• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

موجودہ حکومت کو گھر بھیجنے کیلئے ہر جمہوری حربہ استعمال کریں گے، پی ڈی ایم

شائع December 9, 2020
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ لاہور میں تاریخی جلسہ ہوگا — فوٹو: ڈان نیوز
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ لاہور میں تاریخی جلسہ ہوگا — فوٹو: ڈان نیوز

اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے لاہور میں ہرقیمت پر جلسہ کرنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس حکومت کو گھر بھیجنے کے لیے ہم ہر ہتھیار استعمال کریں گے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اس وقت پنجاب حکومت جلسہ گاہ مینارِ پاکستان کو ڈیم بنا رہی ہے تاکہ وہاں جلسہ نہ ہوسکے جبکہ کہتے ہیں ہم جلسے کو نہیں روکیں گے لیکن اجازت بھی نہیں دے رہے، پھر جہاں ہم جلسہ کر رہے ہیں اس کو ڈیم بھی بنا دیا ہے تو اس کے متبادل پر بات ہوئی۔

مزید پڑھیں: 31 دسمبر تک ارکان اسمبلی پارٹی قائدین کے پاس استعفے جمع کرا دیں، مولانا فضل الرحمٰن

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے طے کیا ہے کہ جلسہ ہو کر رہے گا اور ہر قیمت پر لوگ اس جلسے میں آئیں گے، ہر طرف سے لاہور لوگوں کا مرکز ہوگا اور 13 دسمبر ایک تاریخی دن ہوگا۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اس پر اتفاق ہے کہ اگر انہوں نے ایک راستہ روکا تو دوسرا راستہ بنانا ہے اور دوسرا راستہ روکا تو تیسرا راستہ بنانا ہے۔

استعفوں سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ چہ مگوئیوں سے تحریک کو تقویت ملتی ہے، اسٹیرنگ کمیٹی میں شٹر ڈاؤن، پہیہ جام ہڑتال، جلوس اور اسلام آباد کی طرف مارچ کس وقت کریں گے اس کا فیصلہ ہوگا اور ان تمام مراحل میں استعفوں کا ذکر ہوتا رہے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگلے دنوں میں حکمت عملی بھی واضح کریں گے کہ استعفے کس وقت ڈھال بنا کر ان کے سر پر دے مارنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج جمہوریت نہیں ہے بلکہ آمریت کا ایک مہرہ ہے، جس نے جمہوریت کو دفن کردیا ہے، ہم نے جمہوریت کی احیا، جمہوریت کی بقا اور آئین کے تحت حقیقی معنوں میں عوام کی نمائندہ حکومت کی بات کرنی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جعلی حکومت کے دن گنے جا چکے، 13 دسمبر کو آر یا پار ہوگا، مریم نواز

پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ ہم اس حکومت کو نہ عوام کی نمائندہ سمجھتے ہیں اور نہ ہی آئینی اور جمہوری حکومت تسلیم کرتے ہیں، اب بھی اسٹیبلشمنٹ ان کی محافظ بنی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب اسٹیبلشمنٹ اس طرح کی ایک ناجائز حکومت کی محافظ بنی رہے گی تو کس طرح اس نظام کو جمہوری کہہ سکتے ہیں۔

سندھ اسمبلی کے ٹوٹنے سے سینیٹ کے الیکٹورل کالج ٹوٹنے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں موجودہ اسمبلیوں کے ذریعے سینیٹ کے اگلے انتخابات ہوں گے تو ظاہر ہے وہ جعلی قسم کے ہوں گے اور اس کے الیکٹورل کو توڑنا ایک جمہوری اور آئینی عمل کا حصہ تصور کریں گے۔

اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی پی پی کی سیاست سڑکوں پر شروع ہوئی تھی اور ہر آمرانہ دور کا مقابلہ کیا ہے اور آج بھی ہم سب مقابلہ کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سب عمران خان کی سلیکٹڈ حکومت اور ان کے سہولت کاروں کو گھر بھیجنے کے لیے نکلے ہیں، اس میں پی پی پی مولانا فضل الرحمٰن اور مریم نواز سمیت تمام 11 جماعتیں ایک صفحے اور ایک اسٹیج پر ہیں۔

مزید پڑھیں: استعفے دیے تو یہ بھول جائیں کہ ضمنی انتخابات ہوں گے، پی ڈی ایم رہنما

بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے اے پی سی میں 20 ستمبر کو اعلان کیا تھا کہ ہم جلسے بھی کریں گے، سول سوسائٹی سے رابطے اور احتجاج بھی کریں گے، ہم سارے جمہوری حربے استعمال کریں گے اور اس میں استعفے بھی شامل ہیں اور ہم اسی عمل کو آگے لے کر جار ہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اس حکومت کو گھر بھیجنے کے لیے ہر ہتھیار استعمال کرنے کے لیے تیار ہیں اور اس میں پاکستان کے عوام بھی شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی پی پی اس موضوع پر سی ای سی کا اجلاس بلا رہی ہے جہاں اعتزاز احسن سمیت دیگر رہنما شریک ہوں گے اور جو بھی پی پی پی کا فیصلہ ہوگا وہ اعتزاز احسن کا بھی اتنا فیصلہ ہوگا جتنا میرا فیصلہ ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024