• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

انڈر ٹرائل جج کو جواب دیا تو دکھ ہوا اور توہین ہوگئی کے بھاشن آجائیں گے، فواد چوہدری

شائع March 19, 2021
فواد چوہدری نے سپریم کورٹ کے جج کے بارے میں ٹوئٹ کی — فائل فوٹو: عدالت عظمیٰ ویب سائٹ
فواد چوہدری نے سپریم کورٹ کے جج کے بارے میں ٹوئٹ کی — فائل فوٹو: عدالت عظمیٰ ویب سائٹ

وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نے سپریم کورٹ کے ایک جج کا نام لیے بغیر کہا ہے کہ اگر سیاست کا شوق ہے تو مستعفی ہوکر کونسلر کا الیکشن لڑیں۔

مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنی ایک ٹوئٹ میں فواد چوہدری نے لکھا کہ ایک ہفتے سے سپریم کورٹ کے ایک انڈر ٹرائل جج کی تقریریں سن رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر جواب دیا تو دکھ ہوا سے لے کر توہین ہوگئی کے بھاشن آجائیں گے۔

مزید پڑھیں: عدلیہ کے خلاف فِفتھ جنریشن وار شروع کردی گئی ہے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

ساتھ ہی وفاقی وزیر نے سپریم کورٹ کے مذکورہ جج کو کہا کہ اگر آپ کو بھی اپنے ’گاڈ فادر‘ افتخار چوہدری کی طرح سیاست کا شوق ہے تو مستعفی ہوکر کونسلر کا الیکشن لڑیں آپ کو مقبولیت اور قبولیت دونوں کا اندازہ ہوجائے گا۔

اگرچہ وفاقی وزیر فواد چوہدری نے اپنی ٹوئٹ میں کسی سپریم کورٹ کے جج کا نام نہیں لکھا تاہم اس وقت سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کیس عدالت عظمیٰ میں زیر سماعت ہے۔

مذکورہ کیس اگرچہ نظرثانی کیس ہے جو جسٹس عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس پر دیے گئے سپریم کورٹ کے فیصلے پر دائر نظرثانی درخواستوں سے متعلق ہے۔

اس نظرثانی کیس میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس عیسیٰ نے ایک متفرق درخواست بھی دائر کی ہے جس میں مذکورہ کیس کی سماعت براہ راست نشر کرنے کی استدعا کی گئی ہے، جس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نظرثانی کیس: سپریم کورٹ نے براہِ راست کوریج کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا

سپریم کورٹ میں نظرثانی کیس کی براہ راست سماعت نشر کرنے کی درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خود ہی دلائل دیے ہیں کیونکہ مذکورہ معاملے کی سماعت کے آغاز سے ہی ان کے وکیل منیر اے ملک کی طبیعت ناساز تھی اور وہ عدالت میں دلائل نہیں دے سکے تھے۔

جسٹس عیسیٰ کی جانب سے کیس کی سماعت کے دوران سخت دلائل دیکھنے میں آئے جس میں حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا اور یہ بھی کہا گیا تھا کہ عدلیہ کے خلاف ففتھ جنریشن وار شروع کردی گئی ہے۔

یہ بھی مدنظر رہے کہ 19 جون کو سپریم کورٹ کے 10 رکنی بینچ نے 7 ججز کے اپنے اکثریتی مختصر حکم میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کو کالعدم قرار دیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024