• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

نومولود کی پہلی سانس بہت زیادہ قیمتی کیوں ہوتی ہے؟

شائع December 5, 2020
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

زندگی میں چند لمحے ہی اتنے قیمتی، ناگزیر اور خوشی کے ہوتے ہیں یعنی کسی نومولود کی پہلی سانس۔

مگر اب پہلی بار انکشاف ہوا ہے کہ دنیا میں آمد کے بعد لی جانے والی پہلی سانس نظام تنفس میں زندگی بھر آنے والی تبدیلیوں کی عکاسی کرتی ہے اور اس سے بچوں میں اچانک موت کا باعث بننے والے عارضے سیڈز کے بارے میں جاننے کا موقع مل سکتا ہے۔

امریکا کی یونیورسٹی آف ورجینیا اسکول آف میڈیسین اس تحقیق میں ماہرین نے دریافت کیا کہ پیدائش کے فوری بعد جب بچہ پہلی سانس لیتا ہے تو حرام مغز ایک سگنل بھیجنے والا نظام متحرک ہوتا ہے جو سانس لینے میں مدد دیتا ہے۔

آسان الفاظ میں بچے کی روتے ہوئے لی جانے والی پہلی سانس زندگی کے عمل کو آگے بڑھانے والے نظام کو متحرک کرتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ پیدائش نومولود کے لیے ایک بڑا صدماتی جھٹکا ہوتا ہے، جس سے اسے جسم کے متعدد اہم افعال ہر آزادانہ کنٹرول کی سہولت حاصل ہوتی ہے، جن میں سانس لینا بھی شامل ہے، ہمارے خیال میں پیدائش کے وقت اس سپورٹ سسٹم کا متحرک ہونا زندگی کے اس اہم ترین عہد میں اضافی تحفظ فراہم کرتا ہے۔

اس نئی دریافت سے ماہرین کو یہ سمجھنے میں مدد ملے گی کہ اس نازک مرحلے میں سانس لینے کا عمل ابتدائی نشوونما کو مستحکم اور جسمانی نظام کو بے داغ انداز سے پوری زندگی آکسیجن کی سپلائی فراہم کرنے کو یقینی بناتا ہے۔

خیال رہے کہ پیدائش سے قبل بچے کو سانس لینے کی ضرورت نہیں ہوتی اور سانس کا تحرک وقفے وقفے سے ہوتا ہے، تو پیدائش کے وقت سانس لینے کا نظام متحرک ہونا بہت اہمیت رکھتا ہے۔

تحقیق میں چوہوں میں ایک مخصوص جین کو دریافت کیا گیا جو پیدائش کے وقت ایسے نیورونز کے اجتماع کو کام کرنے کے لیے تیار کرتا ہے جو خود سے سانس لینے کے عمل کو ریگولیٹ کرتے ہیں۔

یہ جین ایسے امینو ایسڈز کے چین کو بناتا ہے جو نیورونز کے درمیان معلومات کی ترسیل کرتے ہیں اور یہ ٹرانسمیٹر کو پی اے سی اے پی کا نام دیا گیا ہے جو اس وقت نیورونز کو خارج کرنا شروع کرتا ہے جب بچے کی دنیا میں آمد ہوتی ہے۔

محققین نے دریافت کیا کہ یہ عمل دبنے سے سانس لینے میں مشکلات اور سانس کے درمیان اس کے رکنے کے وقفے کا دورانیہ کم کرنے کا باعث بنتا ہے جو کہ جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔

سانس رکنے کے یہ وقفے ارگرد کے ماحول کا درجہ حرارت بھی بدل دیتے ہیں اور محققین کے خیال میں یہ مسائل سیڈز کا باعث بن سکتے ہیں۔

محققین کا کہنا تھا کہ ان نتائج سے یہ دلچسپ امکان سامنے آتا ہے کہ پیدائش سے متعلق اضافی تبدیلیاں نظام تنفس اور دیگر اہم افعال میں آتی ہیں، ان کو سمجھنا ممکنہ طور پر نولومود بچوں کے امراض کے بہتر علاج میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل نیچر میں شائع ہوئے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024