کوئٹہ: اے این پی کے لاپتا رہنما اسد خان کی لاش برآمد
کوئٹہ: عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے لاپتا رہنما اسد خان اچکزئی کی گولیوں سے چھلنی لاش کلی نوسار کے علاقے سے برآمد کرلی گئی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسد خان 25 ستمبر 2020 کو اس وقت لاپتا ہوگئے تھے جب وہ اے این پی کے اجلاس میں شرکت کے بعد چمن سے کوئٹہ آرہے تھے۔
اس حوالے سے ڈپٹی انسپکٹر جنرل کوئٹہ پولیس اظہر اکرم کا کہنا تھا کہ پولیس نے اسد خان کے قتل کیس میں لیویز فورس کے ایک عہدیدار کو گرفتار کیا ہے۔
مزید پڑھیں: بلوچستان: ’28 لاپتہ افراد واپس آگئے ہیں‘
ڈی آئی جی نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ’اسرار احمد کو ہفتے کو سریاب روڈ کے علاقے سے گرفتار کیا گیا، وہ اسد خان کے قتل اور ان کی کار میں ڈکیتی کے پیچھے ملوث ہے، (مزید یہ کہ) متوفی کی کار بھی اس کے قبضے سے برآمد کرلی گئی‘۔
انہوں نے بتایا کہ دوران تفتیش ملزم نے اسد خان سے کار چھینے اور انہیں قتل کرنے کا اعتراف کیا۔
ڈی آئی جی کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسد خان نے لیویز فورس کے عہدیدار کو لفٹ دی تھی جس نے کلی نوسار سے 10 کلومیٹر دور انہیں قتل کیا اور لاش کو ایک گہری کھائی میں پھینک دیا۔
علاوہ ازیں ایک پولیس ٹیم نے مجسٹریٹ کے ہمراہ مذکورہ علاقے کا دورہ کیا اور لاش کو برآمد کرکے اسے پوسٹ مارٹم کے لیے سول ہسپتال منتقل کردیا گیا، 5 ماہ پرانی لاش مسخ حالت میں تھی۔
دوسری جانب اے این پی کے جوائنٹ سیکریٹری رشید خان ناصر نے اسد خان کے قتل کی تصدیق کی اور بتایا کہ ’اسد خان اب نہیں رہے اور ان کی لاش برآمد کرلی گئی‘۔
ان کا کہنا تھا کہ اسد خان اے این پی کے صوبائی صدر محمد اصغر اچکزئی، جو بلوچستان اسمبلی میں پارٹی کے پارلیمانی لیڈر بھی ہیں، ان کے کزن تھے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: گوادر اور تربت سے لاپتا ہونے والے 10 افراد گھروں کو پہنچ گئے
واضح رہے کہ اے این پی کی جانب سے گزشتہ برس اکتوبر سے اسد خان کی بازیابی کے لیے احتجاج کیا جارہا تھا۔
علاوہ ازیں اے این پی کے صوبائی جنرل سیکریٹری بابت کاکا نے اسد خان کے اغوا اور قتل کے خلاف احتجاج میں کوئٹہ اور بلوچستان کے دیگر اضلاع میں اتوار کو شٹرڈاؤن ہڑتال کی کال دی ہے۔
انہوں نے یہ بھی اعلان کیا تھا کہ پارٹی صوبے میں ہفتے بھر تک سوگ منائے گی اور اس کے دفاتر پر اس کا پرچم سرنگوں رہے گا۔
یہ خبر 28 فروری 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی