• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

پارلیمانی کمیٹی نے بابر ستار، طارق محمود کو ججز مقرر کرنے کی منظوری دے دی

شائع December 22, 2020
بابر ستار اور طارق محمود جہانگیری 8 رکنی پارلیمانی کمیٹی  کے سامنے پیش ہوئے—تصاویر: سوشل میڈیا
بابر ستار اور طارق محمود جہانگیری 8 رکنی پارلیمانی کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے—تصاویر: سوشل میڈیا

اسلام آباد: ججز کی تعیناتی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی نے بابر ستار اور طارق محمود جہانگیری کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی حیثیت سے تقرر کی منظوری دے دی۔

8 رکنی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا اور بابر ستار اور طارق محمود جہانگیری اس کے سامنے پیش ہوئے۔

کمیٹی پیپلز پارٹی کے راجا پرویز اشرف اور فاروق ایچ نائیک، پی ٹی آئی کے علی محمد خان، محمد عاصم نذیر اور سینیٹر اعظم سواتی، مسلم لیگ (ن) کے رانا ثنا اللہ اور سینیٹر جاوید عباسی پر مشتمل تھی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کمیٹی کے کنوینر سینیٹر جاوید عباسی نے بتایا کہ پینل نے بابر ستار اور طارق محمود جہانگیری کی نامزدگی کی منظوری دے دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کیلئے بابر ستار، طارق محمود کے ناموں کی منظوری

ان سے جب سوال کیا گیا کہ کیا حکومتی اراکین میں سے کسی نے کسی کی نامزدگی کی مخالفت کی تو انہوں نے بتایا کہ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے بابر ستار کی نامزدگی کی مخالفت کی اور اس کے حق میں ووٹ نہیں دیا۔

تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ علی محمد خان نے کس بنیاد پر بابر ستار کی نامزدگی کی مخالفت کی تھی۔

گزشتہ ماہ کمیٹی نے وکلا کا انٹرویو کیا تھا جس میں فیاض انجم جندران، غلام قمبرانی اور لبنیٰ سلیم پرویز شامل تھیں اور اس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے طور پر اُمیدواروں کے ناموں کی منظوری دی تھی۔

مزید پڑھیں: پارلیمانی کمیٹی میں 2 وکلا کو اسلام آباد ہائیکورٹ کا جج بنانے کی مخالفت کا خدشہ

ان دونوں ججز کی تعیناتی کے ساتھ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی تعداد 7 سے بڑھ کر 10 ہوجائے گی۔

اس وقت میں 3 ایڈیشنل ججز کے علاوہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں 7 ججز کام کررہے ہیں۔

صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بابر ستار نے کہا کہ کمیٹی نے مختلف ذرائع سے ججز کی اسناد سے متعلق معلومات حاصل کی تھیں، ایک اُمیدوار کو براہ راست کمیٹی اراکین سے بات چیت کرنا چاہیے تا کہ اپنی پوزیشن واضح کرنے کے لیے ان کے سوالات کے جوابات دے سکے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ کیلئے نامزد ججز کے انٹرویو کے خلاف دائر درخواست مسترد

اپنے اثاثوں کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ان کی تمام ملکی اور غیر ملکی جائیدادیں ٹیکس ریٹرن میں ڈیکلئرڈ ہیں۔

بابر ستار کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے خاندان کی ملکیت میں موجود کچھ کمپنیوں سے استعفیٰ دے دیا ہے جہاں وہ بحیثیت ڈائریکٹر منسلک تھے۔


یہ خبر 22 دسمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024