• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

عمران خان کو ریس میں اکیلے ہونے کے باوجود دھاندلی کرنی پڑی، بلاول بھٹو

شائع March 7, 2021
بلاول بھٹو نے یوسف رضاگیلانی اور دیگر رہنماؤں کے ہمرا حمزہ شہباز سے ملاقات کی—فوٹو: ڈان نیوز
بلاول بھٹو نے یوسف رضاگیلانی اور دیگر رہنماؤں کے ہمرا حمزہ شہباز سے ملاقات کی—فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) چیئرمین بلاول بھٹو نے وزیراعظم عمران خان کے تحریک اعتماد کی ووٹنگ کے اعداد وشمار کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ریس میں اکیلے ہونے کے باوجود دھاندلی کرنی پڑی۔

لاہور میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ آج اس لیے تشریف لائے ہیں پنجاب اسمبلی کے قائد حزب اختلاف بڑے عرصے بعد جیل سے باہر آئے ہیں اس پر مبارک باد دینے اور سینیٹ میں مشترکہ کامیابی کی مبارک باد بھی دینے آئے ہیں۔

مزید پڑھیں: کب، کہاں اور کس کےخلاف عدم اعتماد ہوگا یہ فیصلہ پی ڈی ایم کرے گی، بلاول بھٹو

انہوں نے کہا کہ آئندہ جو بھی قدم لیں گے اس کےلیے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) مشترکہ طور پر فیصلہ کریں گے اور عوام کی نمائندگی کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ نااہل اور کٹھ پتلی حکومت وفاق اور پنجاب میں مسلط کی گئی ہے، اگر جمہوری قوتوں سے مواقع چھیننا ہے تو پھر سڑکوں اور اسمبلی میں بھی سیاست کرنی ہے اور سینیٹ اور ایوان میں جگہ خالی نہیں چھوڑ سکتے ہیں تاکہ یہ لوگ ان اہم عہدوں پر آکر نہ بیٹھ جائیں۔

وزیراعظم عمران خان کے اعتماد کے ووٹ کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ ان کا اندر کا خوف تھا اور مذاق بھی تھا جہاں ریس میں اکیلے ہیں اور اس میں اعداد و شمار میں بھی دھاندلی کرنی پڑی۔

ان کا کہنا تھا کہ اعتماد کے ووٹنگ میں جو نمبر دکھائے گئے وہ نہیں تھے جو دکھائے گئے، میں خود موجود نہیں تھا لیکن اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے ایک رکن وہاں موجود تھے اور وہ کہتے ہیں اتنے نمبر نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صدر مملکت نے مان لیا کہ وزیراعظم عمران خان نے اکثریت کھو دی ہے اور مطالبہ کیا کہ وہ قومی اسمبلی میں اکثریت ثابت کرے، اس دوران وہاں موجود اپوزیشن کے اراکین کی شکایت ہے کہ جتنے وہ دعویٰ کرتے ہیں اتنے اراکین وہاں موجود نہیں تھے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ ایک تنازع ہے، جس کی تحقیقات ضرور ہونی چاہئیں جہاں تک پی ڈی ایم کا تعلق ہے تو ہم نے ملک بھر میں ضمنی انتخابات اور قومی اسمبلی میں ثابت کردیا ہے عوام اور پارلیمان ہمارے ساتھ ہیں، اب عدم اعتماد کا فیصلہ عمران خان نہیں کریں گے بلکہ اپوزیشن کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین سینیٹ کے گزشتہ انتخاب سے ہم نے سیکھا ہے اس لیے قومی اسمبلی میں ہم کامیاب ہوئے اور اب چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں کامیاب ہوں گے۔

پنجاب میں حکومت کے خلاف اقدامات پر انہوں نے کہا کہ ہم جمہوری طریقے سے اور عوام کی بھرپور طریقے سے کٹھ پتلی کا مقابلہ کریں گے، ہمارے پاس نہ کوئی ادارہ ہے کہ ہم ان سے کوئی فیصلہ لے کر اڑا دیں لیکن پارلیمان اور عوام کے تعاون سے مقابلہ کر سکتے ہیں، پی ڈی ایم کے اندر کسی جماعت کو قائل کرنا ہماری ذمہ داری ہے اورمل بیٹھ کر فیصلے کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم نے جس طرح قومی اسمبلی میں کامیابی حاصل کی ہے اسی طرح ہم آگے بھی حکمت عملی اپنا کر چلیں گے تاکہ ہم اپنے مقاصد حاصل کر سکیں۔

چیئرمین سینیٹ کے لیے ووٹ کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ چوہدری پرویز الہٰی جب یوسف رضا گیلانی وزیراعظم کے تھے تو وہ ہمارے اتحادی تھے اورمیں خود چل کر ان کے پاس جاؤں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ یوسف رضا گیلانی تمام سینیٹرز سے ووٹ کے لیے رابطے کر رہے ہیں اور ہر رکن سے ووٹ مانگیں گے۔

اس موقع پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز نے کہا کہ بلاول بھٹو سے تمام معاملات پر گفتگو ہوئی ہے، پی ڈی ایم کے مقاصد صرف لانگ مارچ یا عدم اعتماد کی تحریک تک نہیں ہے بلکہ 3 سال میں ملک کا جو حشر ہوا اس کو دوبارہ ٹھیک کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے لچے لفنگوں نے اپوزیشن رہنماؤں پر حملہ کیا، مولانا فضل الرحمٰن

ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی آسمان کی حدوں کو چھو رہی ہے، آج اخبار میں پڑھا کہ پنجاب میں ہزاروں لوگ جن کو کینسر کی ادویات جو شہباز شریف کے دور میں مفت ملتی تھیں اور وہ اب مارے مارے پھر رہے ہیں لیکن انہیں دوا میسر نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 28 سال بعد کپاس کی پیداوار کم ترین ہے، اسی طرح گنا اور گندم کی پیداوار بھی کم ترین ہے، معیشت کا حال سب کے سامنے ہے۔

حمزہ شہباز نے کہا کہ ہم نے میثاق جمہوریت سے بہت سیکھا اور 10 سال میں اچھی روایات قائم کی تھی لیکن غلطیاں ہوتی ہیں جس سے ہم نے سیکھا۔

ان کا کہنا تھا کہ پچھلے 3 سال میں طوفان بدتمیزی ہے، پارلیمنٹ میں گالم گلوچ ہے، ٹاک شوز میں ڈاکو اور گالم گلوچ ہوتی ہے اور کل اسلام آباد میں واقعات پیش آئے یہ جمہوریت کے لیے کسی صورت ٹھیک نہیں ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024