سول ایوی ایشن تین ڈویژنز میں تقسیم، دو اضافی ایڈیشنل ڈائریکٹرز کے عہدے تخلیق
پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (پی سی اے اے) کو مزید مؤثر اور معاملات کو محفوظ بنانے کے لیے تین ڈویژنز ریگولیٹری، ایئرپورٹ اینڈ آپریشنز اور سپورٹ میں تقسیم کر دیا گیا اور کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے دو اضافی ایڈیشنل ڈائریکٹرز کے عہدے بھی تخلیق کیے گئے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی سی سی اے کے ڈائریکٹر جنرل کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ اتھارٹی کے امور تقسیم کرنے کا مقصد بنیادی سطح پر انتظامی معاملات کو وژن اور مشن پر توجہ کے ساتھ یقینی بنانا ہے۔
ادارے کے ڈھانچے کی تنظیم نو پر عمل درآمد فوری طور پر ہوگا اور اس حوالے سے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل کی اضافی دو پوسٹیں تخلیق کی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سول ایوی ایشن اتھارٹی، تنظیم نو کے بعد 3 ڈویژنز میں تقسیم
ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ریگولیٹری ڈویژن اور ایئرپورٹ اور آپریشن ڈویژن کی سربراہی کریں گے۔
انتظامی ڈھانچے کے مطابق پی سی سی اے بورڈ کے چیئرمین ایوی ایشن کے سیکریٹری ہوں گے۔
دوسری جانب وزیر ہوا بازی غلام سرور خان سے پاکستان میں تعینات سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید المالکی نے ملاقات کی۔
رپورٹ کے مطابق سعودی سفیر نے پاکستان کی جانب سے کووڈ-19 کی روک تھام کے لیے کیے گئے اقدامات کو سراہا اور وزیر کو یقین دلایا کہ کورونا سے متعلق حالات بہتر ہوتے ہی عمرہ کے لیے پروازیں بحال کردی جائیں گی۔
مزید پڑھیں: حکومت نے بالآخر ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی تعینات کردیا
یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے نومبر 2020 کے اواخر میں فلائٹ لیفٹیننٹ (ر) خاقان مرتضیٰ کو سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل کے اعلیٰ عہدے پر تعینات کردیا تھا۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ وفاقی حکومت نے اس وقت سندھ حکومت کے تحت تعینات پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کے 21ویں گریڈ کے افسر فلائٹ لیفٹیننٹ (ر) خاقان مرتضیٰ کو سول سرونٹ ایکٹ 1973 کی دفعہ 10 کے تحت تعینات کیا ہے، جس کا اطلاق فوری ہوگا اور مزید کسی احکامات تک رہے گا۔
اس سے قبل وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو یقین دہانی کروائی تھی کہ سی اے اے ڈائریکٹر جنرل کا خالی عہدہ 2 سے 3 روز میں بھر دیا جائے گا۔
بعد ازاں 15 دسمبر 2020 کو سپریم کورٹ میں ارشد محمود ملک کی بطور پی آئی اے سربراہ تعیناتی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس گلزار احمد نے پی آئی اے کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ کوئی بہتری نظر نہیں آرہی، پروفیشنل افراد کی ضرورت ہے۔