• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

عمران خان اپنا 300 کینال کا محل گروی رکھنے کیلئے پیش کریں، احسن اقبال

شائع January 27, 2021 اپ ڈیٹ January 28, 2021
احسن اقبال نے حکومت پر تنقید کی—فائل/فوٹو: ڈان نیوز
احسن اقبال نے حکومت پر تنقید کی—فائل/فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت اور وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر انہیں قوم کا درد ہے تو وہ قرض لینے کے لیے اپنے 300 کینال کا محل گروی رکھنے کے لیے پیش کریں۔

احسن اقبال نے اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس نالائق حکومت کے ہاتھوں ملک کو جو نقصان پہنچ رہا ہے وہ ناقابل بیان ہے۔

مزید پڑھیں: جسٹس (ر) عظمت سعید کو براڈشیٹ کمیشن سے دستبردار ہوجانا چاہیے، مریم نواز

ان کا کہنا تھا کہ پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) ہمارے لیے چین کی حکومت کا صدی کا بہترین تحفہ تھا لیکن ہم اس کا فائدہ اس لیے نہیں اٹھا سکتے کیونکہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے وہ معاشی ڈھانچہ گرا دیا ہے جس پر سی پیک کی عمارت کھڑی ہونی تھی۔

انہوں نے کہا کہ جب معیشت کی بنیاد گر جاتی، شرح نمو گر جاتی، افراط زر اور مالی خسارہ بے قابو اور جب ایکسچینج ریٹ بے قابو ہوجاتا ہے تو وہاں سرمایہ کاری نہیں کی جاسکتی ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ حکومت نے ترقیاتی بجٹ کا حجم نصف کردیا ہے، جس کے اندر 8 ارب ڈالر کا ایم ایل ون منصوبہ شروع نہیں کرسکتے، مغربی روٹ دسمبر 2018 تک مکمل ہونا تھا لیکن اب تک ادھورا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کے دیگر منصوبے جو 2018 تک مکمل ہونے تھے اس حکومت سے وہ پورے نہیں ہوئے، ایم ایل ون پر 2018 یا 19 میں کام شروع ہونا تھا کیونکہ ہمارے دور میں اس کا تمام عمل مکمل ہوا تھا صرف مالی معاہدہ مکمل کرکے کام شروع کرنا تھا۔

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ اس حکومت نے پاکستان کی ہائر ایجوکیشن کو تباہ کردیا ہے، پشاور یونیورسٹی، سندھ یونیورسٹی دیوالیہ ہوگئی ہیں اور پاکستان کی تمام یونیورسٹیاں مالی بحران کا شکار ہیں کیونکہ ہائر ایجوکیشن کا بجٹ اس حکومت نے کاٹ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج پاکستان میں جامعات اپنی فیسیں دوگنا کر رہی ہیں کیونکہ ان کو حکومت سے مالی مدد نہیں مل رہی جس کی وجہ سے غریب طلبہ کو اپنی تعلیم جاری رکھنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ملک کو بدترین گردشی قرضوں کے جال میں پھنسا دیا ہے، ہم نے 5 سال میں 10 ہزار ارب قرض لیا تھا جس کے عوض 11 ہزار میگاواٹ بجلی کے منصوبے، 2 ہزار کلومیٹر موٹروے بنائی اور سی پیک کو چلایا۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: نجی یونیورسٹی کے باہر ہنگامہ آرائی کے الزام میں گرفتار طلبہ کا جسمانی ریمانڈ منظور

پی ٹی آئی کی حکومت پر مزید تنقید کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ حکومت نے ڈھائی سال میں 11 ہزار ارب سے زیادہ قرضہ لیا یعنی ہمارے 5 سال کے قرضوں سے زیادہ ان دو سے ڈھائی سال میں لیا اور پورے ملک میں کوئی اینٹ نہیں لگائی گئی۔

انہوں نے کہا کہ یہ قرضہ پاکستان کو گروی رکھ رہا ہے اور اب بات یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ ایف نائن پارک، اسلام آباد کلب گروی ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان کو اگر قوم کا اتنا درد ہے تو قومی اثاثے گروی رکھنے کے بجائے اپنے 300 کینال کے محل کو پیش کریں کہ اس پر قرض لیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ بات اب ثابت ہوگئی ہے کہ عمران خان کی ساری سیاست جھوٹ، جھوٹے وعدوں اور فریب پر مبنی تھی اور ان کے پاس حکمرانی کا کوئی تجربہ تھا اور نہ وژن تھا، یہ دن بہ دن پاکستان کو ڈبو رہے ہیں اسی لیے پی ڈی ایم کا فیصلہ ہے کہ ان کو گھر بھیجنا ملک بچانے کے لیے ضروری ہے۔

سینیٹ انتخابات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سینیٹ انتخابات میں ہم اس لیے حصہ لیں گے کیونکہ اگر ہم نے سینیٹ کو کھلا چھوڑا تو حکومت دو تہائی اکثریت لاسکتی ہے اور اس کے ذریعے دوبارہ آئین کا حلیہ بدلنے کا آغاز کرسکتے ہیں، 58 ٹو بی واپس لاسکتے ہیں، 18ویں ترمیم کو واپس لے سکتے ہیں اور ملک کے پارلیمانی نظام کو صدارتی نظام میں بدل سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: احسن اقبال نے وزیر اعظم کے خلاف ریفرنس کے لیے نیب میں درخواست دائر کردی

لیگی رہنما نے کہا کہ ہم ان کی سازش کو ناکام بنانے کے لیے سینیٹ کے انتخابات میں حصہ لیں گے اور انہیں دوتہائی اکثریت حاصل کرنے نہیں دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہر وزیر کلمہ دیانت داری کا پڑھ رہا ہے اور دونوں ہاتھ سے لوٹ رہا ہے، تھانوں اور کچہریوں میں جتنی کرپشن آج ہے پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں تھی لیکن جہاں پی ٹی آئی کی بات آتی ہے وہاں نیب اندھا ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ نیب صرف ایک آنکھ سے دیکھ سکتا ہے وہ اپوزیشن ہے اور دوسری آنکھ جو حکومت پر ہے اس پر کالی پٹی باندھی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024