'2020 میں بھارت نے جنگ بندی کی 2900 خلاف ورزیاں کیں'
مظفرآباد: آزاد جموں و کشمیر کی کابینہ کے ایک رکن نے 2020 کے آخری روز بتایا ہے کہ بھارتی فوجیوں نے گزشتہ سال لائن آف کنٹرول لائن پر جنگ بندی کی 2 ہزار 900 سے زائد خلاف ورزیاں کیں جس کے نتیجے میں آزاد جموں و کشمیر (اے جے کے) کے مختلف علاقوں میں 33 بے گناہ شہری شہید اور 260 زخمی ہوئے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سال 2018 میں آزاد جموں و کشمیر میں 28 کے قریب عام شہری شہید اور 172 زخمی ہوئے تھے جبکہ لائن آف کنٹرول پر بلا اشتعال بھارتی گولہ باری کی وجہ سے 2019 کے دوران شہید ہونے والوں کی تعداد 59 اور زخمیوں کی تعداد 281 تھی۔
آزاد جموں و کشمیر کے سینئر وزیر چوہدری طارق فاروق نے کہا کہ 'یہاں تک کہ جب 2020 میں پوری دنیا کورونا وائرس سے بری طرح متاثر ہوئی تب بھی بھارتی فوج نے ہماری غیر مسلح شہری آبادیوں کو تقسیم کرنے والے کنٹرول لائن پر گولہ باری کرنے کے اپنے مذموم عمل کو ختم نہیں کیا'۔
مزید پڑھیں: ایل او سی: بھارتی شرانگیزی کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں پاک فوج کے 2 جوان شہید
انہوں نے پونچھ ضلع میں اقوام متحدہ کی گاڑی پر 18 دسمبر کو ہونے والی فائرنگ کا ذکر کرتے ہوئے کہا نہ صرف عام شہری بلکہ انہوں نے اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کو بھی نشانہ بنایا جو کنٹرول لائن کے ساتھ اپنے معمول کے نگرانی کے مشن پر تھے۔
انہوں نے بتایا کہ 33 شہیدوں میں سے 17 خواتین تھیں، شہید ہونے والوں میں سب سے کم عمر وادی نیلم کا رہائشی دو سالہ ادیب سدھیر تھا اور سب سے زیادہ عمر ضلع حویلی کے 75 سالہ محمد بشیر تھے۔
انہوں نے بتایا تازہ ترین ہلاکت بدھ کے روز اس وقت ہوئی جب ایک 50 سالہ خاتون جس کی شناخت زوبینہ بی بی کے نام سے ہوئی، وہ ایک ماہ سے زیادہ زندگی کی جنگ لڑنے کے بعد راولپنڈی کے ایک پسپتال میں انتقال کر گئی۔
وزیر نے وضاحت کی کہ بھارتی فوج کی جانب سے جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیوں کی وجہ سے 260 شہری زخمی ہوئے ہیں، زخمی ہونے والوں میں 161 مرد اور 99 خواتین تھیں۔
انہوں نے کہا کہ 'ایل او سی کے اطراف میں تقریباً تمام علاقوں سے موت اور تباہی کی دل دہلانے والی کہانیاں ہیں'۔
ضلعی سطح پر اموات کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ ضلع کوٹلی میں 9، وادی نیلم میں 7، ضلع حویلی میں 6، ضلع بھمبر میں 5، ضلع پونچھ میں 4 اور وادی جہلم میں 2 شہری اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ زخمی ہونے والوں میں 75 کا تعلق ضلع کوٹلی، 52 بھمبر ضلع سے، 44 پونچھ ضلع سے، 35 ضلع نیلم سے، 25 ضلع جہلم سے ، 23 حویلی ضلع اور 6 کا مظفرآباد سے تھا۔
منصوبہ بندی اور ہاؤسنگ کے سینئر وزیر نے کہا کہ وبائی مرض نے جہاں آزاد جموں و کشمیر کے اکثر مقامیوں کو بری طرح متاثر کیا ہے وہیں دشمن کی گولہ باری نے شہری املاک کو بھی بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا جس میں 596 مکانات تھے جنہیں جزوی یا مکمل طور پر نقصان پہنچا، اسی طرح 40 دکانیں بھی تباہ ہوگئیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایل او سی پار سے بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ، پاک فوج کا سپاہی شہید
نقصانات کی تفصیلات دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ 2020 میں وادی نیلم سب سے زیادہ متاثرہ ضلع رہا کیونکہ املاک کے ضمن میں 34 مکانات اور 14 دکانیں تباہ ہوئیں یا جل کر راکھ ہو گئیں اور اس کے علاوہ 167 مکانات کو جزوی طور پر نقصان پہنچا۔
وادی جہلم میں آٹھ مکانات اور 16 دکانیں تباہ اور 88 مکانات کو جزوی طور پر نقصان پہنچا۔
ضلع پونچھ میں 143 مکانات کو جزوی طور پر نقصان پہنچا جبکہ 6 مکانات اور سات دکانیں تباہ ہوگئیں۔
ضلع کوٹلی میں 83 مکانات کو جزوی طور پر نقصان پہنچا جبکہ 3 مکانات اور دو دکانیں تباہ ہوگئیں۔
بھمبر ضلع میں 38 مکانات کو جزوی طور پر نقصان پہنچا اور ایک دکان تباہ ہوگئی۔
حویلی ضلع میں 10 مکانات کو جزوی طور پر نقصان پہنچا اور7 مکانات تباہ ہوگئے جبکہ مظفرآباد ضلع میں صرف آٹھ مکانات کو جزوی نقصان پہنچا۔
انہوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ ایک پٹرول پمپ 23 گاڑیاں اور 5 موٹرسائیکلیں، 4 چاولوں کی گھسائی کرنے والی مشینیں، 3 مویشیوں کے شیڈ اور 9 مساجد کو بھی جزوی یا مکمل طور پر نقصان پہنچا ہے۔
سرکاری عمارتوں کے حوالے سے سینئر وزیر نے بتایا کہ بھارتی گولہ باری کی وجہ سے محکمہ زراعت کے دفتر کی عمارت کے علاوہ ایک صحت کی سہولت، تین کالج اور پانچ اسکولوں کو نقصان پہنچا ہے۔