کراچی کے نجی بینک میں ڈکیتی کی واردات، ملزمان 30 سے زائد لاکرز لوٹ کر فرار
کراچی کے علاقے سخی حسن کے قریب نجی بینک میں رات گئے ڈکیتی کی واردات کے دوران ملزمان 30 سے زائد لاکرز سے نقدی اور قیمتی رقم لوٹ کر فرار ہوگئے۔
تیموریہ پولیس کے مطابق گزشتہ شب 9 بجے، 4 مسلح ڈاکوؤں نے سخی حسن کے قریب یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ میں ڈکیتی کی واردات کی۔
پولیس کے مطابق 'ڈاکوؤں نے بینک لاکرز سے نقدی اور قیمتی سامان لوٹ لیا'۔
پولیس افسران کے مطابق ملزمان، لگ بھگ 8 گھنٹے تک بینک کے اندر رہے اور مبینہ طور پر نجی سیکیورٹی کمپنی کے گارڈز بھی وہاں پہنچے کیونکہ ایک مرتبہ الارم سسٹم بجا تھا اور ایک سیکیورٹی گارڈ کی مشتبہ ملزمان سے ہاتھا پائی بھی ہوئی تھی۔
مزید پڑھیں: شہر میں سال کی پہلی بینک ڈکیتی، ملزمان 10 لاکھ روپے لوٹ کر فرار
علاقے کے ایس ایچ او عابد شاہ نے بتایا کہ مشتبہ ملزمان ہفتے کی رات 9 بجے کے قریب بینک میں داخل ہوئے۔
انہوں نے بتایا کہ جب نجی کمپنی کا سیکیورٹی گارڈ جو رات کا کھانا کھانے گیا تھا وہ واپس آیا تو ڈاکوؤں نے اسے گن پوائنٹ پر یرغمال بنایا اور بینک میں داخل ہوگئے۔
ایس ایچ او کے مطابق مشتبہ ملزمان اتوار کی صبح 5 بجے تک لاکرز لوٹتے رہے لیکن وہ مین اسٹور توڑنے میں کامیاب نہیں ہوسکے تھے جہاں بھاری نقد رقم موجود تھی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ جب مشتبہ ملزمان نے ڈی وی آر سسٹم کاٹا، تو متعلقہ سیکیورٹی کمپنی کے گارڈز کرولا گاڑی میں 2 مرتبہ 'چیکنگ' کے لیے وہاں آئے اور ایک مرتبہ، ایک گارڈ کی مشتبہ ملزمان سے ہاتھا پائی ہوئی لیکن وہ واپس چلے گئے۔
ایس ایچ او کے مطابق بینک کے گارڈ کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لے لیا گیا ہے چونکہ وہ رات کا کھانا کھانے کے لیے باہر گئے، جو متعلقہ ایس او پیز (اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسجرز) کی خلاف ورزی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سال 2020: کراچی میں کار لفٹنگ، موٹرسائیکل، موبائل فون چھیننے کی وارداتوں میں اضافہ ہوا
سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ضلع وسطی ملک مرتضیٰ تبسم نے ڈان کو بتایا کہ لوٹے گئے سامان کی قیمت کا تخمینہ لگایا جارہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ رقم کا تعین اس وقت ہوگا جب بینک صارفین اس حوالے سے پولیس کو آگاہ کریں گے۔
ایس ایس پی ملک مرتضیٰ نے مزید کہا کہ واردات کے دوران بینک کے 34 لاکرز لوٹے گئے تھے۔
ایک اور افسر، ایس آئی یو ایس ایس پی، حیدر رضا جنہوں نے جائے وقوع کا دورہ کیا تھا، انہوں نے بتایا کہ مجموعی طور پر 34 لاکرز توڑے گئے جن میں سے 3 لاکرز خالی تھے۔
حیدر رضا نے بتایا کہ بینک میں کُل 260 لاکرز تھے جن میں سے 34 لاکرز ٹوٹے ہوئے تھے، ملزمان 31 لاکرز سے قیمتی سامان لے کر فرار ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں: عالمی جرائم انڈیکس: کراچی کی پوزیشن میں 22 درجے بہتری
ایس آئی یو ایس ایس پی نے انکشاف کیا کہ ڈاکووں کی جانب سے مین اسٹوریج توڑا نہیں جاسکا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ جب بینک کا الارم سسٹم ایک مرتبہ بجا تو سیکیورٹی کمپنی کی کمپنی کی گاڑی بینک کے باہر آئی تھی اور وہ کوئی کارروائی کیے بغیر واپس چلے گئے۔
ایس آئی یو ایس ایس پی نے بتایا کہ اسی کمپنی کی گاڑی صبح ساڑھے 5 بجے دوبارہ آئی اور ان میں سے ایک گارڈ کی مشتبہ ملزمان سے ہاتھا پائی بھی ہوئی لیکن گاڑی میں بیٹھے دوسرے گارڈز نے فائرنگ کا سہارا نہیں لیا اور مشتبہ ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
افسر حیدر رضا کے مطابق فرار ہونے سے قبل ملزمان ڈی وی آر سسٹم اور گارڈ کا ہتھیار بھی ساتھ لے گئے۔
واقعے کی اطلاع ملنے کے بعد بینک کے کچھ صارفین جائے وقوعہ پر پہنچے، انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ انہیں پولیس پر کوئی 'اعتماد' نہیں۔
بینک صارفین نے کہا کہ وہ اپنی قیمتی اشیا گھر پر نہیں رکھ سکتے کیونکہ وہ محفوظ نہیں سمجھتے لیکن اب تو لاکرز بھی محفوظ نہیں رہے۔