حکومت نے جماعت الدعوۃ کی 907، جیش محمد کی 57 املاک منجمد کیں، رپورٹ
وزارت داخلہ نے بتایا کہ وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ اقدام حکم نامے کے تحت کالعدم تنظیموں جیش محمد کی 57 اور جماعت الدعوۃ کی 907 املاک کو منجمد کیا گیا۔
جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے وزیر داخلہ اعجاز شاہ سے سوال کیا تھا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ حکومت نے نیشنل ایکشن پلان کے تحت چند مدرسوں کے اکاؤنٹس منجمد کردیے ہیں، اگر ایسا ہوا ہے تو ان مدرسوں کے نام، ان کے صوبوں کے نام، اکاؤنٹس منجمد کرنے کی وجوہات اور اس وقت ان سے بازیاب کی جانے والی رقم کی مالیت کیا ہے؟
جس پر وزیر داخلہ نے جواب جمع کروایا کہ وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ اقوامِ متحدہ سیکیورٹی کونسل (منجمد اور ضبطگی) حکم نامہ 2019 کے تحت اقوامِ متحدہ کی نامزد کالعدم تنظیموں کی املاک کو منجمد کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جماعت الدعوۃ، فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کالعدم قرار
وزارت داخلہ کی جانب سے سینیٹ میں جمع کروائے گئے جواب میں کالعدم تنظیموں کی منجمد شدہ املاک کی تفصیلات بھی فراہم کی گئیں۔
تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے جماعت الدعوۃ کے 76 اسکولز، 4 کالجز ، 330 مساجد اور مدارس کو منجمد کیا گیا۔
اس کے علاوہ جماعت الدعوۃ کی 186 ڈسپنسریز، 15 ہسپتال، 262 ایمبولینسز اور ایک میت گاڑی کو منجمد کیا گیا۔
علاوہ ازیں جماعت الدعوۃ کی 10 کشتیاں، 3 ڈیزاسٹر منیجمنٹ دفاتر، 17 عمارتیں/مویشی اور اراضی کو منجمد کیا گیا۔
اس کے ساتھ ساتھ جماعت الدعوۃ کا ایک پلاٹ، ایک زرعی اراضی اور 2 موٹر سائیکلوں کو بھی منجمد کیا گیا۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں کالعدم تنظیموں کی مزید املاک ضبط کرنے کا فیصلہ
دوسری جانب جیش محمد کے منجمد کردہ 57 املاک میں 53 مدارس اور مساجد، 2 ڈسپنسریز اور 2 ایمبولینسز شامل ہیں۔
صوبوں کے لحاظ فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق پنجاب میں جماعت الدعوۃ کی 611 اور جیش محمد کی 8 املاک جبکہ سندھ میں جماعت الدعوۃ کی 80 اور جیش محمد کی 3 املاک منجمد کی گئی۔
مزید برآں خیبر پختونخوا میں جماعت الدعوۃ کی 108 اور جیش محمد کی 29 املاک جبکہ بلوچستان میں جماعت الدعوۃ کی 30 اور جیش محمد کی ایک ملکیت کو منجمد کیا گیا۔
علاوہ ازیں اسلام آباد میں جماعت الدعوۃ کی 17 اور جیش محمد کی 4، آزاد کمشیر میں جماعت الدعوۃ کی 61 اور جیش محمد کی 12 املاک کو منجمد کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں مزید ایک تنظیم پر پابندی عائد کردی گئی
یاد رہے کہ پاکستانی حکومت نے 14 جنوری 2002 کو جیش محمد نامی تنظیم پر پابندی عائد کی تھی۔
دوسری جانب سابق صدر ممنون حسین نے فروری 2018 میں جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کو کالعدم قرار دینے کے لیے انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 میں ترمیم کی منظوری دی تھی، جس کے تحت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی فہرست میں شامل انفرادی دہشت گردوں یا تنظیموں کو کالعدم قرار دیا گیا تھا۔
تاہم آرڈیننس کی مدت ختم ہونے اور اسے توسیع نہ دینے پر 'جماعت الدعوۃ' اور 'فلاح انسانیت فاؤنڈیشن' کالعدم جماعتوں کی فہرست سے نکل گئی تھیں۔
جس کے بعد 21 فروری 2019 کو وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں ہونے والے قومی سیکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن پر پابندی کا فیصلہ کیا گیا اور باضابطہ نوٹیفکشین وزارت داخلہ کی جانب سے 5 مارچ 2019 کو جاری کیا گیا تھا۔