• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

جو بھی فوج کےخلاف بات کرے گا، 72 گھنٹے میں اس پر پرچہ کٹے گا، وزیر داخلہ

شائع January 2, 2021
اپنی بات پر قائم ہوں نہ استعفے دیے جائیں گے، نہ الیکشن کا بائیکاٹ پوگا اور نہ سینیٹ کا بائیکاٹ ہوگا، وزیر داخلہ - فوٹو:ڈان نیوز
اپنی بات پر قائم ہوں نہ استعفے دیے جائیں گے، نہ الیکشن کا بائیکاٹ پوگا اور نہ سینیٹ کا بائیکاٹ ہوگا، وزیر داخلہ - فوٹو:ڈان نیوز

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ جب تک میں وزیر داخلہ ہوں جو کوئی بھی فوج کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرے گا اس پر 72 گھنٹے میں پرچہ کٹواؤں گا۔

راولپنڈی میں نادرا کے دفتر کا دورہ کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 15 لاکھ پناہ گزینوں اور 8 لاکھ افغانوں کا ڈیٹا ہے، پناہ گزینوں کو یہاں رہنے کی اجازت ہے تاہم افغان مہاجرین غیر قانونی ہیں اور ان کے بارے میں فیصلہ کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2 لاکھ افغانوں کے کارڈ بلاک کیے ہیں،مزید یہ کہ 300 وینز دور دراز علاقوں میں کارڈ جاری کرنے کے لیے بھیجی جارہی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ایک لاکھ 37 ہزار ڈپلکیٹ کارڈز جو غریب آدمی نے مجبوری کے تحت بنائے ان میں سے 7 ہزار لوگوں کو جاری نہیں کررہے، تاہم باقی کو اجازت دی ہے کہ وہ اپنے اس کارڈ کو رکھیں جن پر ان کا پاس پورٹ بنا ہے۔

مزید پڑھیں: 'سیاسی جماعتیں سیاست ضرور کریں لیکن انہیں عسکری تنظیمیں پالنے کی اجازت نہیں'

انہوں نے بتایا کہ وزارت داخلہ میں چین اور افغانستان کے ویزا میں کرپشن تھی، مینوئل میں لوگ پیسے لیتے تھے لیکن ہم نے اسے ختم کردیا ہے اور 192 ممالک کا ویزا آن لائن کردیا ہے۔

اس موقع پر انہوں نے اوورسیز پاکستانیوں سے کہا کہ آپ کو کوئی شکایت ہو تو آپ رابطہ کریں، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ویزا میں توسیع ہو یا ویزا حاصل کرنا یا ویزا ختم کرنا ہو سب کچھ آن لائن ہوگا جس سے کرپشن کا خاتمہ ہوگا۔

دوران گفتگو مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی پاکستان واپسی کے لیے وفاقی حکومت کے اقدامات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ '16 فروری کو نواز شریف کا پاس پورٹ ختم ہورہا ہے، اس میں توسیع نہیں کی جائے گی‘۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ 'نواز شریف سے ہمدردی کی ہے کہ 16 فروری سے پہلے آجائیں تو کوئی حرج نہیں'۔

اپوزیشن جاعتوں پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے فیصلہ کرلیا ہے کہ وہ ضمنی انتخابات میں حصہ لے گی، لہٰذا پیپلز پارٹی جیت گئی ہے اور پی ڈی ایم نے شکست تسلیم کرلی ہے۔

انہوں نے اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے دو ادوار تھے اور اس میں آپ نے نیب کو ختم نہیں کیا، لہٰذا یہ اب بھی ختم نہیں ہوگی، ہم نے بھی اقتدار سے جانا ہے، ہم کرپشن کریں تو ہمارے خلاف بھی نیب کارروائی کرے۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ '10 سال آپ نے نیب کے قانون میں کوئی ترمیم نہیں کی اور جب ایف اے ٹی ایف کا معاملہ آیا تو 34 ترامیم لے آئے’ تاہم عمران خان حکومت چھوڑ سکتا ہے لیکن وہ آپ کے آگے سرینڈر نہیں کرے گا۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ 'مفتی کفایت اللہ کا کیس خیبر پختونخوا کو بھیج دیا ہے اور جب تک میں وزیر داخلہ ہوں کوئی بھی فوج کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرے گا تو 72 گھنٹے میں اس کے خلاف پرچہ دوں گا'۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ 'اپوزیشن کے سارے استعفے لاکر میں ہیں، یہ جھوٹ بول رہے ہیں، لوگوں نے دستخط ہی نہیں کیے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ میں'اپنی بات پر قائم ہوں، استعفے نہیں دیے جائیں گے، نہ الیکشن کا بائیکاٹ کریں گے نہ سینیٹ کا بائیکاٹ کریں گے مگر یہ لانگ مارچ ضرور کریں گے'۔

یہ بھی پڑھیں: اگر مائنس ون کی بات آئی تو پھر مائنس تھری ہوگا، شیخ رشید

شیخ رشید احمد نے کہا کہ ’پیر سے ہم آپ کے استقبال کی تیاری کریں گے، جس دن یہ لانگ مارچ کی تاریخ بتائیں گے اس دن ہم بھی اپنا آئینی و قانونی حق جتائیں گے'۔

انہوں نے کہا کہ 'ستم کریں گے تو ہم بھی ستم کریں گے، وفا کریں گے تو ہم بھی وفا کریں گے، جو یہ کریں گے وہی کام ہم بھی کریں گے تاکہ جمہوریت آئین و قانون پر کوئی آنچ نہ آئے'۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ 'تحریکوں کا حسن مذاکرات ہے، ہر سیاستدان مذاکرات کا راستہ کھلا رکھتا ہے'۔

اس موقع پر ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’مولانا فضل الرحمٰن کی ہوائیاں اڑی ہوئی ہیں انہیں اسلام اور اسلام آباد میں فرق رکھنا چاہیے، اسلام کی خاطر جان بھی حاضر ہے مگر اسلام آباد پر قبضے کا خواب وہ دیکھنا چھوڑ دیں'۔

ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ 'بلاول بھٹو زرداری سمجھدار ہے، انہوں نے اچھا کھیلا ہے اور مجھے شک ہے کہ پیپلز پارٹی اپنے لیے بہتر راستے تلاش کر رہی ہے'۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024