زیرآب انٹرنیٹ کیبلز میں خرابی کو دور کرنے میں وقت لگ سکتا ہے، پی ٹی اے
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے کہا ہے کہ پاکستان سے گزرنے والی زیر آب انٹرنیٹ کیبلز میں 2 روز قبل آنے والی خرابی کو مکمل طور پر دور کرنے میں وقت لگ سکتا ہے۔
پی ٹی اے کے مطابق بین الاقوامی زیر آب انٹرنیٹ کیبلز میں خرابی کے پیش نظر متعلقہ سروس فراہم کنندگان نے اضافی بینڈوتھ کے ذریعے صارفین کو انٹرنیٹ سروسز کی بلاتعطل فراہمی کے متبادل انتظامات کرلیے ہیں۔
اس حوالے سے پی ٹی اے سے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ٹرانس ورلڈ ایسوسی ایٹس (ٹی ڈبلیو اے) نے مصر میں ابو تلات کے قریب ایس ایم ڈبلیو 5 (SMW5) کیبل سسٹم میں زیر آب کیبلز میں ہونے والی خرابی سے آگاہ کیا تھا۔
مزید پڑھیں: زیرآب کیبلز میں خرابی سے پاکستان میں انٹرنیٹ سروسز متاثر ہونے کا امکان
پی ٹی اے کے مطابق خرابی کو دور کرنے کے لیے اقدامات جاری ہیں تاہم خرابی کو مکمل طور پر دور کرنے میں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے کہا ہے کہ صورتحال کی نگرانی کی جارہی ہے اور اس حوالے سے مزید معلومات سے آگاہ کیا جائے گا۔
انٹرنیٹ فراہم کرنے والے زیر آب کیبل سسٹم میں یہ خرابی 17 فروری کو ہوئی تھی اور امکان ظاہر کیا گیا تھا کہ خرابی کے نتیجے میں صارفین کو انٹرنیٹ سروسز تک رسائی میں مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: زیرآب کیبل میں خرابی سے پاکستان میں انٹرنیٹ سروسز متاثر
ترجمان پی ٹی اے نے بتایا تھا کہ کیبل سسٹم کی خرابی کے نتیجے میں انٹرنیٹ سروس زیادہ تر اسلام آباد، راولپنڈی اور فیصل آباد میں متاثر ہوئیں۔
انٹرنیٹ کے ذریعے پاکستان کو بیرونی دنیا سے جوڑنے والی کیبلز کی تعداد 6 ہے، دو کا ذکر تو اوپر ہوچکا ہے جبکہ دیگر چار میں ٹی ڈبلیو 1 (TW1)، ایس ای ایم ای ڈبلیو ای 3 (SEMEWE3)، ایس ای ایم ای ڈبلیو ای 5 (SEMEWE5) اور AAE1 شامل ہیں۔
ان میں سے ایس ای ایم ای ڈبلیو ای 3 محدود گنجائش میں کام کرتی ہے جبکہ دیگر 2 کی تنصیب کچھ سال قبل ہی ہوئی تھی۔
مزید پڑھیں: زیر آب کیبل کی خرابی سے پاکستان میں انٹرنیٹ سست روی کا شکار
اس سے قبل اکتوبر 2019 میں پاکستان میں انٹرنیٹ فراہم کرنے والی 2 بین الاقوامی زیرآب کیبلز میں خرابی کے نتیجے میں آن لائن سروسز متاثر ہوئی تھیں۔
2017 میں آئی ایم ای ڈبلیو ای میں خرابی کے نتیجے میں ملک بھر میں انٹرنیٹ سروسز لگ بھگ 2 دن تک متاثر رہی تھیں۔