وقت آگیا ہے اب عمران خان کو گھبرانا پڑے گا، بلاول

شائع October 9, 2020 اپ ڈیٹ October 12, 2020
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری—اسکرین شاٹ
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری—اسکرین شاٹ

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وفاقی حکومت اور وزیر اعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ملک آپ کا بوجھ برداشت نہیں کرسکتا، عوام تو نہیں گھبرا رہے لیکن اب وقت آگیا ہے کہ عمران خان کو گھبرانا پڑے گا۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ملک ہر فورم پر اس لیے ناکام ہو رہا ہے کیونکہ ’ایک نالائق، ناکام، سلیکٹڈ حکمران اس عہدے پر بیٹھا ہوا ہے جن کے پاس کام کرنے کی صلاحیت نہیں ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے جو حالیہ حملہ سندھ حکومت پر کیا ہے، ہم اس کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، کوئی پاکستانی اسے برداشت نہیں کرسکتا کہ ایک صدارتی آڈیننس کے ذریعے سندھ یا بلوچستان کے جزائر پر قبضہ کرنے کی کوشش کی جائے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی نے کلبھوشن کو سہولت فراہم کرنے کیلئے آرڈیننس پیش کیا، بلاول بھٹو زرداری

انہوں نے کہا کہ ہم اس آرڈیننس کو مسترد کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ اس غیر آئینی آرڈیننس کو واپس لیا جائے، آج کچھ جزائر پر قبضہ کر رہے ہیں کل کو آپ عمر کوٹ اور بدین پر قبضہ کرلیں گے۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ایک کرکٹر کو جب وزیراعظم بناتے ہیں تو آپ کو سمجھ نہیں آتا کہ اس قسم کی بچکانہ حرکتوں سے وفاقی نظام کو کیا کیا نقصان ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پورے صوبے نے ایک آواز ہوکر اس قدم کی مذمت کی ہے، حکومت اپنی غلطی مانے اور آرڈیننس واپس لے، ہم کسی بھی صورت میں اپنی زمین کے ایک بھی ٹکڑے پر بھی غیر آئینی طریقے سے قبضہ نہیں کرنے دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ کا رویہ غیر جمہوری ہے، ایک ترقیاتی کام کے لیے وفاق کو ہلا دیتے ہوں، آپ مخالفین کے بغض میں انتقامی سیاست پر اتر آتے ہو اور آپ نے وزیر اعظم آزاد کشمیر پر بغاوت کے الزامات لگا دیے ہیں۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ملک آپ کا بوجھ برداشت نہیں کرسکتا، عوام تو اب نہیں گھبرا رہے لیکن اب وقت آگیا ہے کہ عمران خان کو گھبرانا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ عوام اب آپ کا ظلم برداشت نہیں کرسکتے، ہر روز آپ ایک ظلم کرتے ہو، دن بدن بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے، صوبے کو اس کے آئینی حق کے مطابق گیس نہیں دی جارہی جبکہ گیس کی لوڈ شیڈنگ کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس حکومت نے ہمارے عوام کو دیوار سے لگا دیا ہے، این ایف سی اور صوبے کو حصہ نہیں مل رہا، جس کی وجہ سے صحت، مقامی حکومت اور تعلیم کے نظام میں وفاقی حکومت کی نالائقی سے نقصان ہورہا ہے، پیپلز پارٹی نے پہلے دن سے حکومت اور اس کے سہولت کاروں کے خلاف آواز اٹھائی ہے اور آج تک اپنے مؤقف پر قائم ہے۔

'پارلیمنٹ ربر اسٹیمپ بن چکی ہے'

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہمیں عوامی حکومت اور جمہوری نظام واپس لانا پڑے گا، جمہوری نظام میں عوام کا اسٹیک ہوتا انہیں سنا جاتا لیکن اس نظام میں ایسا کچھ نہیں ہے، پارلیمان ربر اسٹیمپ میں تبدیل ہوچکی ہے، اسپیکر اسمبلی نے حکومت کے کہنے پر آمرانہ طریقہ کار اپنایا ہے اس لیے وہاں عوام کے مسائل نہیں اٹھا سکتے۔

یہ بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی نے ہمیشہ عوامی مسائل کے حل کو ترجیح دی، بلاول بھٹو

ان کا کہنا تھا کہ ٹی وی چینلز پر آجاتے ہیں تو ہمارے انٹرویوز کو سینسر کردیا جاتا ہے، عوام کے ساتھ یک جہتی کے احتجاج اور جلسے جلوس کرتے ہیں تو حکومت انتقام پر اتر آتی ہے، اس طرح کی آمرانہ اور فاشست حکومت زیادہ دیر تک نہیں چل سکتی۔

حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ اب ان کی گنتی شروع ہوچکی ہے اور ملک کی جمہوری جماعتیں مل کر اس نااہل اور نالائق حکومت کو ختم کرکے ایک جمہوری نظام لے کر آئیں گی اور اس کے ذریعے عوام کے مسائل حل کرسکتے ہیں۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ حکومت غیر قانونی اور غیر آئینی آرڈیننس واپس لے اور اس حوالے سے ہم کوئی ملاقات نہیں کریں گے کیونکہ حکومت کی نیت صاف نہیں ہے، اس لیے غیر آئینی انداز پر کسی صورت بات نہیں ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ رات کے اندھیرے میں ہمارے جزائر پر قبضے کی کوشش کی، نہ صرف قبضے کی کو شش کی بلکہ بلوچستان کے جزائر پر بھی قبضہ کریں گے، کراچی اور صوبے کے عوام وفاقی حکومت کے منصوبوں کے حوالے سے نیت پر بھی شک کرنے لگے ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ کراچی اور ملیر کا پیسہ آج تک سپریم کورٹ میں پڑا ہوا ہے وہ دلائیں تاکہ ہم شہریوں کو پانی کا منصوبہ دیں اور کچرا اٹھا سکیں کیونکہ اس پیسے پر ان کا حق ہے، لیکن وہ پیسہ نہیں دلوایا اور جزائر پر قبضہ کیا جبکہ ماہی گیر حکومت کی پالیسی پر ناراض ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم عوام کے حقوق کا تحفظ کریں گے، جس طرح سے یہ حکومت کررہی ہے اس لیے کوئی بات نہیں ہوسکتی۔

'عمران خان کا دور کرپٹ ترین ہے'

بلاول بھٹو نے کہا کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ عمران خان کا دور سب سے زیادہ کرپٹ دور رہا ہے اور آج بھی عوام سب سے زیادہ مہنگائی کا سامنا کر رہے ہیں اور انہیں سب پتہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان خود کہتے تھے کہ جب مہنگائی بڑھتی ہے تو اس کا مطلب وزیر اعظم کرپٹ ہے، اس لیے عمران خان نہ صرف کرپٹ ہیں بلکہ کرپٹ ترین حکومت کے وزیر اعظم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی بھی وزیر کرپشن کرتا ہے تو وزیر اعظم کو اس کا جواب دینا پڑے گا، بزدار حکومت پوری بیٹھی ہوئی ہے اور دونوں ہاتھوں سے پنجاب کے عوام سے چوری کر رہے ہیں اور ہر پوسٹنگ پر پیسہ لیا جاتا ہے۔

چیئرمین پی پی پی نے اپوزیشن کے احتجاج سے متعلق کہا کہ اس وقت حکومت کی بوکھلاہٹ کو دیکھیں تو واضح ہے کہ ماضی کی کوششوں اور اب میں کچھ فرق تو ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ عوام کو مشکلات سے نکال کر ان کے مسائل کو کم کریں اور یہ اس وقت ہوتا ہے جب نظام جمہوری ہو کیونکہ جمہوری نظام میں احتساب بھی ہوتا ہے اور آزادی بھی ہوتی ہے۔

’تحریک عدم اعتماد اور استعفے کے آپشنز موجود ہیں‘

انہوں نے کہا کہ جس نظام میں اس وقت ہم جی رہے ہیں اس میں نہ کسان آزاد ہے اور نہ مزدور آزاد ہے اور ہم اس نظام کے خلاف بھرپور طریقے سے احتجاج کرنے کے لیے تیار ہیں اور اے پی سی میں عدم اعتماد کی تحریک اور استعفے سمیت دونوں آپشنز موجود ہیں۔

مزید پڑھیں:وزیراعظم کی گورنر سندھ کو جزائر کے معاملے کا حل نکالنے کی ہدایت

بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم سب جیل جانے کو بھی تیار ہیں، الزامات کا سامنا کریں گے اس طرح کی کٹھ پتلی اقدامات سے نہ ماضی میں ڈرے ہیں اور آج بھی نہیں ڈریں گے۔

یاد رہے کہ پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہ لیتے ہوئے صدر مملکت عارف علوی نے کراچی کے ساحل کے ساتھ موجود ان دو جزائر کا کنٹرول وفاق کو دینے میں مدد فراہم کرنے کے لیے پاکستان آئی لینڈز ڈیولپمنٹ اتھارٹی آرڈیننس 2020 کو نافذ کیا تھا۔

جس کا مقصد ان جزائر کی بحالی کے مستقل عمل، ماسٹر پلاننگ، اربن پلاننگ اور ان دو جزائر کو تجارتی، لاجسٹک مراکز، ڈیوٹی فری ایریاز اور بین الاقوامی سیاحتی مقام کے طور پر ترقی دینا ہے۔

پی آئی ڈی اے آرڈیننس کے نٖفاذ نے سندھ کی حکمراں جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے سخت تنقید کو جنم دیا تھا اور پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اس اقدام کو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے بھارت کے مقبوضہ کشمیر کے غیر قانونی الحاق کے مترادف قرار دیا تھا۔

بلاول بھٹو نے اس اقدام کو ’پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے سندھ کے جزائر کا غیر قانونی الحاق‘ قرار دیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت ’ان جزائر کا الحاق کرنا چاہتی ہے جو صوبے کی ملکیت ہیں تاکہ اپنے دوست سرمایہ کاروں کو ہاؤسنگ اور سیاحت سمیت اس طرح کے دوسرے منصوبے تعمیر کرنے کی اجازت دے کر مالی فوائد حاصل کرنے کے لیے ان کا استحصال کرے، جو کہ 18ویں ترمیم کے تحت صوبوں کے حوالے کردیے گئے تھے۔‘

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024