• KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:14am Sunrise 6:39am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:49am
  • KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:14am Sunrise 6:39am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:49am

پاکستان نے ذکی الرحمٰن لکھوی سے متعلق بھارتی بیان مسترد کردیا

شائع January 9, 2021
امریکا نے عدالتی فیصلے کو حوصلہ افزا قرار دیا ہے—فائل فوٹو
امریکا نے عدالتی فیصلے کو حوصلہ افزا قرار دیا ہے—فائل فوٹو

دفتر خارجہ (ایف او) نے کالعدم تنظیم لشکر طیبہ کے رہنما ذکی الرحمٰن لکھوی کی سزا سے متعلق بھارتی وزارت خارجہ (ایم ای اے) کے 'بدنیتی' پر مبنی بیان کو مسترد کردیا۔

ایف او کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے ایک بیان میں کہا کہ 'پاکستان، بھارت کی جانب سے اقوام متحدہ کے نامزد مجرم سے متعلق ایم ای اے کے بدنیتی پر مبنی بیان کو قطعی طور پر مسترد کرتا ہے جس کی سزا انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سنائی'۔

مزیدپڑھیں: دہشت گردی کی مالی معاونت: ذکی الرحمٰن لکھوی کو مجموعی طور پر 15سال قید کی سزا

بیان میں کہا گیا کہ بھارت کے پاس پاکستان کے آزاد عدالتی نظام پر تبصرہ کرنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں پاکستان کے مفاد میں صرف وہی ’تعمیل‘ ضروری ہے جو قوانین کی پاسداری پر مشتمل ہو اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کی تکمیل کی حامل ہو۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے دہشت گردوں کی مالی معاونت کے مقدمے میں کالعدم تنظیم لشکر طیبہ کے رہنما ذکی الرحمن لکھوی کو مجموعی طور پر 15 سال قید اور 3 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی تھی۔

انڈیا ٹوڈے کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ اقوام متحدہ کے نامزد دہشت گردوں نے بطور پراکسی پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے کام کیا اور اسلام آباد کے بھارت مخالف ایجنڈے کو پورا کیا'۔

یہ بھی پڑھیں: دہشتگردی کیلئے مالی معاونت کا کیس: کالعدم لشکر طیبہ کے رہنما ذکی الرحمٰن لکھوی گرفتار

انہوں نے مزید کہا تھا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے اجلاس سے پہلے اس طرح کا اقدام دراصل 'مخصوص تعمیل کے احساس' کی وجہ سے ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ 'تفتیش، استغاثہ اور اس کے بعد کی سزا کا عمل دراصل پاکستان کے قانونی نظام کی اثر انگیزی کی عکاسی ہے جو کسی بھی خارجی عوامل یا اثرات سے آزاد ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'پاکستان کے مناسب قانونی عمل کو ایف اے ٹی ایف کے ساتھ جوڑنے کے لیے بھارت کے دعوے محض بدحواسی ہے'۔

دفترخارجہ کے مطابق ایف اے ٹی ایف کے معاملے کو سیاسی بنانے اور اس کے عمل کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی ایک اور بھارتی کوشش ہے۔

مزیدپڑھیں: لشکر طیبہ کا سب سے بڑا حمایتی ہوں، پرویز مشرف

زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف عمل کی غیر جانبداری، رازداری اور تکنیکی نوعیت کے اپنے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ بھارت نے ریاستی دہشت گردی میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے سابق ناکامیوں اور مقبوضہ کشمیر کے محکوم عوام اور دیگر اقلیتی برادری کے خلاف وحشیانہ جبر کو چھپانے کی ایک بیکار کوشش کی۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف دہشت گردی پر مبنی منصوبہ بندی، انتشار کے فروغ، دہشت گردوں کی مالی اعانت کے ثبوت عالمی برادری کو فراہم کردیتے ہیں جو کہ ناقابل تردید ہیں۔

زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ بھارت اپنے ملک میں دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کو لگام ڈالنے کے لیے کام کرے جس کا مقصد آر ایس ایس-بی جے پی حکومت کے انتہا پسندی ایجنڈے کو پورا کرنے کے لیے بھارت کے پڑوسی ممالک کو غیر مستحکم کرنا ہے۔

عدالتی فیصلہ حوصلہ افزا ہے، امریکا

دوسری جانب امریکا نے ذکی الرحمٰن لکھوی کی سزا سے متعلق فیصلے کو 'حوصلہ افزا' قرار دیا ہے۔

امریکی وزارت خارجہ کے بیورو برائے جنوبی اور وسطی ایشیائی امور نے ٹوئٹر پر کہا کہ 'تاہم ، اس کے جرائم دہشت گردی کی مالی اعانت سے کہیں زیادہ ہیں، پاکستان کو ممبئی حملوں سمیت دہشت گرد حملوں میں ملوث ہونے کے معاملے میں ذکی الرحمٰن لکھوی کو جوابدہ ہونا چاہیے'۔

دہشت گردی کی مالی معاونت: ذکی الرحمٰن لکھوی کو سزا

8 جنوری کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے دہشت گردوں کی مالی معاونت کے مقدمے میں کالعدم تنظیم لشکر طیبہ کے رہنما ذکی الرحمن لکھوی کو مجموعی طور پر 15 سال قید اور 3 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی تھی۔

عدالت نے دہشت گردوں کی مالی معاونت پر تین مختلف دفعات میں سزا سناتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی ہدایت کی تھی کہ اس مقدمے میں شریک ملزم ابو انس محسن کو گرفتار کریں کیونکہ ان کے خلاف بھی مناسب ثبوت موجود ہیں۔

2 جنوری کو جاری ایک بیان میں عہدیداروں نے بتایا کہ ذکی الرحمٰن لکھوی کو پنجاب کے محکمہ انسداد دہشت گردی نے لاہور سے انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن میں گرفتار کیا تھا۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی پابندیوں کی ایک کمیٹی کا کہنا تھا کہ ذکی الرحمٰن لکھوی، لشکر طیبہ کی کارروائیوں کے سربراہ ہیں اور اس پر چیچنیا، بوسنیا، عراق اور افغانستان سمیت متعدد دوسرے خطوں اور ممالک میں عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024