• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

واٹس ایپ کو اپنی سب سے بڑی مارکیٹ بھارت میں بھی خطرات کا سامنا

شائع January 14, 2021
ٹیلی گرام کے ڈاؤن لوڈز میں 40 فیصد اضافہ جبکہ واٹس ایپ میں 30 فیصد کمی دیکھی گئی— فائل فوٹو:رائٹرز
ٹیلی گرام کے ڈاؤن لوڈز میں 40 فیصد اضافہ جبکہ واٹس ایپ میں 30 فیصد کمی دیکھی گئی— فائل فوٹو:رائٹرز

مقبول ترین میسجنگ ایپلی کیشن واٹس ایپ کو اپنی پرائیویسی پالیسی اپ ڈیٹ کرنے کے بعد عالمی سطح پر عدم اعتماد کا سامنا ہے۔

نئی پرائیویسی پالیسی کے تحت صارفین کا کچھ ڈیٹا فیس بک اور گروپ کی دیگر کمپنیوں کے ساتھ شیئر کیا جائے گا اور اب اس پر ہونے والی تنقید کے باعث واٹس ایپ کو اپنی سب سے بڑی مارکیٹ بھارت میں اپنے عزائم کق نقصان پہنچنے کے خطرات کا سامنا ہے۔

'برطانوی خبررساں ادارے 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق واٹس ایپ کو ابھی تک بھارت میں اپنی ایپ کے بڑے پیمانے پر ان انسٹال نہیں کیا گیا لیکن پرائیویسی کے بارے میں فکرمند صارفین حریف ایپس جیسے سگنل اور ٹیلی گرام کو تیزی سے ڈاؤن لوڈ کررہے ہیں۔

تحقیقاتی فرمز کا کہنا ہے کہ صارفین کی جانب سے ایسا کرنے سے ان ایپس کے ڈاؤن لوڈ چارٹس بڑھ رہے ہیں اور یہ ایپس بھارت میں پہلی مرتبہ ہر جگہ عام ہورہی ہیں۔

مزید پڑھیں: نئی پالیسی کا تنازع: واٹس ایپ کی حریف ایپس میں لاکھوں نئے صارفین کا اضافہ

بھارت جہاں 40 کروڑ صارفین دنیا بھر کے مقابلے میں واٹس ایپ پر زیادہ تر پیغامات کا تبادلہ کرتے ہیں وہاں اس پالیسی پر ردعمل نے میسجنگ ایپ کو رواں ہفتے کم از کم 10 انگریزی اور ہندی اخبارار میں کروڑوں روپے لاگت کے اشتہاری پیغامات شائع کرانے پر مجبور کردیا ہے۔

واٹس ایپ نے ایک اخبار میں کیے گئے اعلان میں کہا کہ 'آپ کی پرائیویسی کا احترام ہمارے ڈی این اے میں شامل ہے'۔

میسجنگ ایپ نے کہا کہ اس کی پرائیویسی پالیسی اپ ڈیٹ 'کسی بھی طریقے سے آپ کے دوستوں اور اہلخانہ کے ساتھ آپ کے پیغامات کی پرائیویسی کو متاثر نہیں کرتی'۔

واٹس ایپ نے یہ بھی کہا ہے کہ پرائیویسی پالیسی کی تبدیلیاں صرف صارفین کے کاروباری تعلقات سے متعلق ہے۔

تاہم جب رائٹرز نے اس حوالے سے تبصرے کے لیے رابطہ کیا تو واٹس ایپ نے پرائیویسی سے متعلق اپنے شائع کردہ بیانات کا حوالہ دیا۔

خیال رہے کہ اسی قسم کی میڈیا مہم 2 برس قبل بھی چلائی گئی تھی جب واٹس ایپ کو بھارت میں گمراہ کن معلومات کو روکنے کے لیے ناکافی کوششوں پر تنقید کا سامنا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: طیب اردوان کی میڈیا ٹیم کا واٹس ایپ کا استعمال ترک کرنے کا اعلان

بھارت، پیرنٹ کمپنی فیس بک اور واٹس ایپ کی بہت بڑی مارکیٹ ہے اور کسی صارف کی شکایات ان کے منصوبوں کو متاثر کرسکتی ہیں۔

گزشتہ برس فیس بک نے بھارتی آئل-ٹو-ٹیک گروپ ریلائنس کے ڈیجیٹل یونٹ میں 5 ارب 70 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کی تھی جو 2014 میں 22 ارب ڈالر میں واٹس ایپ کی خریداری کے بعد سے معروف سوشل میڈیا کمپنی کا سب سے بڑا معاہدہ تھا۔

بھارت میں سرمایہ کاری کا ایک بڑا حصہ واٹس ایپ اور ریلائنس پروجیکٹ پر مبنی ہے جو موم-اینڈ-پاپ اسٹورز کے مالکان کو ڈیجیٹلی 3 کروڑ ٹرانزیکشن کی اجازت دیتا ہے۔

