• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

ٹی ایل پی پر سے پابندی ختم ہوجائے گی، علی محمد خان

شائع April 21, 2021
علی محمد خان نے کہا کہ بیک جنبش قلم پابندی ختم نہیں ہوسکتی--فائل/فوٹو: ڈان نیوز
علی محمد خان نے کہا کہ بیک جنبش قلم پابندی ختم نہیں ہوسکتی--فائل/فوٹو: ڈان نیوز

وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے ساتھ کامیاب مذاکرات کی روشنی میں پارٹی پر پابندی عائد نہیں ہوگی۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'لائیو ود عادل شاہ زیب' میں گفتگو کرتے ہوئے علی محمد خان نے کہا کہ 'ضروری معاملات کی انجام دہی کے بعد اس میں کچھ وقت لگے گا لیکن بالآخر پابندی ختم ہوجائے گی'۔

مزید پڑھیں: فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کا معاملہ، قومی اسمبلی میں قرارداد پیش

انہوں نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ حکومت نے صورت حال پر قابو پایا، ' اگر تنازع کو پرامن انداز میں حل نہیں کیا جاتا تو حالات مزید خراب ہوسکتے تھے'۔

وزیرمملکت کا کہنا تھا کہ حکومت کسی دباؤ میں نہیں آئی اور ریاست کو کوئی بھی شخص اس طرح کے حالات سے دوچار نہیں کرسکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'جو مظاہرہ کر رہے تھے وہ حکومت کے خلاف نہیں تھے لیکن اللہ کا شکر ہے تنازع پرامن انداز میں ختم ہوگیا'۔

قومی اسمبلی میں پیش ہونے والی قرار داد کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی، حکومت نے ٹی ایل پی کے ساتھ معاہدے پر دستخط کیے تھے کہ معاملے پر پارلیمان میں بحث ہوگی اور فرانسیسی سفیر کو ملک سے نکالنے کا کوئی معاہدہ نہیں ہوا تھا۔

مزید پڑھیں: فرانس کے سفیر کو نکالنے کا مطلب یورپ سے تعلقات منقطع کرنا ہے، وزیراعظم

علی محمد خان نے کہا کہ جن افراد پر سنگین مقدمات نہیں ہیں انہیں فوری رہا کردیا جائے گا لیکن جن پر سنگین الزامات ہیں ان کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے جو وعدے کیے گئے ہیں اس پر مجھے یقین ہے اور اس پر آج مہر تصدیق بھی ثبت ہوگئی ہے۔

خیال رہے کہ حکومت نے ٹی ایل پی پابندی کی سمری کابینہ میں پیش کی تھی اور وزارت داخلہ نے بعد میں پارٹی پر پابندی کا نوٹی فکیشن جاری کردیا تھا۔

قانون کے مطابق حکومت کو کسی بھی پارٹی پر پابندی کابینہ کی منظوری کے بعد سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کرنا ہوتا ہے لیکن بظاہر ایسا لگتا ہے کہ حکومت کے ایسے ارادے نہیں ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024