• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

عمر اکمل کی پابندی کے خلاف اپیل پر سماعت، فیصلہ محفوظ

شائع July 14, 2020 اپ ڈیٹ July 21, 2020
عمراکمل کے وکیل نے سزا میں کمی کی امید ظاہر کی—فوٹو:پی سی بی
عمراکمل کے وکیل نے سزا میں کمی کی امید ظاہر کی—فوٹو:پی سی بی

قومی کرکٹ ٹیم کے بلے باز عمر اکمل کی پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے عائد کی گئی 3 سالہ پابندی کے فیصلے کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔

پی سی بی سے جاری اعلامیے کے مطابق سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس (ر) فقیر محمد کھوکھر نے آزاد منصف کی حیثیت سے عمر اکمل کی اپیل پر سماعت اور دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔

عمر اکمل کی اپیل کی سماعت نیشنل ہائی پرفارمنس سینٹر میں ہوئی جہاں دونوں فریقین نے دلائل دیے۔

خیال رہے کہ 27 اپریل کو جسٹس (ر) فضل میراں چوہان نے بطور چیئرمین پی سی بی ڈسپلنری پینل عمر اکمل کو اینٹی کرپشن کوڈ کی شق 2.4.4 کی دو دفعہ خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا تھا۔

مزید پڑھیں: عمر اکمل نے 3 سالہ پابندی کے خلاف اپیل دائر کردی

انہوں نے عمر اکمل پر تین سال کی پابندی عائد کردی تھی تاہم اس سزا کے خلاف اپیل کی گنجائش موجود تھی۔

سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمر اکمل کے وکیل طیب رضوی نے کہا کہ اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا جوعمر اکمل نے تین سالہ سزا کے خلاف دائر کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ہم پرامید ہیں کہ آزاد ایڈجوڈیکٹر سے انصاف ملے گا۔

طیب رضوی کا کہنا تھا کہ عمر اکمل کے ساتھ زیادتی ہوئی لیکن انصاف کی امید ہے، عمر اکمل تین سال کی سزا میں کمی کے لیے پر امید ہیں۔

یاد رہے کہ پاکستان سپر لیگ کے پانچویں ایڈیشن کے آغاز سے چند گھنٹوں قبل پاکستان کرکٹ بورڈ نے عمر اکمل کو معطل کردیا تھا اور وہ پی ایس ایل میں اپنی ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی نمائندگی نہیں کر سکے تھے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے اینٹی کرپشن قوانین کی خلاف ورزی پر عمر اکمل کو معطل کیا تھا اور انہیں نوٹس آف چارج جاری کرتے ہوئے 14 دن کے اندر جواب طلب کیا گیا تھا۔

عمر اکمل نے نوٹس کا جواب جمع کراتے ہوئے اینٹی کرپشن ٹربیونل میں سماعت کے لیے درخواست نہیں کی تھی جس کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے معاملہ ڈسپلنری کمیٹی کے چیئرمین اور لاہور ہائی کورٹ کے سابق جج فضل چوہان کے سپرد کردیا تھا جنہوں نے 27 اپریل کو فیصلہ دیا۔

پی سی بی کے پینل کے سامنے عمر اکمل بذات خود پیش ہوئے تھے جبکہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی نمائندگی قانونی مشیر تفضل رضوی ایڈووکیٹ نے کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:عمر اکمل کیخلاف ٹھوس شواہد تھے تو تاحیات پابندی لگانی چاہیے تھی، کامران اکمل

عمر اکمل پر الزام تھا کہ انہوں نے فکسنگ کے حوالے سے رسائی کیے جانے پر قوانین کے تحت بورڈ کو اس بارے میں مطلع نہیں کیا اور بورڈ کے اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے۔

ڈائریکٹر اینٹی کرپشن اینڈ سیکیورٹی پی سی بی لیفٹیننٹ کرنل ریٹائرڈ آصف محمود کا کہنا تھا کہ کرپشن چارجز کے سبب ایک بین الاقوامی کرکٹر پر 3 سال کی پابندی پر پی سی بی کو کوئی خوشی نہیں ہو رہی مگر یہ ان سب افراد کے لیے ایک بروقت یاد دہانی ہے جو یہ سمجھتے ہیں کہ وہ اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی کر کے بچ سکتے ہیں۔

بعد ازاں عمر اکمل نے 29 مئی کو 3 سالہ پابندی کے خلاف اپیل دائر کی تھی اور بورڈ نے سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس (ر) فقیر محمد کھوکھر کو آزاد ایڈجوڈیکٹر مقرر کردیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024