• KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am
  • KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am

توشہ خانہ ریفرنس: نواز شریف کی طلبی کا اشتہار جاری، زرداری کے وارنٹ گرفتاری نیب کو ارسال

شائع July 7, 2020
آصف  زرداری کےقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے ساتھ  جاری کیے گئے ہیں— فائل فوٹو: اے ایف پی
آصف زرداری کےقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے ساتھ جاری کیے گئے ہیں— فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی طلبی کا اشتہار جاری کر دیا جبکہ اسی کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری کے وارنٹ گرفتاری قومی احتساب بیورو (نیب) کو ارسال کردیے۔

نواز شریف کی طلبی کے اشتہار میں لکھا گیا ہے کہ عدالت میں دائر ریفرنس کے مطابق نواز شریف نے قومی احتساب آرڈیننس 1999کے سیکشن 9 اور 10 کے تحت قابل سزا جرم کا ارتکاب کیا ہے۔

اشتہار میں لکھا گیا ہے کہ نامزد ملزم نواز شرہف کو گرفتار نہیں کیا جاسکا لہذا عدالت اس بات پر مطمئن ہے کہ ملزم اس کیس میں مفرور ہے۔

علاوہ ازیں توشہ خانہ ریفرنس میں سابق صدر آصف علی زرداری کے وارنٹ گرفتاری نیب کو ارسال کردیے گئے۔

مزید پڑھیں: توشہ خانہ ریفرنس: آصف زرداری کے وارنٹ گرفتاری جاری

آصف علی زرداری کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے ساتھ جاری کیے گئے ہیں جس میں کہا گیا کہ اگر آصف زرداری ایک ضامن کے ساتھ پیش نہ ہوئے تو انہیں گرفتار کرکے پیش کیا جائے۔

خیال رہے کہ نواز شریف طبی بنیاد پر علاج کے لیے لندن میں ہیں جبکہ آصف علی زرداری ضمانت پر رہا ہیں۔

اس سے قبل 11 جون کو احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں نواز شریف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

30 جون کو ہونے والی سماعت میں احتساب عدالت نے آصف علی زرداری کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے تھے اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا آغاز کردیا تھا۔

توشہ خانہ ریفرنس

خیال رہے کہ احتساب عدالت میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے دائر کردہ ریفرنس کے مطابق یوسف رضا گیلانی پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو غیر قانونی طور پر گاڑیاں الاٹ کرنے کا الزام ہے۔

اس ریفرنس میں اومنی گروپ کے سربراہ خواجہ انور مجید اور خواجہ عبدالغنی مجید کو بھی ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آصف زرداری، نواز شریف، یوسف رضا گیلانی کے خلاف نیب کا نیا ریفرنس دائر

ریفرنس میں کہا گیا کہ آصف زرداری اور نواز شریف نے کاروں کی صرف 15 فیصد قیمت ادا کر کے توشہ خانہ سے گاڑیاں حاصل کیں۔

بیورو نے الزام عائد کیا کہ یوسف رضا گیلانی نے اس سلسلے میں نواز شریف اور آصف زرداری کو سہولت فراہم کی اور تحائف کو قبول کرنے اور ضائع کرنے کے طریقہ کار کو غیر قانونی طور پر نرم کیا۔

ریفرنس میں کہا گیا کہ آصف زرداری نے ستمبر، اکتوبر 2008 میں متحدہ عرب امارات سے مسلح گاڑیاں (بی ایم ڈبلیو 750 لی ماڈل 2005، لیکسز جیپ ماڈل (2007) اور لیبیا سے (بی ایم ڈبلیو 760 لی ماڈل 2008) حاصل کی۔

مذکورہ ریفرنس کے مطابق وہ فوری طور پر اس کی اطلاع دینے اور کابینہ ٖڈویژن کے توشہ خانہ میں جمع کروانے کے پابند تھے لیکن انہوں نے نہ تو گاڑیوں کے بارے میں مطلع کیا نہ ہی انہیں نکالا گیا۔

نیب ریفرنس میں الزام لگایا گیا کہ سال 2008 میں نواز شریف کے پاس کوئی سرکاری عہدہ نہیں تھا اس کے باوجود اپریل تا دسمبر 2008 میں انہوں نے اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو کوئی درخواست دیے بغیر اپنے فائدے کے لیے کابینہ ڈویژن کے تحت طریقہ کار میں بے ایمانی اور غیر قانونی طور پر نرمی حاصل کی۔

مزید پڑھیں:توشہ خانہ ریفرنس: نواز شریف کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری

ریفرنس کے مطابق خواجہ انور مجید نے ایم ایس انصاری شوگر ملز لمیٹڈ کے اکاؤنٹس استعمال کرتے ہوئے آواری ٹاور کے نیشنل بینک کے ایک اکاؤنٹ سے 92 لاکھ روپے آصف زرداری کے اکاؤنٹ میں منتقل کیے۔

اس کے علاوہ انہوں نے ایک اکاؤنٹ کے ذریعے آصف زرداری کی جانب سے ایک کروڑ 11 لاکھ 17 ہزار 557 روپے کی ادائیگی کی، ملزم نے اپنی غیر قانونی اسکیم کے سلسلے میں آصف زرداری کے ناجائز فوائد کے لیے مجموی طور پر 2 کروڑ 3 لاکھ 17 ہزار 557 روپے ادا کیے۔

دوسری جانب خواجہ عبدالغنی مجید نے آصف زرداری کو ناجائز فائدہ پہنچانے کے لیے 3 ہزار 716 ملین (371 کروڑ 60 لاکھ) روپے کی خطیر ادائیگیاں کیں۔

نیب نے ان افراد پر بدعنوانی کا جرم کرنے اور نیب قوانین کے تحت واضح کی گئیں کرپٹ پریکٹسز میں ملوث رہنے کا الزام لگایا۔

نیب نے عدالت سے درخواست کی کہ ان ملزمان پر مقدمہ چلا کر سخت ترین جیل کی سزا دی جائے۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024