• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

آصف زرداری کی ضمنی ریفرنسز خارج کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

شائع September 17, 2020
نیب نے آصف زرداری کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا-فائل/فوٹو:اے ایف پی
نیب نے آصف زرداری کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا-فائل/فوٹو:اے ایف پی

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق صدر آصف علی زرداری کی جانب سے اپنے خلاف 3 ضمنی ریفرنسز کو خارج کرنے کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

احتساب عدالت کے جج اعظم خان نے آصف علی زرداری کے خلاف جعلی اکاؤنٹس کیس کے ساتھ ساتھ ٹھٹہ واٹر سپلائی، پارک لین، منی لانڈرنگ ضمنی ریفرنسز خارج کرنے کی درخواستوں پر سماعت کی، جہاں سابق صدر کی جانب سے ان کے وکیل فاروق ایچ نائیک پیش ہوئے۔

فاروق نائیک نے ابتدا میں ہی آصف زرداری کی جانب سے آج کی سماعت میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دی جسے منظور کرلیا گیا۔

مزید پڑھیں: پارک لین کیس: آصف زرداری و دیگر ملزمان کے خلاف ضمنی ریفرنس دائر

بعد ازاں دوران سماعت دلائل دیتے ہوئے فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ چیئرمین نیب کے پاس ضمنی ریفرنس دائر کرنے کا اختیار ہی نہیں اور ایک ایک کر کے تمام ضمنی ریفرنسز کے میرٹس پر بھی بات کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری کو ٹھٹہ واٹر سپلائی ضمنی ریفرنس میں کبھی طلب بھی نہیں کیا گیا، اس کیس میں آصف زرداری سے کوئی انکوائری یا انویسٹی گیشن نہیں ہوئی۔

فاروق نائیک کا کہنا تھا کہ پہلے ادھورا اور پھر مکمل چالان فوجداری مقدمات میں جمع ہوتا ہے لیکن نیب آرڈیننس میں پہلے ادھورا اور پھر مکمل چالان جمع کرانے کی گنجائش نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ضمنی ریفرنس کے نام پر ٹھٹہ واٹر سپلائی کیس میں زرداری کا نام ڈال دیا گیا اور یہ ضمنی ریفرنس صرف نیب کی بدنیتی ہے اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ضمنی ریفرنس کا لفظ ہی نیب قانون کے لیے اجنبی ہے، چالان آنے کے بعد عدالت نے بھی اس پر کارروائی کا خود فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔

فاروق نائیک نے کہا کہ ضمنی ریفرنس آنے کے بعد اس عدالت کو ایک آرڈر جاری کرنا چاہیے تھا کیونکہ عدالت کو ریفرنس کے قابل سماعت ہونے کی وجوہات بھی بتانا ہوتی ہیں۔

آصف زرداری کے وکیل نے کہا کہ اس عدالت نے ضمنی ریفرنس کے قابل سماعت ہونے کا کوئی آرڈر جاری نہیں کیا، اس لیے عدالت ضمنی ریفرنس میں زرداری کی طلبی کا نوٹس واپس لے۔

مزید پڑھیں: پارک لین ریفرنس: سابق صدر آصف زرداری پر بالآخر فردِ جرم عائد

احتساب عدالت کے جج اعظم خان نے کہا کہ آپ جو کہہ رہے ہیں اس کی کوئی عدالتی نظیریں بتائیں، جس پر فاروق نائیک نے کہا کہ اعلیٰ عدالتوں نے کئی مقدمات میں اصول طے کر رکھے ہیں اور یہ اصول طے ہے کہ عدالت ہر حکم زبانی حکم کے طور پر جاری کرے گی۔

فاروق نائیک نے کہا کہ زبانی حکم میں کسی بات کی وجوہات بھی بتانا ہوتی ہیں، عدالت نے ضمنی ریفرنس کو قابل سماعت سمجھا تو اس کا زبانی حکم ضروری تھا۔

انہوں نے کہا کہ ریفرنس قابل سماعت ہونے سے مراد ہے عدالت اپنا جوڈیشل مائنڈ بھی اپلائی کر چکی، جب جوڈیشل مائنڈ اپلائی ہو گا تو وجوہات کا تعین بھی زبانی حکم میں ہوگا۔

