'سینیٹ میں اوپن بیلٹ کی حمایت کرتے تو اپوزیشن کی بچی کچی ساکھ بچ جاتی'
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے سینیٹ میں اوپن بیلٹ انتخابات کی حمایت اور اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ وہ لوگ پاکستان کی سیاست میں پیسے کے کلچر کو ختم کرنے کے خواہش مند نہیں ہیں اور اگر وہ اس نیک کام میں اپنا حصہ ڈالتے تو بچی کچی ساکھ بچ جاتی۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسا نظام تشکیل دینا چاہتے ہیں تاکہ سینیٹ انتخابات کے بعد کسی سینیٹر پر خرید و فروخت کا الزام نہیں لگتا۔
مزیدپڑھیں: سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے نہیں ہوئے تو اپوزیشن والے ہی روئیں گے، وزیراعظم
انہوں نے کہا کہ شفاف طریقے سے پارلیمنٹ یا ایوان کا حصہ بننے سے کوئی سوال نہیں اٹھا سکتا اور جمہوریت کے عمل کو آگے بڑھانے میں ایک مثبت قدم ہوتا ہے۔
شبلی فراز نے سینیٹ میں اوپن بیلٹ انتخابات کی مخالفت کرنے والوں کو مخاطب کرکے کہا کہ وہ لوگ پاکستان کی سیاست میں پیسے کے کلچر کو ختم کرنے کے خواہش مند نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بیک ڈور خرید وفروخت ختم ہوگی تو پروفیشنل اور قابل لوگ بھی انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 'بیلٹ لفظ کے ساتھ اوپن کا تصور نہیں ہوسکتا'
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے پُر جوش اور عوام کی خدمت کرنےکا جذبہ رکھنے والے نوجوانوں کو ٹکٹ دیا۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ اگر وہ (اپوزیشن) سینیٹ کے اوپن بیلٹ انتخابات کی حمایت کرتے تو ان کی بچی کچی ساکھ بچ جاتی۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ سینیٹرز انتخابات میں پارٹی کے نامزد کردہ امیدواروں کو ہی ووٹ دیں گے۔
شبلی فراز نے کہا کہ پارٹی کی جانب سے سینیٹر کے لیے اس امیدوار کو اہمیت دی جائے گی جس کا ماضی کرپشن سے پاک ہو اور ملک و قوم کے لیے اس کی خدمات گراں قدر ہو۔
مزیدپڑھیں: سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کیلئے آئینی ترمیم لانے کا اعلان
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 'میں قوم سے سوال کرتا ہوں کیا آپ کیا چاہیں گے کہ آپ کا بیٹا نواز شریف بنے، آصف علی زرداری بنے یا عمران خان بنے، یہ فیصلہ آپ کا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ میرے انتخاب میں 25 ہزار 600 روپے لگے، جس میں فیس اور پیٹرول بھی شامل ہے۔
سینیٹر شبلی فراز نے صوبے میں ہیلتھ کارڈ کی فراہمی پر خیبرپختونخوا حکومت کو خراج تحسین پیش کیا۔