• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

وزیراعظم سے متعلق 'غیر مجاز' ٹوئٹ کو شیئر کرنے پر امریکی سفارت خانے کی معذرت

شائع November 11, 2020
امریکی سفارت خانے نے غیر مجاز ٹوئٹ کو شیئر کرنے پر معذرت کرلی — فائل فوٹو بشکریہ فیش بک پیج
امریکی سفارت خانے نے غیر مجاز ٹوئٹ کو شیئر کرنے پر معذرت کرلی — فائل فوٹو بشکریہ فیش بک پیج

اسلام آباد میں قائم امریکی سفارت خانے نے سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسان اقبال کی جانب سے وزیراعظم عمران خان سے متعلق کی جانے والی 'غیر مجاز' ٹوئٹ کو شیئر کرنے پر معذرت کرلی، جس کے باعث سوشل میڈیا پر تنازع کھڑا ہوگیا تھا۔

امریکی سفارت خانے نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک جاری پیغام میں کہا کہ ‘گزشتہ رات سفات خانے کا ٹوئٹر اکاؤنٹ بغیر اجازت کے استعمال ہوا، امریکی سفارت خانہ سیاسی پیغامات کو ری ٹوئٹ یا ان کی پوسٹنگ اور حمایت نہیں کرتا، ہم غیر مجاز پوسٹ کی وجہ سے پیدا ہونے والی الجھن پر معذرت خواہ ہیں’۔

خیال رہے کہ امریکی سفارت خانے کی جانب سے یہ معذرت سوشل میڈیا پر سامنے آنے والے شدید رد عمل کے بعد کی گئی ہے جس میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال کی جانب سے واشنگٹن پوسٹ کے ایک آرٹیکل کا اسکرین شاٹ ٹوئٹ کیا گیا تھا، جس میں بتایا گیا تھا کہ ‘ٹرمپ کی شکست دنیا بھر کے آمروں کے لیے ایک دھچکا ہے’۔

یاد رہے کہ احسن اقبال نے بظاہر وزیراعظم عمران خان کا حوالہ دیتے ہوئے مذکورہ آرٹیکل ٹوئٹ کرتے ہوئے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ ‘ہمارے پاس پاکستان میں بھی ایک فرد ہے، اور ہم اسے بھی جلد جاتے ہوئے دیکھیں گے’۔

بعد ازاں احسان اقبال کا ٹوئٹ امریکی سفارت خانے کی جانب سے ری ٹوئٹ کردیا گیا تھا جس کے بعد سوشل میڈیا پر حکومتی عہدیداروں، جن میں وفاقی وزرا اور گورنر سندھ شامل ہیں، کا شدید رد عمل آیا، جنہوں نے امریکی سفارت خانے سے سفارتی اصولوں کا احترام کرنے اور فوری معذرت جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔

امریکی سفارت خانے کی جانب سے ٹوئٹ کیے جانے کے بعد 11 نومبر کو ٹوئٹر پر #ApologiseUSembassy کا ٹرینڈ بھی ٹاپ پر آیا، جس کے ذریعے لوگوں نے امریکی سفاتخانے سے معذرت کرنے کا مطالبہ کیا۔

انسانی حقوق کی وفاقی وزیر شیریں مزاری نے بھی ٹوئٹ کیا، جس میں انہوں نے امریکی سفارتخانے پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ اب بھی امریکی سفارتخانہ ڈونلڈ ٹرمپ کے انداز میں کام کرتے ہوئے مفرور کی حمایت کرکے پاکستان کی اندرونی سیاست میں مداخلت کر رہا ہے۔

انہوں نے مزید لکھا کہ امریکی سفارتخانے کو سفارتی اصولوں کو یاد رکھنا چاہیے اور واضح کرے کہ احسن اقبال کی ٹوئٹ جعلی یا نہیں اور اگر اصلی ہے تو معافی مانگی جائے۔

گورنر سندھ عمران اسمعٰیل نے وزارت خارجہ سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکی سفارتخانے کے خلاف ایکشن لے۔

انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں امریکی سفارتخانے کی ٹوئٹ کو مضحکہ خیز اور سفارتی اصولوں کے خلاف قرار دیتے ہوئے سوال کیا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ کوئی سفارتخانہ منتخب وزیر اعظم کے خلاف ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ کرے؟ ساتھ ہی انہوں نے سفارتخانے سے معافی مانگنے کا مطالبہ بھی کیا۔

وزیر اعلیٰ پنجاب کے ڈیجیٹل میڈیا کے فوکل پرسن اظہر مشوانی نے اپنی ٹوئٹ میں امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو کو مینشن کرتے ہوئے سوال کیا کہ اسلام آباد سفارتخانے نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ڈکٹیٹر قرار دیا ہے، اب وہ اگلے ڈھائی ماہ تک کیسے کام کریں گے؟

پی ٹی آئی کے ڈیجیٹل میڈیا سربراہ عمران غزالی نے بھی امریکی سفارتخانے کی ٹوئٹ کی مذمت کرتے ہوئے سفارتخانے سے معافی کا مطالبہ کیا۔

وزیر اعظم کے ڈیجیٹل میڈیا فوکل پرسن ڈاکٹر ارسلان خالد نے بھی امریکی سفارتخانے کی ٹوئٹ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ اس طرح کے پلیٹ فارمز انتہائی حساس ڈیجیٹل اثاثے ہوتے ہیں، انہیں اس طرح عوامی سطح پر غلط استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024