عہدہ سنبھالتے ہی جو بائیڈن نے مسلمانوں پر عائد سفری پابندی ختم کردی
امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد پہلے حکم میں کچھ مسلم اور افریقی ممالک پر سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی عائد کردہ سفری پابندیاں ختم کردیں۔
جو بائیڈن حلف برداری کی تقریب کے بعد آرلنگٹن میں نامعلوم سپاہی کی قبر پر پھول رکھ کر اور پریڈ کا معائنہ کرنے کے بعد سہ پہر کو وائٹ ہاؤس پہنچے۔
دفتر پہنچتے ہی انہوں نے سب سے پہلے حکم ناموں پر دستخط کیے جس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے عالمی وبا کے ردِ عمل پر جھاڑو پھیر دی اور ماحولیاتی ایجنڈے اور پناہ گزین مخالف پالیسیز کوپلٹ دیا۔
یہ بھی پڑھیں: جو بائیڈن امریکا کے 46ویں صدر، کمالا ہیرس نائب صدر بن گئیں
انہوں نے امریکی معیشت کو ترقی دینے اور ملک میں نسلی اور مذہبی تنوع کے فروغ کے اقدامات بھی اٹھائے۔
دوپہر میں اوول آفس سے جو بائیڈن نے 17 حکم ناموں، یادداشتوں اور اعلانات پر دستط کیے جس میں پیرس ماحولیاتی معاہدے میں دوبارہ شمولیت اور مسلمانوں پر لگائی پابندیوں کا خاتمہ شامل تھا۔
برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اوول آفس میں بدھ کی سہ پہر مختلف اقدامات پر دستخط کرتے ہوئے جو بائیڈن نے کہا کہ حکم نامے اور ہدایات جاری کرنے کے لیے 'وقت ضائع نہیں کرسکتے'۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'میں جن صدارتی حکم ناموں پر دستخط کروں گا ان میں سے کچھ کووِڈ 19 بحران کو تبدیل کرنے میں مدد کرنے والے ہیں، ہم ماحولیاتی تبدیلیوں کا اس طریقے سے مقابلہ کریں گے جیسے اب تک نہیں کیا گیا اور نسلی مساوات کو فروغ دینے کے ساتھ پسماندہ طبقات کی حمایت کریں گے، یہ سب ابتدائی نکات ہیں۔
مشیروں کا کہنا تھا کہ ڈیموکریٹ صدر نے جن اقدامات پر دستخط کیے ان میں وفاقی املاک پر ماسک پہننا لازمی قرار دیا گیا، کورونا وائرس کے ردِ عمل میں تعاون کے لیے وائٹ ہاؤس میں نئے دفتر کا قیام اور عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) سے علیحدگی کا عمل روکنا شامل ہے۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ تقریب حلف برداری میں شرکت کیے بغیر وائٹ ہاؤس سے روانہ، میری لینڈ میں حامیوں سے خطاب
امیگریشن سے متعلق احکامات میں جو بائیڈن نے سرحد پر دیوار کی تعمیر میں مدد دینے والے ڈونلڈ ٹرمپ کے ہنگامی اعلامیے کو واپس لے لیا اور مسلمان اکثریت والے کچھ ممالک پر لگائی گئی سفری پابندیاں ختم کردیں۔
ان کی پریس سیکریٹری جین ساکی کا کہنا تھا کہ پہلے دن کا منصوبہ جو بائیڈن کے انتظامی اقدامات کا صرف آغاز ہے جو وہ دفتر میں داخل ہوتے ہی اٹھائیں گے۔
پریس سیکریٹری نے مزید بتایا کہ 'آئندہ آنے والے دنوں اور ہفتوں میں ہم ان چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے اضافی ایگزیکٹو اقدامات کریں گے جو امریکی عوام کے لیے منتخب ہونے والے صدر کے امریکی عوام سے کیے گئے وعدوں کی تکمیل ہیں۔