• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

پنجاب کے سیاستدان جو لندن بھاگے ہوئے ہیں انہیں جلد واپس لائیں گے، وزیراعظم

شائع May 19, 2021
وزیراعظم نے مہمند ڈیم کا بھی دورہ کیا—فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعظم نے مہمند ڈیم کا بھی دورہ کیا—فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم عمران خان نے پاکستان میں قانون کی بالادستی قائم کرنے کو اپنا مقصد قرار دیتے ہوئے کہا کہ دیکھنا چاہتا ہوں کہ ہمارے 5 سال ختم ہوں گے تو ہم نے غریب طبقے کو کیسے اوپر اٹھایا۔

پشاور میں کم لاگت فیملی فلیٹس تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک بڑے خواب کا نام ہے، کبھی کسی نے اس خواب کے بارے میں لوگوں کو نہیں سمجھایا، ہمارے ملک کا مقصد کیا تھا اور ہم کس راستے پر چلے۔

مزید پڑھیں: 'میں عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوں' وفاقی وزرا، سینیئر ارکان میدان میں آگئے

ان کا کہنا تھا کہ مدینے کی ریاست پر اللہ نے سب سے زیادہ نعمتیں بخشی تھیں اور یہ دنیا کا سب سے بڑا انقلاب تھا، ہمیں تاریخ ہی نہیں پتا، دنیا میں کبھی اس طرح کی تبدیلی نہیں آئی، اس لیے اللہ نے حکم دیا کہ نبیﷺ کے راستے پر چلو۔

انہوں نے کہا کہ اللہ نے کئی اصول طے کیے ہیں، سب سے پہلے قانون کی بالادستی کا اصول ہے، ہمارے ملک کی تباہی کا سب سے بڑا سبب کہ امیر اور طاقت ورکے لیے این آر او اور بیچارا غریب جیل جا رہا ہے،یہی ہماری تباہی کا سبب بنا۔

وزیراعظم نے کہا کہ دو اصولوں پر پاکستان کو کھڑا کرنا ہے، ایک قانون کی بالادستی ہے، اس وقت جو سارے مافیا اکٹھے ہو کر مجھ سے این آر او لینے کی کوشش کر رہے ہیں جو کبھی کامیاب نہیں ہوں گے کیونکہ میں نے ان کو کبھی این آر او نہیں دینا اور ان کو قانون کے نیچے لے کر آنا ہے جو میرا بڑا مقصد ہے۔

انہوں نے کہا کہ دوسرا مقصد کمزور اور غریب طبقے کو اوپر اٹھانا ہے، یہ فلیٹس کا منصوبہ 2011 سے چل نہیں رہا ہے لیکن مکمل نہیں ہو رہا کیونکہ یہ غریبوں کا منصوبہ ہے اگر وی آئی پیز کا ہوتا تو 2 سال میں پورا ہونا تھا۔

پشاور میں فلیٹس کے منصوبے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غریبوں کی آواز نہیں ہے، ان کا پیسہ کہیں اور چلاجاتا ہے، ان کی زمین بھی استعمال ہوتی ہیں اور قبضہ گروپ بھی آتا ہے، ہماری ریاست کی ذمہ داری ہے کہ کمزور طبقے کی ذمہ داری لی جائے۔

انہوں نے کہا کہ جب ہمارے 5 سال ختم ہوں تو دیکھنا چاہتا ہوں کہ ہم نے کمزور طبقے کو کیسے اوپر اٹھایا، میں یہ نہیں دیکھنا چاہتا ہے کہ امیر کیسے رہ رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں لوگوں نے میں دوسری مرتبہ دو تہائی اکثریت دی، اقوام متحدہ کی رپورٹ ہے کہ 2013 کے بعد سارے پاکستان کے صوبوں میں سب سے تیزی سے غربت ختم ہوئی اور خیبرپختونخوا نے سب سے زیادہ تیزی میں امیر اور غریب کا فرق ختم کیا، اسی لیے کے پی کے باشعور لوگوں نے ہمیں ووٹ دیا۔

عمران خان نے کہا کہ ہم تب بھی سنتا تھا کہ کدھر ہے نیا خیبرپختونخوا؟ پنجاب کے بڑے بڑے سیاست دان آتے تھے جواپنا پیسہ بچانے اور قانون سے بچنے کے لیے آج کل دم دبا کرلندن میں بھاگے ہوئے ہیں، لیکن فکر نہ کریں بہت جلد انہیں واپس لائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کو عادت پڑی تھی کہ امیر کو امیر کردو، ان کو پتا نہیں تھا کہ نچلی سطح پر کیا ہورہا ہے۔

مزید پڑھیں: جہانگیر ترین کے حامیوں نے قومی اور پنجاب اسمبلی میں گروپ بنا لیا

وزیراعظم نے کہا کہ اس بار جب ہمارے 5 سال مکمل ہوں گے تو جب انقلاب آئے گا تو سب سے پہلے صحت کارڈ، جس سے پورے شہریوں کو سہولت دی اور ہوسکتا ہے اب صوبائی حکومت کو پیسہ خرچ نہ کر پڑے اور نجی شعبہ ہسپتال بنائے، نجی شعبے کو زمین دے دیں کیونکہ ان کے لیے سب سے بڑا مسئلہ زمین کا ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دوسری چیز ہم نے ہاؤسنگ کی بات کی ہے، پاکستان میں پہلی دفعہ مشکلوں سے سارے قانون اور رکاوٹوں کو دور کرکے عام لوگوں کے گھر بنا رہے ہیں، بینکوں کی قسطیں 5 سال سے بڑھائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے سب سے زیادہ خوشی ہوئی ہے کہ دو سال قبل جب میں نے مہمند ڈیم کا افتتاح کیا تھا اور کورونا کے باوجود اس پر پورا کام ہورہا ہے اور 2025 میں یہ ڈیم بن جائے گا اور اس سے پشاور میں 17 ہزار ایکڑ زمین سیراب ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ پشاور کے لیے 300 ملین گیلن پانی آئے گا اور شہریوں کو پانی کا مسئلہ حل ہوگا اور مہمند ڈیم سے پشاور کے لیے سستی بجلی آئے گی اور مسئلہ حل ہوجائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں چھوٹے بڑے 9 اور ڈیم بن رہے ہیں، 2028 تک پاکستان میں 10 ڈیم بنیں گے، جس میں مہمند اور دیامر بھاشا پھر داسو بھی بڑا ڈیم ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے ڈیم کی دہائی کا نام دیا ہے کیونکہ دس سال میں ڈیم بنیں گے جو 50 سال میں بننے چاہئیں تھے کیونکہ آگے پاکستان کو پانی کا بہت بڑا مسئلہ آنے والا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے تو فوڈ سیکیورٹی کے لیے بھی پانی کے ذخائر کی ضرورت ہے، سستی بجلی کی ضرورت ہے لیکن بدقسمتی سے ہم نے ڈیم نہیں بنائے، پاکستان میں ہم 50 ہزار میگاواٹ بجلی پانی سے بنا سکتے تھے لیکن نہیں بنائی تو اتنی مہنگی بجلی پڑ رہی ہے اور اس سے ملک کو بھی مقروض ہوا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024