تاہم بھارت کی فلیگ شپ پیمنٹس پروسیسر کی جانب سے منظور کی گئی واٹس ایپ پیمنٹ سروس جسے گزشتہ برس کے اواخر میں 2 سال کے انتظار کے بعد منظور کیا گیا تھا، پرائیویسی پالیسی کی تبدیلی کے زمرے میں نہیں اور صارفین کی ایک بڑی تعداد کا دیگر میسنجرز پر منتقل ہونے کا مطلب دیگر حریفوں سے بری طرح ہارنا ہوسکتا ہے۔

پرائیویسی پالیسی سے متعلق خدشات

جب 4 جنوری کو واٹس ایپ نے کہا تھا کہ ان کے پاس صارفین کے یوزر ڈیٹا سمیت لوکیشن اور فون نمبر کو فیس بک اور اس کے دیگر یونٹس جیسا کہ انسٹاگرام اور میسنجر کے ساتھ شیئر کرنے کا حق محفوظ ہے تو دنیا بھر کے صارفین میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی۔

یہاں تک کہ واٹس ایپ نے خدشات دور کرنے کی کوشش کی اور صارفین کو یقین دہانی کروائی کہ نہ واٹس ایپ اور نہ ہی فیس بک کو ان کے پیغامات، کالز یا کال لاگز تک رسائی ہوگی۔

پرائیویسی پالیسی میں تبدیلی کی وجہ سے عالمی سطح پر تشویش میں اضافہ ہوا جبکہ متبادل میسنجرز کی تلاش میں لوگوں کی جانب سے سگنل ایپ کے ڈاؤن لوڈز میں بھی اضافہ ہوا۔

مزید پڑھیں: نئی پالیسی پر شدید تنقید کے بعد واٹس ایپ کا باضابطہ ردعمل سامنے آگیا

انٹرنیٹ ریسرچ فرم ٹاپ10 وی پی این کے مطابق بھارت میں ایپل کے آئی او ایس اور گوگل کے اینڈرائیڈ دونوں پر واٹس ایپ کی جگہ سگنل سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ کی جانے والی فری ایپ ہے۔

اینالیٹکس فرم سینسر ٹاور کے مطابق 5 جنوری سے 12 جنوری کے دوران بھارت میں سگنل ایپ کے ڈاؤن لوڈز کی تعداد بڑھ کر 71 لاکھ ہوگئی جو کچھ دن قبل لگ بگھ 15 ہزار تھی۔

دوسری جانب اسی عرصے میں ٹیلی گرام کے ڈاؤن لوڈز میں 40 فیصد اضافہ جبکہ واٹس ایپ کے ڈاؤن لوڈز میں 30 فیصد کمی دیکھی گئی۔

ممبئی میں اسمارٹ فون کی فروخت کا کام کرنے والے منیش کھتری کا کہنا ہے کہ ان کے اکثر خریداروں کا سوال ہے کہ کیا واٹس ایپ ان کے پیغامات پڑھ سکتی ہے۔

دوسری جانب بھارتی اسٹارٹ اپس کی جانب سے بھی اس حوالے سے فوری ردعمل دیکھنے میں آیا۔

علی بابا کی حمایت یافتہ فن ٹیک پے ٹم کے چیف ایگزیکٹو وجے شیکھر شرما نے ٹوئٹر پر کہا کہ 'یہاں بھارت میں واٹس ایپ/فیس بک اپنی اجارہ داری کا غلط استعمال کررہے ہیں اور لاکھوں صارفین کی پرائیویسی کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اب فیس بک کو آپ کے تقریباً تمام واٹس ایپ ڈیٹا تک رسائی ہوگی

انہوں نے کہا کہ اب سگنل ایپ پر منتقل ہوجانا چاہیے، اس کا نشانہ بننا یا ایسے اقدامات کو مسترد کرنا ہم پر ہے۔

ایک اور ڈیجیٹل پیمنٹس فرم موبی کیوک جو کاروباری معاملات سے متعلق رابطے کے لیے واٹس ایپ استعمال کررہی تھی اب انہوں نے بھی گوگل اور سگنل پر منتقل ہونےکا فیصلہ کیا ہے۔

موبی کیوک کے چیف ایگزیکٹو افسر بپن پریت سنگھ نے رائٹرز کو بتایا کہ میں واٹس ایپ پر موجود نہیں ہوگا اور میں نے اپنے سینئر ایگزیکٹوز کو بھی ایسا کرنے کی ہدایت کی ہے۔

خیال رہے کہ بھارت میں واٹس ایپ کے ادائیگی کے نظام کا مقابلہ پے ٹم اور موبی کیوک کے ساتھ ساتھ گوگل پے اور وال مارٹ کے فون پے کے ساتھ ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024