فاروق نائیک کی جانب سے سپریم کورٹ اور لاہور ہائیکورٹ کے فیصلوں کے حوالے بھی دیے گئے۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی نے اپنے دلائل میں کہا کہ کہیں کسی قانون میں نہیں لکھا کہ ضمنی ریفرنس دائر نہیں ہو سکتا، فاروق نائیک نے ایک بھی قانون کا حوالہ نہیں دیا جس میں ایسا لکھا ہو۔

سردار مظفر نے نیب آرڈیننس کی سیکشن 16 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس سیکشن کے مطابق ایک کیس کسی دوسری جگہ منتقل بھی ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عدالت جو طلبی کے نوٹس جاری کرتی ہے وہ عدالت کا آرڈر ہی ہوتا ہے، طلبی کے نوٹس کا مطلب ہوتا ہے کہ کیس کو عدالت نے قابل سماعت سمجھ لیا ہے۔

نیب کے وکیل کا کہنا تھا کہ ٹھٹہ واٹر سپلائی کیس میں ریفرنس دائر ہونے کے بعد مزید شواہد سامنے آئے اور ایک ملزم نے اعتراف جرم کر کے پلی بارگین کی۔

یہ بھی پڑھیں: پارک لین ریفرنس: سابق صدر آصف زرداری پر بالآخر فردِ جرم عائد

انہوں نے کہا کہ یہ ساری باتیں عدالت کے سامنے ضمنی ریفرنس کی صورت میں پیش کی گئیں جبکہ فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اس کیس میں آصف زرداری کو کبھی طلب نہیں کیا گیا حالانکہ ہمارے پاس زرداری کو بھیجے گئے نوٹس کی کاپی موجود ہے۔

اس موقع پر نیب نے مئی 2019 میں زرداری کو بھیجا گیا نوٹس عدالت میں پیش کر دیا اور کہا کہ آصف زرداری نے نوٹس کے جواب میں تحریری جواب دینے کا کہا تھا۔

سردار مظفر عباسی نے کہا کہ آصف زرداری کی جانب سے آج تک کوئی جواب دیا ہی نہیں گیا اور کہتے ہیں ہمیں ضمنی ریفرنس کا کبھی بتایا نہیں گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے تینوں ریفرنس عبوری ریفرنس کے طور پر دائر کئے تھے اور تینوں عبوری ریفرنسز میں لکھا تھا کہ تفتیش جاری ہے ضمنی ریفرنس آسکتا ہے۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ ایک کیس میں 7 ارب روپے اور دوسرے کیس میں 3 ارب روپے غبن کے مزید شواہد آئے، یہ شواہد ہم نے ضمنی ریفرنس کے ذریعے ہی پیش کرنا تھے اور کیا طریقہ تھا۔

انہوں نے مختلف کیسز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اعلیٰ عدالتوں نے ان دونوں مقدمات میں کہا کہ ضمنی ریفرنس دائر ہو سکتے ہیں۔

نیب نے آصف علی زرداری کی تمام درخواستیں خارج کرنے کی استدعا کردی۔

نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے آصف علی زرداری کی 3 مقدمات میں ضمنی ریفرنس خارج کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت کی جانب سے پارک لین، منی لانڈرنگ اور ٹھٹہ واٹر سپلائی ریفرنس چلیں گے یا نہیں، اس کا فیصلہ کل سنایا جائے گا۔

یاد رہے کہ نیب نے 18 اگست کو آصف زرداری اور دیگر کے خلاف پارک لین کیس میں ضمنی ریفرنس دائر کردیا تھا۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت میں دائر کیے گئے ریفرنس میں سابق صدر آصف زرداری سمیت 19 ملزمان کے نام شامل کیے گئے ہیں اور یہ کہا گیا تھا کہ اقبال میمن اور یونس قدوائی بھی پارک لین میں شیئر ہولڈرز تھے۔

ریفرنس کے مطابق آصف زرداری اور بلاول بھٹو زرداری پارک لین میں 25، 25 فیصد کے شراکت دار ہیں، ریفرنس کے مطابق زرداری اور بلاول نیب کے سامنے شراکت داری کا اعتراف کر چکے ہیں۔

ریفرنس کے مطابق ایڈیشنل رجسٹرار، ایس ای سی پی کے افسران نے پارک لین کے معاہدوں اور جعلی دستاویزات میں مدد کی، جس کے بعد جعلی دستاویزات پر کمپنی نے قرض لیا اور پارک لین نے قرض واپس کرنے سے انکار کردیا۔

خیال رہے کہ اس سے قبل 10 اگست کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے پارک لین کے مرکزی ریفرنس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور شریک ملزمان پر فرد جرم عائد کی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024