹھے نواسے کی تصویر نے دنیا کو ہلادیا

بھارتی فوج کا نشانہ بننے والے بزرگ کے بھتیجے فاروق احمد کا کہنا تھا کہ 'عینی شاہدین نے بتایا کہ انہیں کار سے باہر نکالا گیا اور فورسز نے گولی مار دی'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ایک باوردی شخص نے بچے کو ان کے اوپر بٹھایا جبکہ ان کی لاش سڑک پر پڑی ہوئی تھی اور وہ تصاویر کھینچ رہا تھا'۔

بعد ازں سوشل میڈیا میں ننھے بچے کی اپنے نانا کی لاش پر بیٹھے ہوئے تصویر سوشل میڈیا میں گردش کرنے لگی۔

پولیس کے ترجمان جنید خان نے بتایا کہ الزامات بے بنیاد ہیں کیونکہ پولیس ان دعوؤں کو مسترد کر رہی ہے اور جھوٹی خبریں پھیلانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

انسپکٹر جنرل آف پولیس وجے کمار نے کہا کہ 'سیکیورٹی فورسز کی جانب سے کوئی ردعمل نہیں دیا گیا تھا'۔

مظاہرین نے آزادی کے نعرے لگائے—فوٹو:اے ایف پی
مظاہرین نے آزادی کے نعرے لگائے—فوٹو:اے ایف پی

بعد ازاں سری نگر میں ہزاروں افراد نے بزرگ کی نماز جنازہ میں شرکت کی اور آزادی کے نعرے لگائے۔

خیال رہے کہ بھارتی فورسز نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں مارچ میں کورونا وائرس کے باعث عائد کی گئیں سخت بندشوں کے دوران اپنی کارروائیوں میں اضافہ کردیا ہے اور کئی جوانوں کو نشانہ بنا چکے ہیں۔

مقامی تنظیم کولیشن آف سول سوسائٹی کے مطابق بھارتی فورسز نے رواں برس جنوری سے اب تک 229 افراد کو نشانہ بنایا ہےاور 100 سے زائد فوجی آپریشن کیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیری روازنہ کربلا جیسے حالات کا سامنا کرتے ہیں، سید علی گیلانی

انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق جاں بحق کشمیریوں میں 32 عام شہری، 54 سرکاری فورسز کے اہلکار اور 143 نوجوان شامل ہیں۔

بھارتی فورسز کی کارروائی کی مذمت

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے بھارت میں واقع دفتر کی جانب سے بھارتی فورسز کی اس کارروائی کی مذمت کی گئی۔

بیان میں کہا گیا کہ ایک نابالغ بچے کی شناخت ظاہر کرکے قانون کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ 'یہ اقدام کسی بھی کارروائی کے لیے بچوں سے متعلق قانون کی خلاف ورزی بھی ہے، حکومتیں بچوں کے حقوق کے کنونشن کے تحت اس پر عمل درآمد کی پابند ہیں اور بھارت ایک ریاست کے طور پر اس کا فریق ہے'۔

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے بیان میں کہا کہ گولیوں سے چھلنی بزرگ کے 'بے جان جسم' پر بیٹھے ہوئے بچے کی تصویر وزیراعظم نریندر مودی کے 'فاشسٹ بھارت' کا اصل چہرہ بے نقاب کررہی ہے۔

مزید پڑھیں: بھارتی فورسز کی پُرتشدد کارروائیوں میں مزید 8 کشمیری جاں بحق

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے بھی واقعے کی مذمت کی۔

شہباز شریف نے ٹوئٹر میں اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ 'فاشسٹ مودی کی حکومت کے ہرسو پھیلی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں عالمی برادری کے لیے ایک امتحان ہے'۔

بھارتی فورسز کے ہاتھوں جاں بحق بزرگ کے سینے پر بیٹھے ہوئے بچے کی تصویر کے ساتھ اپنے بیان میں دفترخارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی نے ٹوئٹ میں کہا کہ 'مجھے کشمیریوں کے درد اور بےیار و مددگار ہونے کو بیان کرنے کے لیے الفاظ نہیں مل رہے ہیں'۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024