• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

کراچی کے تعلیمی اداروں میں 5 ہزار ٹیسٹ میں سے 91 میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی

شائع September 19, 2020
سندھ کے وزیر تعلیم سعید غنی حیدرآباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے ہیں۔ فوٹو:ڈان نیوز
سندھ کے وزیر تعلیم سعید غنی حیدرآباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے ہیں۔ فوٹو:ڈان نیوز

سندھ کے وزیر تعلیم سعید غنی کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز کراچی کے تعلیمی اداروں میں 9 ہزار 500 سے زائد ٹیسٹ کیے گئے جن میں سے 5 ہزار کے نتائج آچکے ہیں اور ان میں 91 میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

حیدرآباد میں اسکول اور کالجز کا دورہ کرنے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے سعید غنی کا کہنا تھا کہ تعلیمی اداروں میں حاضری کم ہے تاہم کورونا کی صورتحال کے تناظر میں یہ ٹھیک ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'حیدر آباد آیا ہوں تو کراچی میں بھی فیلڈ افسران دورے کر رہے ہیں اور وہاں ہم نے آج 4 ادارے بند کیے ہیں'۔

تعلیمی ادارے کھولنے کے فیصلے کے بارے میں وضاحت دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ تعلیمی اداروں کو 3 مراحل میں کھلنا تھا جن میں 10ویں اور نویں جماعت کے بچوں کو 15 ستمبر سے آنا تھا، چھٹی سے 8ویں جماعت تک کے بچوں کو 21 ستمبر سے آنا تھا اور 5ویں اور اس سے نیچے کی جماعتوں کے بچوں کے لیے 28 ستمبر سے اسکول کھلنے تھے تاہم کل ہم نے 21 ستمبر سے چھٹی سے آٹھویں جماعت کے بچوں کے لیے کھلنے والے مرحلے کو ایک ہفتے کے لیے موخر کردیا۔

مزید پڑھیں: وزیر تعلیم سندھ کا اسکولز دوبارہ بند اور دوسرے مرحلے کو مؤخر کرنے کا عندیہ

ان کا کہنا تھا کہ 'اس کی وجہ یہ ہے کہ معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پیز) پر عمل در آمد ہمارے اطمینان کے مطابق نہیں، کچھ جگہ پر ٹھیک ہے مگر کہیں کہیں بہت بری ہے'۔

سعید غنی کا کہنا تھا کہ 'ہم نے سوچا نہیں تھا کہ بچوں کو اس طرح سے اسکول بلانا پڑے گا، انہیں ماسک پہنانا، سینیٹائزر کا استعمال اور سماجی دوری پر عمل درآمد کرانا ہوگا'۔

انہوں نے کہا کہ 'اس کے لیے ہم نے بہت سارے انتظامات کیے جن کے بارے میں عام حالات میں ہم سوچ بھی نہیں سکتے تھے، تعلیمی اداروں کو مرحلہ وار کھولنے کا فیصلہ اس لیے ہوا تھا کہ تاکہ ہم دیکھ سکیں کہ کم تعداد میں بچوں پر ایس او پیز کا نفاذ ہورہا ہے یا نہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہمیں اطمینان ہوگا تو ہم مزید بچوں کو اسکول بھیجیں گے اور مزید اطمینان ہوا تو تمام کو بھیج دیں گے'۔

انہوں نے بتایا کہ اگر کم تعداد میں بچوں کے اسکول بھیجنے پر ہی ایس او پیز پر عمل در آمد ٹھیک نہیں ہوسکا تو خدشہ ہے کہ جب تعداد بڑھ جائے گی تو ان پر ایس او پیز کیسے نافذ ہوں گی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر تعلیم سندھ سعید غنی کا لیاری کے مختلف اسکولوں کا دورہ

صوبائی وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ 'اس لیے ہم نے مناسب سمجھا کہ ایک ہفتے کا ٹائم لے کر ایس او پیز کے نفاذ کو بہتر بنائیں'۔

انہوں نے کہا کہ '21 ستمبر کے فیصلے کو ہم نے صرف موخر کیا ہے اور پہلے سے اعلان اس لیے کیا تاکہ والدین کو معلوم ہو'۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے نجی اسکول کے مسائل بڑھ گئے ہیں اور بچوں کی تعلیم کا نقصان بھی ہورہا ہے، اگر اسکول کھولے ہیں تو ہمارے لیے ان بچوں کی صحت ان کی تعلیم اور نجی اسکولوں کے نقصانات سے بڑھ کر ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ چاہتے ہیں کہ بچوں کی تعلیم اور نجی اسکولوں کا مسئلہ حل ہو مگر بچوں کی صحت کی قیمت پر یہ کام نہیں کرسکتے۔

سعید غنی کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں کورونا کی صورتحال اطمینان بخش ہے تاہم ایس او پیز پر عمل درآمد کرنا لازمی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'تعلیمی ادارے کھولنے کے دوسرے مرحلے کو موخر کرنے کے فیصلے سے وفاقی وزیر ناراض تھے کہ ان سے پہلے رابطہ نہیں کیا گیا، میں نے ان سے بعد میں رابطہ کیا'۔

انہوں نے کہا کہ 'بچوں کی صحت زیادہ عزیز ہے، کوئی برا مانے تو اسے راضی کرلیں گے'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'بہت سارے امور پر وفاقی اور صوبائی حکومت کے اختلافات رہے ہیں تاہم تعلیم کے معاملے پر مجموعی طور پر اتفاق رائے سے فیصلے کیے گئے ہیں'۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024