• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کے اعتبار سے کراچی صارفین کیلئے سب سے مہنگا شہر

شائع March 16, 2021
پنجاب کے بڑے شہروں میں قیمتوں میں بہت کم فرق ہے—فائل فوٹو:ڈان
پنجاب کے بڑے شہروں میں قیمتوں میں بہت کم فرق ہے—فائل فوٹو:ڈان

اسلام آباد: انتظامیہ کے مقررہ کردہ نرخوں اور مارکیٹ کی قیمتوں میں فرق کے اعتبار سے کراچی اور لاڑکانہ سب سے زیادہ مہنگے شہروں کی حیثیت سے سامنے آئے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی (این پی سی) کو بتایا گیا کہ صوبہ سندھ میں کراچی میں ڈی سی کے نرخوں اور صارفین کے لیے نرخوں میں 94.81 فیصد کا فرق ہے، جس کے بعد لاڑکانہ میں یہ فرق 49.54 فیصد، سکھر میں 38.77 فیصد اور حیدرآباد میں 28.34 فیصد ہے۔

دوسری جانب پنجاب کے بڑے شہروں میں قیمتوں میں بہت کم فرق ہے اور اس میں سب سے کم تفاوت بہاولپور میں 9.25 فیصد ہے۔

یہ بھی پڑھیں :مہنگائی حکومت سنبھالنے کے وقت کی شرح سے نیچے آگئی، وزیراعظم

وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں ڈسیژن سپورٹ سسٹم فار انفلیشن (ڈی ایس ایس آئی) کی بنیاد پر قیمتوں کے فرق پر تفصیل سے بات چیت کی گئی۔

—سلمان احمد
—سلمان احمد

قیمتوں کے فرق نے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے اپنے متعلقہ اضلاع میں مقررہ نرخوں پر عملدرآمد کروانے میں ناکامی کو ظاہر کیا۔

ڈی ایس ایس آئی، پاکستان کے ادارہ شماریات نے تیار کیا تھا تا کہ نیشنل پرائس مانٹیرنگ کمیٹی، وفاقی وزارتوں، صوبائی حکومتوں اور ضلعی انتظامیہ کو اشیائے ضروریہ کے نرخوں کی معلومات فراہم کی جاسکیں۔

گزشتہ ہفتے بھی اضلاع کی درجہ بندی سے یہی رجحان ظاہر کیا تھا جس میں کراچی سب سے اوپر تھا، جس سے ظاہر ہوا کہ شہر میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے مقررہ نرخوں پر عملدرآمد کروانے کے لیے مکمل اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔

مزید پڑھیں: جنوری میں مہنگائی کی شرح کم ہو کر 5.65 فیصد رہی، ادارہ شماریات

درجہ بندی ظاہر کرتی ہے کہ بہاولپور کے بعد قیمتوں کا سب سے کم فرق سیالکوٹ میں 10.35 فیصد، لاہور میں 10.53 فیصد، راولپنڈی میں 11.84 فیصد اور سرگودھا میں 12.9 فیصد ہے۔

اسی طرح خیبرپختونخوا میں ڈی سی نرخوں اور صارفین کے لیے نرخوں میں موجود فرق 17.09 فیصد پشاور میں اور 26.75 فیصد بنوں میں ہے۔

بلوچستان کے ضلع کوئٹہ میں یہ فرق 30.81 فیصد ریکارڈ کیا گیا جبکہ خضدار میں 38.53 فیصد فرق ہے۔

اس ضمن میں جاری سرکاری بیان کے مطابق قومی پرائس مانیٹرنگ کمیٹی کے اجلاس میں ملک بھر میں گزشتہ ہفتے کے دوران روزمرہ استعمال کی ضروری اشیا بالخصوص آٹا، ٹماٹر، بناسپتی گھی، چکن اور انڈوں کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کا جائزہ لیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: مہنگائی کی وجوہات مختلف ہیں، بعض پر ہمارا کنٹرول نہیں، شبلی فراز

اجلاس میں بتایا گیا کہ ہفتہ وار بنیادوں پر قیمتوں کے حساس اشاریہ میں 0.57 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی، گزشتہ ہفتے 7 ضروری اشیا کی قیمتوں میں کمی آئی جبکہ 18 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

کمیٹی نے سیکریٹری قومی غذائی تحفظ و تحقیق کو آٹے کی قیمتوں کی نگرانی کے ضمن میں تمام وزرائے اعلیٰ کے ساتھ اجلاس کرنے کی ہدایت کی تاکہ آٹے کی قیمت میں مصنوعی اضافے کو روکا جاسکے وزیر خزانہ نے ملک بھر میں آٹا کی بلاتعطل اور مناسب نرخوں پر فراہمی کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔

اس موقع پر وزارت صنعت وپیداوار کی جانب سے اجلاس کو بتایا گیا کہ گنے کا کرشنگ سیزن ختم ہوچکا ہے اور گزشتہ سال کے مقابلے میں چینی کی مجموعی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے، وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہا کہ وزارت صنعت پیداوار گھی اور تیل کی مناسب قیمت پر فراہمی کے لیے پہلے سے کام کررہی ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Talha Mar 16, 2021 03:24pm
yeh hakumat sirf zaalamoun ki hakumat hai….

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024